نوائے درویش ایسی ویب سائیٹ ہے جو آپ کومنفرد خبروں،سپورٹس،شوبز ، سیاست،مضامین،کالمز ،انٹرویوز اور نوائے درویش کے مضامین سے باخبر رکھے گی۔ اس کے علاوہ کچھ منفرد تصاویر جوآپ کی توجہ اپنی طرف لے جائیںگی۔ اس لئے باخبر رہنے کے لئے لاگ آن کریں نوائے درویش

ڈرامہ "نمک حرام" ، منفرد کہانی اور عمران اشرف ، سارہ خان کی جوڑی شائقین کو بھا گئی

 ڈرامہ "نمک حرام" ، منفرد کہانی اور  عمران اشرف ، سارہ   خان کی جوڑی شائقین کو بھا گئی 



ڈرامہ "نمک حرام "  منفرد کہانی اور عمران اشرف اور سارہ خان کی جوڑی کی  وجہ سے  شائقین کے دل میں گھر کررہا ہے۔  یہ نجی ٹی وی پر پیش کیا جانے والا کھیل ہے اس میں عمران اشرف کی اداکاری اور  سارہ خان  کی معصومیت  کو پرستار سراہ رہے ہیں ۔فلموں اور ڈراموں میں چند ایکٹرز ہی ایسے ہوتے ہیں جن کی جوڑیاں ہٹ ہوجاتی ہیں، سارہ خان کی اداکار عمران اشرف کے ساتھ ڈراما سیریل رقص بسمل میں ایسی ہی جوڑی بنی تھی جسے شائقین نے بے حد پسند کیا تھا۔ ڈرامے کی کہانی ثقلین عباس نے لکھی ہے ۔

اس ڈرامے کو مومنہ درید نے پرڈیوس کیاہے جبکہ  ہدایت کار شکیل خان  ہیں۔۔اس کہانی کے مصنف ثقلین عباس ہیں۔ ڈائریکٹرشکیل خان ہیں۔ڈرامہ سیریل ’نمک حرام‘ کی کاسٹ میں عمران اشرف کے ساتھ سارہ خان، بابر علی، سنیتا مارشل، مزنہ وقاص، محسن اعجاز، سلمیٰ عاصم، انیقہ ذوالفقار اور دیگر اداکار شامل ہیں۔اس ڈرامے میں عمران اشرف یعنی مرید امین قریشی یعنی  بابر علی کا ایک وفادار ملازم ہے۔ مرید کی زندگی میں ایک  ایسا  ناخوشگوار واقعہ ہوا ہوتا ہے کہ وہ امین قریشی  سے  اس ظلم کا بدلہ لینا چاہتا ہے۔  تاہم وہ ڈرامے میں امین قریشی کا وفادار ملازم ہی بنا ہوا ہے۔ مرید، امین قریشی کا ایسا ہی قابل اعتبار نمک حلال و نمک حرام ہے، جس پہ وہ شک بھی نہیں کر سکتا کہ وہ کبھی دھوکا دے گا۔ اس نے مرید کے بچپن سے اسے پرکھا ہے کہ وہ وفادار ہے یا نہیں۔مرید ،امین قریشی کی بیٹیو ں یعنی اسما اور ایمل کے ساتھ حویلی میں ہی پلا بڑھا لیکن اس کا مرتبہ وہی رہا جو اس کے باپ دادا کا تھا۔ مرید چھوٹا سا تھا تب ایک بار امین قریشی نے اسے گھر سے نکال دینے کی کوشش بھی کی مگر اس کی چھوٹی بیٹی ایمل مسیحا بن گئی اور وہ اسی گھر میں رہنے لگا۔

