نوائے درویش ایسی ویب سائیٹ ہے جو آپ کومنفرد خبروں،سپورٹس،شوبز ، سیاست،مضامین،کالمز ،انٹرویوز اور نوائے درویش کے مضامین سے باخبر رکھے گی۔ اس کے علاوہ کچھ منفرد تصاویر جوآپ کی توجہ اپنی طرف لے جائیںگی۔ اس لئے باخبر رہنے کے لئے لاگ آن کریں نوائے درویش

پیدائشی پولیس والا ہوں،والد کے نقش قدم پریہ شعبہ چنا،:خرم شہزاد


پیدائشی پولیس والا ہوں،والد کے نقش قدم پریہ شعبہ چنا،:خرم شہزاد



٭.... اگر یہ کہوں کہ پیدائشی پولیس آفیسر ہوں تو بے جا نہ ہوگا۔ میںنے میٹرک گورنمٹ ہائی سکول باغبانپورہ سے کیا ۔ایف اے گورنمنٹ شالیمار ڈگری کالج سے کیا اس کے بعد تعلیمی سلسلہ رک گیا اور ملازمت کی وجہ سے میں نے تقریبا آٹھ سال کے بعد دوبارہ تعلیی سلسلے کو شروع کیا، گریجویشن کی اوراس کے بعد پھر میںنے پنجا ب یونیورسٹی لا کالج سے ریگولر ایل ایل بی کیا۔ دوہزار سترہ میں ایم ایس سی ماس کمیونیکشن میں داخلہ لیااوردو ہزار انیس میں ڈگری مکمل کی۔ میںنے پنجاب یونیورسٹی سے ایم اے پولیٹیکل سائنس کیا اوراس کے بعدیونیورسٹی آف لاہور سے ایل ایل ایم کی ڈگری مکمل کی
٭....میں نے پولیس کے ہر شعبہ میں کام کیا،ڈسٹرکٹ پولیس ونگ، مختلف دفاتر، پولیس لائن، تھانہ جات،گورنر ہاﺅس، سپیشل برانچ انٹیلی جنس ، آپریشنل روم،مختلف ڈویژنز میں ڈیوٹی آفیسر بھی تعینات رہا،دوہزار پندرہ سے آج تک ڈولفن سکواڈ میں خدمات سرانجام د ے رہا ہوں۔ میں ڈولفن سکواڈ میں ایڈمن آفیسر، میں اس وقت انچارچ ٹریننگ سکول ڈولفن والٹن میں خدمات سرانجام دے رہا ہوں
٭.... میں آدھے درجن سے زیادہ لانگ اور شارٹ کورسز کرچکا ہوں۔ دوہزار تین میں ملتان میں ایک مقابلہ تھا،میں اس میں دوسرے نمبر پر رہا۔ یہ ساڑھے سات سو لوگوں کا بیج تھا،مجھے آج بھی یاد ہے اس میں میری دوسری پوزیشن تھی
٭....میں تعلیم کو آگے بڑھانا چاہتا ہوں۔ میرا ایل ایل ایم مکمل ہوچکا ہے میں پی ایچ ڈی کرنے کاارادہ رکھتا ہوں، میرا ارادہ ہے کہ میں لاءکے میدان میں پی ایچ ڈی کروں
٭.... ایک ذاتی فعل پورے محکمے کی بدنامی کا باعث نہیں بن سکتا۔کوئی بھی استاد یا ٹرینر غلط کام سکھاتا ہے نہ ہی اس کی تلقین کی جاتی ہے اس وجہ سے ریفریشر کورسز کا بھی آغاز کیا گیا ہے تاکہ آئندہ ایسے واقعات نہ ہوسکیں
 ٭....میں نے کیریئر میں بہت سی کامیابیاں حاصل کیں۔ مجھے الحمداللہ آئی جی پنجاب کی طرف سے دو مرتبہ کلاس ون سرٹیفکیٹ مل چکا ہے۔ میںاس کے علاوہ لاتعداد کلاس ٹو، کلاس تھری سرٹیفکیٹس حاصل کرچکا ہوں۔ میں نے شعبہ انٹیلی جنس میں فرسٹ پوزیشن حاصل کی تھی۔کیرئر میں ساڑھے سات سو لوگوں میں سب سے پہلے پرموٹ ہوا، پہلے ٹریننگ کی۔ میرے رب کی بہت کرم نوازی ہے۔ جب ترکی کی ماسٹر ٹرینر کی سیلیکشن میں انٹیلی جنس برانچ میں میں سرفہرست تھا


