نوائے درویش ایسی ویب سائیٹ ہے جو آپ کومنفرد خبروں،سپورٹس،شوبز ، سیاست،مضامین،کالمز ،انٹرویوز اور نوائے درویش کے مضامین سے باخبر رکھے گی۔ اس کے علاوہ کچھ منفرد تصاویر جوآپ کی توجہ اپنی طرف لے جائیںگی۔ اس لئے باخبر رہنے کے لئے لاگ آن کریں نوائے درویش

’’گریٹ بال ‘‘

 ’’گریٹ بال ‘‘



دنیا ایک مرقع حیرت ہے اور اگر یہ کہا جائے تو بے جا نہ ہوگا کہ یہ بیضوی دنیا ایک گریٹ بال جیسی حقیقت اپنے اندر چھپائے ہوئے ہے۔ سورج سے علیحدگی کے بعد دنیا میں مختلف اقسام کے کیمیائی اور برقی ری ایکشن ہوئے ہیں اور دنیا میں آہستہ آہستہ درجہ حرارت میں کمی واقع ہوئی ہے۔ نصف عشر ارض میں ٹیکٹونکس پلیٹس موجود ہیں جو دنیا کے اس غلاف کو نہ صرف یکساں رکھے ہوئے ہیں بلکہ دنیا کو ایک مخصوص مدار میں گھومنے کی طاقت فراہم کر رہی ہیں۔ یہی دنیاوی موشن ای۔ایم سی ٹو

  کی مساوات کا اظہار ہے جو کہ آئن سٹائن کی مشہور تھیوری ہے۔ یہی بنیادی نقطہ ہے جو ٹائم اور سپیس کے  نظرئے کو پیج کر تا ہے۔ اور عالمی سطح پر یہ تھیوری ورقہ حیرت بنی ہوئی ہے۔

 امریکہ کے وہ جزائر جو خط استوا پر واقعہ ہیں جن میں ہوائی قابل ذکر ہے جوکہ بحر اوقیانوس میں واقع ہے جبکہ دوسری طرف کیرابین کا سمندری علاقہ ہے یہ تمام خطہ کشش ثقل کے ارتکاز کی آماجگاہ ہے۔ اور یہی وجہ ہے کہ اس ٹرائی اینگل کی شکل کے علاقے میں زمینی کشش ثقل بہت بڑھ جاتی ہے۔ اور یہاں پر بعض جزیروں اور سمندروں کے بعض حصوں میں الیکٹرو میگنیٹک ویز کی فیلڈ طاقتور ہو جاتی ہے۔ اور یہ علاقہ ہوائی اور سمندری گزرگاہ کے طور پر زیادہ تر استعمال نہیں ہو پاتا۔ 

اگر کسی طرح سے یہاں موجود (M.F) کا ارتکاز توڑ دیا جائے تو مقناطیسی لہروں میں بے ربطگی زمین کے نصف کرہ میں موجود ٹیکٹونک پلیٹوں کے انتشار کا باعث بن سکتی ہے جس کا گہر اثر روئے زمین پر زلزلوں اور سمندری طوفانوں اور سونامی کی شکل میں سامنے آتا ہے۔ برمودہ ٹرائی اینگل کی یہ تکون مجموعی طور پر وہ پوائنٹ ہے جہاں زمین کی تہہ میں موجود پلیٹوں کو بیرونی مداخلت سے کھنکھنا کر مصنوعی طور پر زلزلہ لایا جاسکتا ہے۔ قابل قابل غور بات یہ ہے کہ کیا وہ مخصوص تین پوائنٹس پوری دنیا میں تباہی لا سکتے ہیں تو یہ بات درست ثابت ہوتی ہے۔

معاشی اور معاشرتی ترقی کسی بھی علاقے کے محل وقوع اور اس کے استحکام سے جڑی ہوتی ہے۔ عالمی استبدادی طاقتیں دنیا پر کنٹرول کرنے کے لیے گزشتہ چار دہائیوں سے کور ڈسٹرکشن کے پراسیس کو اس خطے میں انجام دے رہی ہیں۔ دنیا کے معاشی حالات خراب سے خراب تر ہوتے چلے جارہے ہیں۔ کووڈ کے بعد عالمی موسمی تبدیلیوں نے دنیا کو بہت زیادہ مسائل کا شکار بنا دیا ہے۔ خطوں کے موسم تبدیل ہوگئے ہیں دنیا کے درجہ حرارت کے بڑھنے سے گلیشیئر پگھلنے شروع ہو گئے ہیں جو مختلف خطوں میں سیلاب اور فصلوں کی تباہی کا باعث بن رہے ہیں۔

 اس بات کا تخمینہ لگایا جا رہا ہے کہ 2024 کا سال دنیا کو قدرتی آفات اور آئس ایج میں دوبارہ لے جائے گا۔عالمی اسٹیبلشمنٹ ہر لحاظ سے 2030 تک نئے ورلڈ آرڈر کی متمنی ہے۔پاکستان میں ڈالر 301 روپے کو چھو گیا ہے۔دانش مندی کا تقاضا یہ ہے کہ دشمن کے وار کو سمجھیں اور نفرت کی تمام پالیسیوں کو ختم کر کے صرف اور صرف عوام کی بہتری پر توجہ دیں اللہ پاکستان کا حامی ہو، آمین۔



نوٹ: یہ کالم نگار/ بلاگر کی ذاتی رائے ہے ا س سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔


Share:

No comments:

Post a Comment

Recent Posts