بائیس قدم۔۔۔۔مردوں کے معاشرے میں لڑکی کی کھیل کے میدان میں کامیابی کی جدوجہد۔۔۔کیا فری اپنے خواب پورے کرپائے گی؟
کرکٹ کے موضوع پر اگرچہ بہت سی فلمیں بنی ہیں اور پاکستان میں بھی فلم بنی لیکن اب ایک ڈرامہ 22 قدم آن ایئر ہے ۔
اس ڈرامے کی خاص بات یہ ہے کہ اس میں لڑکیوں کے کرکٹ کھیلنے کے شوق کو دکھایاگیا ہے۔ اس حوالے سےیہ ڈرامہ شائقین میں مقبول ہورہا ہے۔ 22 قدم ایک دلکش سیریز ہے جس کی ہدایت کاری انجم شہزاد نے کی ہے اور اسے ذیشان الیاس نے لکھا ہے۔
اس میں حریم فاروق ایک ایسی لڑکی کا کردار کررہی ہیں جو کرکٹر بننا چاہتی ہے۔پاکستان میں خواتین کھلاڑیوں کے اوپر کم ہی ڈرامے بنے ہیں ۔پاکستانیوں کی کرکٹ سے محبت سے انکار نہیں کیا جاسکتا۔
کرکٹ سے محبت صرف ایک صنف کے لیے مخصوص نہیں ہے،گزشتہ برسوں سے خواتین بھی قومی اور بین الاقوامی سطح پر کرکٹ کے میدان میں اپنی شاندار پرفارمنس سے ملک و قوم کا نام روشن کررہی ہیں۔ڈرامے نام بائیس قدم اس وجہ سے بھی ہے کہ کرکٹ پچ کی لمبائی22 قدم ہوتی ہے۔ 22 قدم کی کہانی بھی کرکٹ سے محبت کی ہی کہانی ہے ،ٹی وی سکرین کے نامور اداکار وہاج علی اور حریم فاروق اس ڈرامے میں مرکزی کردار ادا کررہے ہیں۔حریم فاروق’ فری‘کا کردار نبھا رہی ہے جو ایک مڈل کلاس فیملی سے تعلق رکھتی ہے۔یہ ایک ایسی لڑکی ہے جو پڑھنے میں تو نالائق مگر کرکٹ کے حوالے سے بہت لائق،فائق ہے۔
اس ڈرامے میں دکھایاگیا ہے کہ فری ایک آل راؤنڈر ہے اور کرکٹ کے میدان میں کامیابی کے لیے وہ بہت زیادہ محنت کرتی ہے لیکن اس کو معاشرےمیں لڑکی ہونے کی وجہ سے تنقید کاسامنا کرنا پڑتا ہے لیکن وہ ہمت نہیں ہارتی ہے کیونکہ وہ کامیابی حاصل کرنا چاہتی ہے۔
اس میں حریم فاروق اور وہاج کی کیمسٹری بھی شائقین کرکٹ کو بھا رہی ہے۔اس بارے میں حریم فاروق کاکہنا ہےکہ اگر ہم خواتین کی خودمختاری کی بات کرتے ہیں تو وہ مکمل ہونی چاہیے، ٹی وی پر کوئی کہانی دکھانے سے لوگوں کو حوصلہ ملتا ہے، خود مجھے کتنے بچوں نے کہا کہ وہ کھلاڑی بننا چاہتے ہیں۔
حریم فاروق کے مطابق انہیں 22 قدم کے لیے باقاعدہ دو ماہ تک کرکٹ کھیلنے کی تربیت حاصل کی تھی اور انہیں بولنگ کرنے میں زیادہ مزہ آیا تھا، بیٹنگ میں وہ کچھ کمزور تھیں۔ان کا کہنا ہے دھوپ میں مسلسل تربیت اور پھر ڈرامے کی عکاسی کے بعد انہیں ایک دن ان کی والدہ نے کہا کہ یہ تمہیں کیا ہوگیا ہے، تو میں نے کہا کہ یہ محنت کا نتیجہ ہے۔‘حریم کے مطابق ڈرامہ 22 قدم کے دوران انہیں احساس ہوا کہ کھیل پر توجہ مرکوز کرنا ہی سب سے اہم ہوتا ہے، باقی تمام باتیں ثانوی حیثیت رکھتی ہیں۔
اس ڈرامے میں اکیلی لڑکی کے لیے کچھ بھی کرنا بہت زیادہ مشکل ہوتا ہے، مردوں کو یہ بات کم ہی سمجھ میں آتی ہے، کیونکہ ان پر دباؤ کم ہوتا ہے، ان کے سامنے وہ رکاوٹیں نہیں ہوتیں جو خواتین کے سامنے کھڑی ہوتی ہیں، اس لیے مردوں کو سمجھنا ہوگا، تاہم میں سمجھتی ہوں کہ یہ کام ایک دن میں نہیں ہوسکتا اس میں وقت لگے گا۔‘ان کا کہنا تھا کہ جب وہ اس ڈرامے کے لیے تیاری کررہی تھیں تو ان کے ساتھ بہت سی لڑکیاں ایسی تھیں جو کرکٹر بننا چاہتی ہیں، وہ انہیں دیکھ کر کافی متاثر ہوئی تھیں کیونکہ جو جذبہ ان میں کرکٹر بننے کا تھا، وہی جذبہ حریم میں اداکارہ بننے کے لیے تھا، اس لیے وہ اسے محسوس کرسکتی تھیں۔
حریم کے ساتھ 22 قدم میں وہاج علی کام کر رہے ہیں، ان کے بارے میں حریم کا کہنا تھا کہ ’اس ڈرامے میں مردوں کے کردار معاون کے طور پر ہی تھے مگر وہاج علی نے ایک مرتبہ بھی اس پر اعتراض نہیں کیا اور ہمیشہ مدد ہی کی۔انہوں (وہاج علی) نے دل جان لگا کر اپنا کام کیا ہے۔اب وقت آگیا ہے کہ خواتین کو کھیل کے میدان میں مکمل طور پر برابر تسلیم کیا جائے۔ اس ڈرامے کے سلسلے میں بھی پی سی بی سے رابطہ کیا گیا تھا اور انہوں نے کافی مدد کی تھی جو ان کے بغیر یہ کام اس طرح ممکن نہیں ہوسکتا تھا۔
No comments:
Post a Comment