(انٹرویو پینل : عبدالمعز، وقار،عبداللہ)


ہیوی بائیکس مخصوص لباس اور سڑکوں پر تیز دوڑتی ہوئی موٹرسائیکلیں، یہ سب کسی فلم کاسین نہیں بلکہ ہماری ڈولفن فورس ہے۔ ڈولفن فورس کو دیکھ کریہ گمان ہی نہیںہوتا کہ یہ پاکستان کی پولیس فورس ہے۔اس فورس کے جوان انتہائی جانباز ہوتے ہیںاور ان کودیکھ کر ہماری عام پولیس کے جوان بھی اس میں شامل ہونے کے خواہاںہیں۔اس میں ان کی تربیت کا کردار بہت اہم ہے۔پائنرماسٹر ٹرینر ڈولفن سکواڈ خرم شہزاد محنت اور لگن سے ان جانباز سپاہیوں کی تربیت کررہے ہیں۔ گذشتہ دونوں ان سے ٹیم نوائے درویش نے خصوصی نشست کی اور ان کا انٹرویو کیا جونوائے درویش کے شائقین کی نذر ہے۔
نوائے درویش:سب سے پہلے اپنا مکمل تعارف کروائیں؟
ج:میرا نام خرم شہزاد ہے۔ میرے والد کا نام محمد مشتاق ہے۔ میں اس وقت بحیثیت ماسٹر ٹرینر ڈولفن سکواڈ والٹن میں خدمات سرانجام دے رہا ہوں۔
نوائے درویش:اپنے خاندانی پس منظر کے بارے میں بتائیں؟
ج: میراتعلق لاہور سے ہے اور مےرے آباﺅاجداد ضلع نارووال تحصیل شکر گڑھ سے ہے۔ میرے والد پولیس آفیسر تھے دوران سروس ان کا انتقال روڈ ایکسیڈنٹ میں ہوا۔ وہ میری آئیڈیل شخصیت تھے۔ میںنے اسی وجہ سے والد کا شبہ چنا۔ میںنے ان کے نقش قدم پر چلتے ہوئے پولیس کا شعبہ چنا۔میں اگر یہ کہوں کہ پیدائشی پولیس آفیسر ہوں تو بے جا نہ ہوگا۔ میرے اللہ کریم کا خاص کرم ہے کہ میں پولیس ڈیپارٹمنٹ میں ہوں۔میرا چھوٹی بھائی بھی پولیس آفیسر ہے اور اس وقت لاہور انویسٹی گیشن ونگ آئی جی آفس میں خدمات سرانجام دے رہا ہے۔ میری والدہ الحمداللہ حیات ہیں میں ان کی دعاﺅں کی وجہ سے ترقی کی منازل طے کررہا ہوں۔
نوائے درویش: آپ نے تعلیم کہاں سے حاصل کی؟
ج: میں نے میٹرک گورنمٹ ہائی سکول باغبانپورہ سے کیا ۔ایف اے گو رنمنٹ شالیمار ڈگری کالج سے کیا اس کے بعد تعلیمی سلسلہ رک گیا اور ملازمت کی وجہ سے میں نے تقریبا آٹھ سال کے بعد دوبارہ تعلیی سلسلے کو شروع کیا، گریجویشن کی اوراس کے بعد پھر میں نے پنجا ب یونیورسٹی لا کالج سے ریگولر ایل ایل بی کیا۔ دوہزار سترہ میں ایم ایس سی ماس کمیونیکشن میں داخلہ لیااوردو ہزار انیس میں ڈگری مکمل کی۔ میںنے پنجاب یونیورسٹی سے ایم اے پولیٹیکل سائنس کیا اوراس کے بعدیونیورسٹی آف لاہور سے ایل ایل ایم کی ڈگری مکمل کی۔
نوائے درویش:بچپن کا کوئی یادگارواقع بتائیں؟
