نوائے درویش ایسی ویب سائیٹ ہے جو آپ کومنفرد خبروں،سپورٹس،شوبز ، سیاست،مضامین،کالمز ،انٹرویوز اور نوائے درویش کے مضامین سے باخبر رکھے گی۔ اس کے علاوہ کچھ منفرد تصاویر جوآپ کی توجہ اپنی طرف لے جائیںگی۔ اس لئے باخبر رہنے کے لئے لاگ آن کریں نوائے درویش

"مائی ری" ۔۔۔۔اچھوتی کہانی ۔۔۔یہ صرف لڑکی کے بارے میں نہیں بلکہ اس لڑکے کی کہانی بھی ہے جس کی چھوٹی عمر میں شادی ہو جاتی ہے

"مائی ری" ۔۔۔۔اچھوتی کہانی ۔۔۔یہ صرف لڑکی کے بارے میں نہیں بلکہ اس لڑکے کی کہانی بھی ہے جس کی چھوٹی عمر میں شادی ہو جاتی ہے



 "مائی ری" ایک غیر معمولی طور پر لکھی گئی کہانی ہے جس میں بچپن کی شادی کو نمایاں کیا گیا ہے۔ڈرامے میں سکول جانے والے ایک نوجوان جوڑے کو ان کے باپ نے زبردستی شادی کرنے پر مجبور کیا۔ یہ ڈرامہ بگ بینگ انٹرٹینمنٹ پریزنٹیشن ہے۔ ڈرامے کے پروڈیوسر فہد مصطفیٰ اور ڈاکٹر علی کاظمی ہیں۔فہد مصطفیٰ کی اہلیہ ثنا فہد نے مائی ری لکھا ہے جبکہ اس سے قبل انہوں نے مقبول ڈرامہ رنگ لگا لکھا تھا۔ میثم نقوی شو اس ڈرامہ کے ڈائریکٹر ہیں۔ ڈرامے کی کاسٹ میں آئینہ آصف، ثمر عباس، نعمان اعجاز، ماریہ واسطی، مایا خان، ساجدہ سید، سعد فریدی، آمنہ ملک، پارس مسرور، عثمان مظہر اور دیا مغل شامل ہیں۔نئی ڈرامہ سیریل"مائی ری" کی کہانی دو بھائیوں ظہیر اور حبیب اور ان کے خاندانوں کے گرد گھومتی ہے۔ 

بیماری میں مبتلا ظہیر کی آخری خواہش اپنی بیٹی عینی کو دیکھنے کی ہے اور وہ اس کی اپنے بھتیجے فاخر سے شادی کر دینے پر اصرار کرتا ہے۔ اس کا فیصلہ دونوں خاندانوں کی زندگی میں ڈرامائی تبدیلیاں لانے کا سبب بنتا ہے اور اسی سے ڈرامے کی کہانی بے نقاب ہوتی ہے۔ماریہ واسطی نے  ثمینہ کا کردار ادا کیا ہے جو خود بچپن کی شادی کا شکار ہوئی اور اسے حالات کو مجبوراً قبول کرنا پڑا۔ وہ فاخر کی ماں کے طور پر ڈرامے میں نظر آئے گی جسے کم عمری میں اپنے کزن سے مجبوراً شادی کرنا پڑی۔بگ بینگ انٹرٹینمنٹ کے بینر تلے تیار ہونے والے اس ڈرامے کے ڈائریکٹر سید میثم نقوی  ہیں۔ "مائی ری" حقیقی زندگی کے واقعات پر مبنی ہے اور اس میں بچپن کی شادی کے علاوہ کئی دیگر موضوعات کو بھی نمایاں کیا گیا ہے۔ڈرامہ صرف بچپن کی شادی کے بارے میں نہیں ہے۔ ہم نے ایک بڑے مسئلے کو سادہ انداز میں پیش کرنے کی کوشش کی ہے تاکہ سامعین کو اسے ہضم ہونے میں آسانی ہو۔ 