 یوں بچپن کا ایک احسان مرید کے سر پہ تھا مگر اس کے اندر کا باغی کبھی نہ مرا، اس کی ماں کی موت کا زخم ہمیشہ ہرا ہی رہا۔ایمل کو بڑے ہوتے ہوتے مرید سے محبت بھی ہو گئی۔ اس نے اظہار محبت بھی کر دیا مگر مرید بے بس تھا۔ اسے اپنے مقام کا بھی علم تھا اور حویلی کی شان کا بھی اندازہ تھا، اس سے بڑھ کر وہ اپنے اندر کے باغی کے سامنے مجبور تھا۔اسما البتہ بالکل حویلی کے روایتی رنگ میں رنگی لڑکی تھی۔ وہ مرید سے پردہ بھی کرتی تھی۔ اس کی شادی پہ مرید کے اندر کا باغی جاگ گیا۔اسما دلہن بنی حویلی سے غائب ہو گئی اور پھر کسی طرح پولیس کی مدد سے مل بھی گئی مگر اس کی بارات تو واپس جا چکی تھی۔  اس طرح امین قریشی  کی عزت خاک میں مل گئی اوراس کی بڑی بیٹی جو اس کا غرور تھی، وہ غرور ٹوٹ گیا۔اس سارے واقعے میں کسی کا بھی شک مرید پہ نہیں گیا۔ اس دوران امین قریشی کو دل پہ بوجھ کی وجہ سے ہسپتال بھی جانا پڑا اور وہ اپنی بیٹی اسما سے نفرت کرنے لگا۔اب اس کو ملائکہ جو امین قریشی کی زرخرید خاتون کے طور پہ کسی پوشیدہ تعلق میں ہے، مشورہ دیتی ہے کہ اسما اور مرید کا نکاح کر دیا جائے۔   اسما بے گناہ  ہونے کے باوجود انتقام کا نشانہ بن جاتی ہے   ایمل  محبت کی جنگ ہار جاتی ہے اور مرید اس کی  بڑی بہن کا ہوجاتا ہے ۔ ارسل جو ایمل کا کزن ہے، اسے بھی ایمل کی مرید سے محبت کا علم ہو جاتا ہے۔ اس طرح سے اس تعلق میں بھی دراڑ آنے لگتی ہے۔ اسما سے نکاح کے ساتھ ہی مرید امین قریشی کے برابر آ کھڑا ہوتا ہے۔  اس ڈرامے میں ایک اہم کردار مصطفی بھائی کا ہے  جو مرید کا اکلوتا و مخلص دوست ہے اور انتقام کے لیے اس کا ساتھ دے رہا ہے ۔ ڈرامے میں ایک ٹوئسٹ   اس وقت آتا ہے جب مصطفی بھائی کی گولی کانشانہ امین قریشی کی جگہ  مرید بن جاتا ہے اور مصطفی بھائی پکڑا جاتا ہے۔

 مرید اپنے انتقام کی طرف بڑھ رہا ہے اور امین قریشی کے دل میں جگہ بنارہا ہے۔ وہیں پراس کی بیوی  کے لیے بھی اس کے دل میں محبت جاگ رہی ہے۔   اگر یہ کہا جائے کہ عمران اشرف اور سارہ خان کی اداکارہ لاجواب ہے تو کوئی دو رائے نہیں ہے لیکن اس کے ساتھ امین قریشی  کا کردار بھی جاندار ہے۔ عمران  اشرف  کاکہنا ہے کہ یہ کوئی سوشل ڈرامہ نہیں۔ اس میں اپنے آپ کو تلاش نہ کریں۔ڈرامہ سیریل ’نمک حرام‘ ایک ایسے نوکر کے بدلے کی کہانی ہے جس کا خاندان جدی پشتی غلام رہا ہے اور ہنسی خوشی مالکوں کے ظلم سہتا آیا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ’یہ ایک سائیکلوجیکل تھریلر نہیں۔ یہ ایک پیغام ہے۔ہر جگہ نہیں، ہر طرف نہیں لیکن ہمارے معاشرے میں کچھ ایسے شیطان ہیں جنھیں لگتا ہے کہ ہمارے گھروں میں جو ہاؤس ہیلپ ہوتی ہے، وہ ان کے صرف نوکر نہیں بلکہ غلام ہیں۔اُن پر ان کا حق ہے اور حق ایسا ہے کہ وہ صرف ان سے کام نہیں کروا سکتے بلکہ جو بھی ظلم چاہیں، کر سکتے ہیں۔ تو اس ڈرامہ کے پیچھے اُن مظلوموں کی داستان ہے۔



نوٹـ: یہ بلاگر کی ذاتی رائے ہے اس سے ہمارا متفق ہونا ضروری  نہیں ہے 



تعارف:حرااسلم بلاگر ہیں ،انہوں نے ماس کمیونیکشن کی تعلیم حاصل کررکھی ہے۔ ان کو مختلف سماجی موضوعات پر لکھنے کا شوق ہے،وہ مختلف ویب سائیٹس پر بلاگز لکھتی رہتی ہیں۔


Share:

1 comment:

Recent Posts