ج: میں بچپن میں کرکٹ بہت شوق سے کھیلتا تھا، مجھے آج بھی ایک واقعہ یاد ہے۔ہم ایک بار کرکٹ میچ کھیلنے گئے۔ وسائل کی کمی تھی بیٹ اور سامان بھی کم تھا۔ میچ کے دوران بدقسمتی سے ہمارے دونوں بیٹ ٹوٹ گئے ۔اس وقت ایک دوست فرشتہ بن کر آیا ، اس نے ہمیں بیٹ دیا ۔ہم نے بہرحال ایک بیٹ سے میچ کھیلااور الحمداللہ ٹرافی جیتی۔ یہ بچپن کے یادگار ترین واقعات میںسے ایک تھا۔ میں اس کوفراموش نہیں کرسکتا۔میں آج بھی جب اس واقعہ کو یاد کرتا ہوں تو وہ بیٹ اور دوست بہت یاد آتے ہیں۔
نوائے درویش: زندگی کی دوڑ میں کب اور کس طرح شامل ہوئے؟
ج:میں نے ایف اے کے بعد پولیس سروس کوجوائن کیا۔میرے والد کاانتقال جب ہوا میں اس وقت صرف دس برس کا تھا۔ میں چونکہ بڑا تھا اس وجہ سے مجھے زندگی کی دوڑ میں جلد شامل ہونا پڑا۔میں نے خاندانی نظام چلانا تھا اس وجہ سے جلد مجھے ملازمت کرنی پڑی۔ میں اپنے والد کی وجہ سے پولیس فورس میں بھرتی ہوا۔ میں نے ایف اے کے بعد ملازمت شروع کردی۔
نوائے درویش: اپنے کیرئےر کے ابتدائی حالات اور جدوجہد کے بارے میں بتائیں؟
ج: کیریئر کے ابتدائی حالات اور جدوجہد کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ کوئی بھی شخص ہو جب وہ کسی بھی میدان میں قدم رکھتا ہے تو اسے مشکلات کاسامنا کرنا پڑتا ہے لیکن میرا آغاز بہت اچھا تھا،میں چونکہ پولیس آفیسر کا بیٹا تھا اس وجہ سے میرے سینئرز نے میرا بہت ساتھ دیا اور میں ان کی رہنمائی میں آگے بڑھتا چلا گیا۔
نوائے درویش: پولیس فورس میں کہاں کہاںاور کس کس شعبہ جات میں کام کرچکے ہیں؟
ج:میں نے پولیس کے ہر شعبہ میں کام کیا،ڈسٹرکٹ پولیس ونگ، مختلف دفاتر، پولیس لائن، تھانہ جات،گورنر ہاﺅس، سپیشل برانچ انٹیلی جنس ، آپریشنل روم،مختلف ڈویژنز میں ڈیوٹی آفیسر بھی تعینات رہا،دوہزار پندرہ سے آج تک ڈولفن سکواڈ میں خدمات سرانجام د ے رہا ہوں۔ میںڈولفن سکواڈ میں ایڈمن آفیسر، میںاس وقت انچارچ ٹریننگ سکول ڈولفن والٹن میں خدمات سرانجام دے رہا ہوں۔
نوائے درویش: کیریئر کے یادگار واقعات کے بارے میں بتائیں؟
ج: دوران ٹریننگ اچھا وقت گزرا، بہت کچھ سیکھنے کا موقع ملا۔ میں آدھے درجن سے زیادہ لانگ اور شارٹ کورسز کرچکا ہوں۔ دوہزار تین میں ملتان میں ایک مقابلہ تھا،میں اس میں دوسرے نمبر پر رہا۔ یہ ساڑھے سات سو لوگوں کا بیج تھا،مجھے آج بھی یاد ہے اس میں میری دوسری پوزیشن تھی۔
نوائے درویش:جب پہلی بار وردی پہنی تو کیسا لگا؟
ج: میں  نے جب پہلی بار پولیس یونیفام پہنی توبہت اچھا لگا، میرے والد چونکہ پولیس آفیسر تھے اور میں نے ان کوپولیس کی یونیفارم میں دیکھا اس لئے میںنے جب پہلی بار یہ یونیفارم پہنی تو مجھے بہت اچھا لگا۔ میں اس وقت اپنے جذبات بیان نہیں کرسکتا۔ میری کیفیت اور دل کا حال صرف اور صرف اللہ ہی جانتا ہے۔
نوائے درویش :آپ کی شخصیت بہت بارعب ہے، کیا فیلڈ کی وجہ سے ہے یا قدرتی ہے؟