یہ کہانی ایک عام گھر کی ہے جہاں لوگوں کو کئی اور مسائل بھی درپیش ہیں۔اس میں  اس بات کی نشاندہی کی کہ بچپن کی شادیاں شہری علاقوں میں بھی اتنی ہی زیادہ ہیں جتنا کہ دیہی علاقوں میں۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ ایک بڑا پہلو ہے جسے ڈرامہ اجاگر کرنا چاہتا ہے۔یہ صرف لڑکی کے بارے میں نہیں بلکہ اس لڑکے کی کہانی بھی ہے جس کی چھوٹی عمر میں شادی ہو جاتی ہے۔ اس کا کیریئر بھی داؤ پر لگا ہوا ہے۔ کم عمری کی شادی کئی مسائل کا باعث بنتی ہے جن میں طبی مسائل، نفسیاتی چیلنجز اور تعلیمی مسائل شامل ہیں۔ مائی ری" ڈرامہ سیریل میں ثمر جعفری (فخر)پہلی بار مرکزی کردار میں نظر آئیں گے۔ ماضی میں وہ انور مقصود کے تھیٹر ڈراموں کا حصہ رہ چکے ہیں مثلاً "پونے 14 اگست" اور "سوا 14 اگست"۔

 ان کے ساتھ ساتھ مختصر فلموں، ٹیلی فلموں اور 50 سے زیادہ ٹیلی ویژن اشتہارات میں کام کر چکے ہیں۔وہ ایک موسیقار بھی ہیں جو گانے لکھتے، گاتے اور ان پر پرفارم کرتے ہیںاداکارہ ماریہ واسطی نے بچپن کی شادی کو 'زیادتی کی انتہائی صورت قرار دیا ۔ ماریہ واسطی نے کہازیادتی کی انتہائی صورت جو ہمارے معاشرے میں موجود ہے، وہ بچپن کی شادی ہے۔ ہم اسے نظرانداز کر دیتے ہیں لیکن ہمیں پتا ہے کہ یہ کسی سے زندہ رہنے کا حق چھین لیتی ہے۔ یہ کسی کو کنٹرول کرنے کا ایک طریقہ ہے جو نہایت غیر انسانی ہے۔ان کاکہنا تھا کہ نئے ڈرامہ سیریل کی کہانی دو بھائیوں  ظہیر اور حبیب  اور ان کے خاندانوں کے گرد گھومتی ہے۔ بیماری میں مبتلا ظہیر کی آخری خواہش اپنی بیٹی عینی کو دیکھنے کی ہے اور وہ اس کی اپنے بھتیجے فاخر سے شادی کر دینے پر اصرار کرتا ہے۔ اس کا فیصلہ دونوں خاندانوں کی زندگی میں ڈرامائی تبدیلیاں لانے کا سبب بنتا ہے اور اسی سے ڈرامے کی کہانی بے نقاب ہوتی ہے۔ماریہ واسطی نے ثمینہ کا کردار ادا کیا ہے جو خود بچپن کی شادی کا شکار ہوئی اور اسے حالات کو مجبوراً قبول کرنا پڑا۔ وہ فاخر کی ماں کے طور پر ڈرامے میں نظر آئے گی جسے کم عمری میں اپنے کزن سے مجبوراً شادی کرنا پڑی۔

ماریہ واسطی نے مزید کہااس سے کم از کم لوگوں کو اس بات پر غور کرنے کا موقع ملے گا اور ممکن ہے کہ وہ اس (پر عمل کرنے) سے باز آ جائیں۔نہوں نے نشان دہی کہ بچپن کی شادی روکنے والے قوانین پاکستان میں موجود ہیں لیکن ان پر ناکافی عمل درآمد پر مایوسی کا اظہار کیا۔فاخر کا کردار کرنے والے ثمر جعفری نے اس معاشرتی مسئلے پر کام کرنے پر اطمینان کا اظہار کیا جس نے ملک میں کئی زندگیاں تباہ کر دی ہیں۔انہوں نے کہا کہ شادی بہت خوبصورت رشتہ ہے لیکن اگر صحیح عمر میں ہو تو۔ بچپن کی شادی تو بچپن کو ختم کر دیتی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ٹیلی ویژن پر ایسے موضوعات کو اجاگر کرنا انتہائی ضروری ہے کیونکہ لوگ اداکاروں سے سیکھتے ہیں۔

