تنخواہ دار طبقے کے لیے خوشخبری، مگر بجٹ میں متبادل ریونیو کا دباؤ برقرار
اسلام آباد(ویب ڈیسک)آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کو ریلیف دینے کے لیے حکومت نے انکم ٹیکس کی شرحوں میں قابلِ ق کمی کی سفارشات تیار کرلی ہیں، جنہیں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے مثبت انداز میں سراہا ہے، تاہم آئی ایم ایف نے متبادل ریونیو ذرائع پیش کرنے پر زور دیا ہے۔
ذرائع کے مطابق پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان آج ہونے والے ورچوئل مذاکرات میں بجٹ اہداف، صنعتی و زرعی شعبوں کی سہولت اور ٹیکس ریلیف کی تجاویز پر تفصیلی بات چیت ہوگی۔
تجاویز میں ماہانہ آمدنی ایک لاکھ روپے تک ٹیکس کی شرح 5 فیصد سے گھٹا کر 2.5 فیصد اور 1 لاکھ 83 ہزار روپے ماہانہ آمدنی پر 15 فیصد سے کم کر کے 12.5 فیصد کرنے کا امکان ہے۔ علاوہ ازیں، 2 لاکھ 67 ہزار روپے پر 25 فیصد کی جگہ 22.5 فیصد اور 3 لاکھ 33 ہزار روپے پر 30 فیصد کی بجائے 27.5 فیصد کی شرح متوقع ہے۔
صنعتی شعبے کے لیے خام مال پر عائد 200 ارب روپے ودہولڈنگ ٹیکس کی ختمی کا بھی منصوبہ ہے جبکہ تعمیراتی صنعت کو بھی ٹیکس میں کمی دی جا سکتی ہے۔ زرعی شعبے کو قرض اسکیموں کے ذریعے مدد فراہم کرنے کی تجاویز زیر غور ہیں۔
وزیراعظم کی خصوصی ہدایات پر تیار کردہ ان تجاویز کو معاشی ٹیم نے آئی ایم ایف کو پیش کیا، جس پر آئی ایم ایف نے حمایت کا اظہار کیا لیکن اس کے ساتھ متبادل آمدنی کے ذرائع فراہم کرنے کی شرط بھی رکھی ہے۔
گزشتہ روز ہونے والے مذاکرات میں بجٹ اہداف اور ممکنہ ریونیو پلان پر تفصیلی غور کیا گیا تھا، اور آج کے اجلاس میں ان امور کو حتمی شکل دی جائے گی۔
No comments:
Post a Comment