ج:مسکراتے ہوئے انہوں نے کہاکہ میرا خیال ہے کہ میری فیلڈ کی وجہ سے میری شخصیت بارعب ہوچکی ہے ورنہ میں بہت ہنس مکھ ہوں۔
نوائے درویش:آپ نے ڈولفن فورس ہی کیوں جوائن کرنے کاسوچا؟
ج:ڈولفن فورس کا مقصد پولیس کاخوف کم کرنا ہے اس کے ساتھ ساتھ کرائم ریٹ کوکم کرنا ہے ، موثر پٹرولنگ کے ساتھ،جہاں خواہش ہو وہاں ڈیوٹی کرنے کامزہ آتا ہے۔میں یہ کہوں گا ہیومن رائٹس اور ڈولفن سکواڈ ساتھ ساتھ ہیں، اس کے لئے اچھا اخلاق اور لوگوں کے ساتھ مل جل کر امن کا قیام ہے۔ میںنے اسی وجہ سے ڈولفن فورس کوجوائن کیا۔
نوائے درویش:آپ نے لاءبھی کیا اور ماس کمیونیکیشن کے سٹوڈنٹ رہے مزید کیاکرنے کاارادہ رکھتے ہیں؟
ج:میں نے لا کی ڈگری بھی لی، صحافت کی ڈگری بھی لی،اب ،میری خواہش ہے کہ میں اپنے ڈیپارٹمنٹ کے ٹیچنگ ونگ میں کام کروںاور نئے آنے والے لوگوں کونالج ڈلیور کروں۔ میں نئے لوگوں کوا پنے تجربات سے آگاہ کرکے بہت کچھ سکھانا چاہتا ہوں۔
میری تمام تر نیک خواہشتا اور ہمدردیاںمیرے محکمے کے ساتھ ہیں، میں اپنے محکمے کے لئے بہت کچھ کرنا چاہتا ہوں۔
نوائے درویش :زندگی بہت مشکل ہوتی ہے اس کو آسان بنانے کا کوئی فارمولا بتائیں؟
ج:زندگی کبھی بھی متوازن نہیں رہتی، کبھی خوشی ہوتی ہے اور کبھی آزمائش ہوتی ہے۔ تحریر میرا رب ہی لکھتا ہے اوراللہ کے حکم سے سب کچھ ہورہا ہے۔ آزمائش کے بعد خوشی بھی آئے گی۔ آزمائش خوشی کی خبر لے کر آتی ہے۔ اللہ اگر کسی پر آزمائش ڈالتا ہے تواس کا رتبہ بلند کرنے کے لئے ہوتا ہے۔ ا سکے ہر کام میں بہتری ہوتی ہے۔ رازق میرا رب ہے ہمیںاس زندگی کے بارے میں فکر مند نہیں ہونا چاہئے۔ ہمیں زندگی میں بہترین کوشش کرنی ہے۔ مسلمان کبھی کسی کسی مصیبت سے گھبرایا نہیں کرتا۔ 
نوائے درویش: آپ جس پروفیشن سے ہیں ، یہ خاصا مشکل ہے ، آپ نے یہ کیوں چنا اس بارے میں کچھ بتائیں؟
نوائے درویش :یہ میرے اللہ کاکرم ہے کہ میں نے یہ شعبہ چنا، میں دوسروںسے خود کوزیادہ خوش قسمت سمجھتا ہوں۔ یہ ڈیپارٹمنٹ بہت ٹف ہے لیکن میں اللہ کاشکر گزار ہوں، میں پولیس کے شعبہ سے وابستہ ہوںاور لوگوں کی خدمت کررہا ہوں۔مجھے ایسہ محکمہ ملا جودوسروں کی خدمت کررہا ہے اور ان کی حفاظت کررہا ہے۔ میں اپنی زندگی کواللہ کی امانت سمجھتا ہوں۔میں اللہ کاشکر گزار ہوں جس نے مجھ کومیرے مزاج کے مطابق ان راہوں پر ڈالا۔
نوائے درویش:ڈولفن فورس میں ہونے کے باوجود آپ کوکتب بینی سے لگاﺅہے، پسندیدہ رائٹر اور چندپسندیدہ کتب کے نام بتائیں؟