 اگر یہ ایک اچھا پیغام ہے تو سامعین کو سوچنے کے لیے موقع فراہم کرے گا۔اس ڈرامے کے ڈائریکٹر سید میثم نقوی نے کہا کہ "مائی ری" حقیقی زندگی کے واقعات پر مبنی ہے اور اس میں بچپن کی شادی کے علاوہ کئی دیگر موضوعات کو بھی نمایاں کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ "ڈرامہ صرف بچپن کی شادی کے بارے میں نہیں ہے۔ ہم نے ایک بڑے مسئلے کو سادہ انداز میں پیش کرنے کی کوشش کی ہے تاکہ سامعین کو اسے ہضم ہونے میں آسانی ہو۔ یہ کہانی ایک عام گھر کی ہے جہاں لوگوں کو کئی اور مسائل بھی درپیش ہیں۔تاہم نقوی نے اس بات کی نشاندہی کی کہ بچپن کی شادیاں شہری علاقوں میں بھی اتنی ہی زیادہ ہیں جتنا کہ دیہی علاقوں میں۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ ایک بڑا پہلو ہے جسے ڈرامہ اجاگر کرنا چاہتا ہے۔ 

ڈرامے ’مائی ری‘ میں کم عمری میں دلہن بننے والی عینی کا کردار ادا کرنے والی عینا آصف نے کہا ہے کہ اداکاری کی وجہ سے ان کی تعلیم متاثر نہیں ہوئی، وہ اسکول جاتی ہیں اور شوٹنگ کے سیٹ پر ہی ہوم ورک کرتی ہیں۔عینانے  محض 11 سال کی عمر سے اداکاری کا آغاز کیا تھا۔عینا آصف نے 11 سال کی عمر میں پہلی سی محبت نامی ڈرامے میں مایا علی کے بچپن کا کردار ادا کرکے شوبز کیریئر کا آغاز کیا تھا اور اب ان کی عمر 14 سال ہو چکی ہے اور وہ تاحال نصف درجن سے زائد ڈراموں میں کام کر چکی ہیں۔ کم عمر ہونے کی وجہ سے انہیں ’مائی ری‘ میں مرکزی کردار کی پیش کش ہونے پر پریشانی ہوئی لیکن انہوں نے والدہ اور ڈرامے کی ٹیم کی مدد سے اسے کر دکھایا۔ان کے مطابق شروع میں ان پر حساس موضوع پر بنے ڈرامے کے مرکزی کردار کرنے کی وجہ سے پریشر تھا لیکن اب وہ پریشر سے نکل چکی ہیں اور ڈرامے کے ہدایت کار کی مدد سے آسانی سے کام کر رہی ہیں۔

 عینا آصف نے بتایا کہ ڈرامے میں کم عمری میں دلہن بننے والی لڑکی کا کردار ادا کرتے وقت انہیں احساس ہوا کہ چھوٹی عمر میں شادی کروانا کتنی بڑی غلطی ہے۔عینا آصف نے مزید کہا کہ پاکستانی معاشرے میں بعض لوگ شادی کی اس قدر برائیاں کرتے ہیں کہ اسے خراب چیز سمجھا جاتا ہے جب کہ بعض افراد شادی کا تصور اتنا اچھا پیش کرتے ہیں کہ دل چاہتا ہے کل ہی شادی کرلی جائے۔ان کے مطابق ایسے افراد کو نوعمر افراد کو شادی کی اچھائیاں اور برائیاں دونوں بتانی چاہیے۔ ڈرامے ’بے بی باجی‘ کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ وہ ٹیم اچھی تھی بہت کچھ سیکھا اس ڈرامے سے جبکہ ’ہم تم‘ ان کے دل کے قریب ہے اس لیے وہ اسے ہمیشہ یاد رکھیں گی۔





نوٹ: یہ بلاگر کی ذاتی رائے ہے اس سے ہمارا متفق ہونا ضروری نہیں ہے 



تعارف:حرااسلم بلاگر ہیں ،انہوں نے ماس کمیونیکشن کی تعلیم حاصل کررکھی ہے۔ ان کو مختلف سماجی موضوعات پر لکھنے کا شوق ہے،وہ مختلف ویب سائیٹس پر بلاگز لکھتی رہتی ہیں۔



Share:

No comments:

Post a Comment

Recent Posts