ج: جی مجھے مجھے کتب بینی کاشوق ہے۔ کتب بینی میرا شوق ہی نہیں بلکہ میری محبت ہے، میں مذہب سے متعلق کتابیں پڑھتا ہوں۔ مجھے اسلامک لا سے متعلق کتابیں پڑھنا اچھا لگتا ہے۔مجھے مولانا مودودیؒ کی کتابیں پسند ہیں،ہیومن رائٹس اسلامک وے آف لائف، جاوید احمد غامدی کی کتابوں کوپسند کرتا ہوں۔شریعہ آف جہاد، مورال اینڈ موریلیٹی میری پسند یدہ کتابیںہیں۔ اپنے استاد ڈاکٹر جمیل احمد شہزاد کی کتاب اسلامک لا بھی پڑھتا ہوں۔یونیورسل ہیومن رائٹس اینڈ تھیوری اینڈ پریکٹس پسند ہے۔ ڈویلپمنٹ اینڈ فریڈم پسندیدہ کتاب ہے۔
نوائے درویش: آپ سفر کے بھی بہت شوقین ہیں، اب تک کہاں کہاں کا سفر کیا؟
ج: مجھے سفر کرنا اچھا لگتاہے ۔مجھے جب موقع ملتا ہے،میں سفر کرتا ہوں۔، میں اب تک ترکی، ڈی جی خان ، ساﺅتھ پنجاب، اپر پنجاب کے علاقوں میں بھی رہ چکا ہوں۔
نوائے درویش : آپ ماشاءاللہ اچھی پوسٹ پر ہیں، اس کامیابی کے بارے میں کچھ بتائیں کیسے حاصل کی؟
ج: کامیابی کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوںنے کہاکہ کامیابی حاصل کرنے کے لئے ذمہ داری اور نیک نیتی بہت ضروری ہوتی ہے۔ کوئی بھی کامیابی محنت اور نیک نیتی کے بغیر حاصل نہیں ہوسکتی۔انہوںنے کہا کہ کوشش کی جائے اور اگر اللہ کومنظور ہو تو ہمیںوہ چیز ضرور ملتی ہے۔ انسان کی محنت کبھی رائیگاں نہیں جاتی۔
نوائے درویش: مستقبل کے عزائم کے بارے میں کیا کہیں گے؟
ج: میں  تعلیم کو آگے بڑھانا چاہتا ہوں۔ میرا ایل ایل ایم مکمل ہوچکا ہے میں پی ایچ ڈی کرنے کاارادہ رکھتا ہوں، میرا ارادہ ہے کہ میںلاءکے میدان میں پی ایچ ڈی کروں۔
نوائے درویش: ڈولفن کا امیج خراب کیوں اور کیسے ہوااس بارے میں کیا کہیں گے؟
ج:انہوںنے ڈولفن کے امیج کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہاکہ ڈولفن کے زیادہ تر آفیسرز نیک نیتی سے ڈیوٹی کرنے والے ہیں۔ وہ سب اچھی ڈیوٹی کررہے ہیں لیکن بد قسمتی سے کچھ منفی باتیں جو نہیں ہونی چاہئیں تھی وہ ہوئیں اوراس سے محکمے کا امیج خرا ب ہوا۔لیکن میں یہ ضرور کہوں گا کہ ایک ذاتی فعل پورے محکمے کی بدنامی کا باعث نہیں بن سکتا۔کوئی بھی استاد یا ٹرینر غلط کام سکھاتا ہے نہ ہی اس کی تلقین کی جاتی ہے اس وجہ سے ریفریشر کورسز کا بھی آغاز کیا گیا ہے تاکہ آئندہ ایسے واقعات نہ ہوسکیں۔ اگر کوئی عام آدمی غلط کام کرتا ہے تواس وہ زیادہ ہائی لائٹ نہیں ہوتا لیکن اگر پولیس والا غلطی کرے تو وہ ہائی لائیٹ ہوجاتا ہے۔ہمیں ایسے کام کرنے چاہئیں جو ہماری نیک نامی کا باعث بنیں۔
نوائے درویش: جب پہلی بار وردی پہنی تو کس کے پاس گئے اور لوگوں نے کیا کہا؟
ج:سب سے پہلے یونیفارم پہننے کے بارے میں انہوں نے کہاکہ میں سب سے پہلی پولیس یونیفارم پہن کر اپنی والدہ کے پاس آیا اور لوگوںنے بہت محبت کی، میرے دوست احباب نے یونیفارم میںدیکھا تو انہوںنے میرے لئے نیک خواہشات کااظہار کیا۔ میں انہی دعاﺅں کی وجہ سے اپنی ڈیوٹی بہتر کرنے کی کوشش کررہا ہوں۔
نوائے درویش:کیا علاقے میں رعب ڈالتے ہیں کہ میں ڈولفن میں ہوں؟
ج:عام پولیس اور ڈولفن میں فرق ہے۔ ہم عام پولیس والا نہیںہوںاور لوگوں سے پیار کرنے والا ہوں، ہم لوگوں سے محبت کرتے ہیں۔ہم لوگوں کے ساتھ نرم رویہ رکھتے ہیں اور رعب نہیں ڈالتے ۔میں نے علاقے میںکسی پر رعب نہیں ڈالا کہ میں ڈولفن پولیس میں ہوں۔
نوائے درویش: آپ کی شخصیت میں مزاح کاپہلو بھی ہے اس بارے میں کچھ شیئر کریں؟
ج:شخصیت میں مزاح کے پہلو کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہاکہ انسان کی زندگی میںمزاح کا پہلو ہونا چاہئے، خوش رکھنا صدقہ جاریہ ہے۔اگر آپ کسی کوخوش رکھیں تواس مادی دور میں یہ بہت بڑی نیکی ہے۔
نوائے دریش: کامیابیوں میں کس کاہاتھ ہے؟
ج:کامیابیوں کے بارے میں کہاکہ اسے حاصل کرنے کے لئے محنت تو ہوتی ہے لیکن میری والدہ کی دعائیں، اساتذہ ،بہن بھائیوں اوردوستوں کی دعائیں شامل ہیں۔میرے اساتذہ نے میری شخصیت کونکھارا اور زندگی میں مثبت رویہ رکھنے میں کوشش کی۔
نوائے درویش :آپ نے اب تک کتنے لوگ یا بیج ٹرینڈ کئے ہیں؟
نوائے درویش: میں اب تک ڈولفن کے سات بیجز اور اس کے علاوہ پولیس رسپانس یونٹ کا پیج ٹرینڈ کرچکا ہوں ۔لاہور، ملتان،بہاولپور، فیصل آباد، گوجرانوالہ، ڈی جی خان میں میرے بہت سے سٹوڈنٹس ہیں۔
نوائے درویش : جونیئرز کے نام کوئی پیغام دیں؟
ج: میں جونیئرز کویہ پیغام دینا چاہتا ہوں کہ لوگوں کے ساتھ محبت اور شفقت کریں کیونکہ ہماری ڈیوٹی لوگوں کے ساتھ محبت کرنا ہے ، ہم اللہ کوجواب دہ ہیں۔ ہماری ڈیوٹی کے اہم مقاصد میں سے لوگوں کے ساتھ نرم رویہ رکھنا ہے۔
نوائے درویش : فیلڈ کی کوئی اچیومنٹس ہیں تو بتائیں؟
ج: میں نے کیریئر میں بہت سی کامیابیاں حاصل کیں۔ مجھے الحمداللہ آئی جی پنجاب کی طرف سے دو مرتبہ کلاس ون سرٹیفکیٹ مل چکا ہے۔ میںاس کے علاوہ لاتعداد کلاس ٹو، کلاس تھری سرٹیفکیٹس حاصل کرچکا ہوں۔ میں نے شعبہ انٹیلی جنس میں فرسٹ پوزیشن حاصل کی تھی۔کیرئر میں ساڑھے سات سو لوگوں میں سب سے پہلے پرموٹ ہوا، پہلے ٹریننگ کی۔ میرے رب کی بہت کرم نوازی ہے۔ جب ترکی کی ماسٹر ٹرینر کی سیلیکشن ہوئی تو اس میں بھی میں انٹیلی جنس برانچ میں میں سرفہرست تھا۔
نوائے درویش: آپ مزید کچھ کہنا چاہیں گے؟
ج :میں مزید یہ کہوں گاکہ ہمیں اپنے اخلاق سے لوگوں کادل جیتنا چاہئے۔ ہمارے پیارے آقا نبی کریم ﷺ نے خود اخلاق کے بارے میں بہت کچھ فرمایا۔ ہمیںان کے امتی ہونے کی وجہ سے لوگوں کے ساتھ اچھے اخلاق سے پیش آنا چاہئے۔








































Share:

3 comments:

Recent Posts