نوائے درویش ایسی ویب سائیٹ ہے جو آپ کومنفرد خبروں،سپورٹس،شوبز ، سیاست،مضامین،کالمز ،انٹرویوز اور نوائے درویش کے مضامین سے باخبر رکھے گی۔ اس کے علاوہ کچھ منفرد تصاویر جوآپ کی توجہ اپنی طرف لے جائیںگی۔ اس لئے باخبر رہنے کے لئے لاگ آن کریں نوائے درویش

دبئی سیاست کامرکز۔۔۔ن لیگ اور پی پی کی بڑی بیٹھک کے سیاسی میدان اورآئندہ الیکشن پرکیااثرات ہوں گے؟۔۔۔استحکام پاکستان پارٹی کاجھکائو کس طرف ہے؟

 دبئی سیاست کامرکز۔۔۔ن لیگ اور پی پی کی بڑی بیٹھک کے سیاسی میدان اورآئندہ الیکشن پرکیااثرات ہوں گے؟۔۔۔استحکام پاکستان پارٹی کاجھکائو کس طرف ہے؟



لندن کے بعد دبئی پاکستان کی سیاست کامرکزبنا ہوا ہے۔ ن لیگ کی ساری قیادت پہلے دبئی پہنچی۔ پی پی اور ن لیگ کی قائدین کی ملاقاتیں جاری ہیں اور مستقبل کا لائحہ عمل طے  کیاجارہا ہے۔ مسلم لیگ (ن) کے قائد و سابق وزیراعظم نواز شریف اور پاکستان پیپلزپارٹی کی اعلیٰ قیادت ان دنوں دبئی میں ہیں۔مسلم لیگ ن کی چیف آرگنائزر مریم نواز سے سابق صدر آصف علی زرداری اور وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے دبئی میں ملاقات کی تھی۔مریم نواز نے  خصوصی میٹنگز پر پیپلزرٹی قیادت کو اعتماد میں لیاتھا۔ سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف کو بہترین پروٹوکول ملا۔ مریم نواز بھی دبئی پہنچیں۔آصف زرداری اور بلاول بھٹو بھی اہم سیاسی مشاورت کے لیے وہاں پہنچے۔دونوں بڑی سیاسی جماعتوں میں طویل نشستیں ہوئیں اور آئندہ الیکشن کے بارے میں بھی مشاورت ہوئی۔بتایاجارہا ہےکہ پی پی پی نے ن لیگ سے پنجاب میں سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے حـوالے سے بات کی ہے اور ان کی اس حوالے سے کچھ ڈیل بھی ہوئی ہے۔پنجاب ویسے ہی الیکشن پر اثر انداز ہوتا ہے ۔ آصف زرداری کی نظریں پنجاب کے بڑے محاذ پر ہیں، وہ آئندہ الیکشن میں  پنجاب کے محاذ میں بڑی کامیابی کے خواہاںہیں اور اسی وجہ سے پیپلز پارٹی کوبھی مضبوط کررہے ہیں۔دبئی میں دونوں سیاسی جماعتوں کی بڑی بیٹھک کامطلب بھی سیٹ ایڈجسٹمنٹ ہے۔تاہم یہ گٹھ جوڑ اور سیاسی بیٹھک کیا رنگ لاتے ہیںاس کا تو آنے والا وقت ہی بتائے گا۔

میاں نواز شریف کی نظریں پاکستان کی سیاست کے ساتھ ساتھ معیشت پربھی ہیں۔ اس سیاسی بیٹھک میں ان کا فوکس معیشت کی بہتری پر بھی رہااور وہ اس حوالے سے بات کرتے بھی نظر آئے۔وہ وطن واپسی پر مشاورت پربھی کررہے ہیں اور قانونی ماہرین کی رائے بھی لے رہے ہیں۔ملک کے سیاسی رہنماؤں نے اتفاق کیا ہے کہ پاکستان میں سیاسی تبدیلیوں کا اثر معاشی خصوصاً بین الاقوامی سرمایہ کاری منصوبوں پر نہیں پڑے گا اور بین الاقوامی سرمایہ کاری کو مکمل تحفظ فراہم کیا جائے گا۔

جہانگیر ترین اور عبدالعلیم خان کی  پارٹی استحکام پاکستان پارٹی  آئندہ الیکشن میں کیا رول پلے گی یہ بہت اہم سوال ہے۔ اس حوالے سے بھی جہانگیر ترین نے اپنا پیغام عون چودھری کے ذریعے میاں نواز شریف اور آصف زرداری کو پہنچایا ہے۔ عون چودھری بھی دبئی میں ہیں۔ ان کی جہانگیر ترین سے طویل مشاورت ہوئی ہے۔ استحکام پاکستان پارٹی کے قیام کو ن لیگی قائدین نے سراہاتھا۔ اس وجہ سے ن لیگ اور پی پی میں تھوڑی بہت چپقلش بھی نظر آئے اور معاملات تھوڑے بہت کشید ہ ہوئے۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے ن لیگی رہنمائوں کواس حوالے سے بات کرنے سے منع کردیا تھا تاکہ معاملات مزید بگاڑ کاشکار نہ ہوں اور کوئی نہ کوئی صورت نکل سکے۔

واضح رہےکہ استحکام پاکستان پارٹی  نے الیکشن کے لیے اپنا لائحہ عمل طے کرلیا ہے اور منشور بھی واضح کردیا ہے اس کے علاوہ  اس میں نئے لوگوں کو شامل کیاجارہا ہے ۔  جہانگیر ترین اور عبدالعلیم خان  پارٹی کو مزید مستحکم اور مضبوط کرنے کے لیے مزید لوگوں سے رابطے میں ہیں ۔

تاہم دوسری طرف ا ستحکام پاکستان پارٹی کے صدرعبدالعلیم خان کاکہنا ہے کہ آئندہ عام انتخابات سب کیخلاف لڑیں گے، جیتنے پرجہانگیرترین استحکام پاکستان پارٹی کے وزیراعظم کےامیدوارہوں گے ۔ان کاکہنا ہے کہ  میراپرویزخٹک سے براہ راست رابطہ نہیں ہوا شاہ محمود سے بھی بات نہیں ہوئی، اسد عمرسے ملاقات ہوئی،انہیں پارٹی میں شمولیت کی دعوت بھی دی، اسدعمرسیاست کرنا چاہیں گےتوہماری پارٹی میں شامل ہوجائیں گے۔میں نےسب کودعوت دی ہے کسی سے کوئی بات چیت نہیں ہو رہی ، نئی سوچ اورخوبصورت پاکستان کی کوشش کرنےوالا پارٹی میں شامل ہوسکتا ہے، ہراس شخص کیلئے دروازے کھلےہیں جو9 مئی میں ملوث نہیں تھا۔عید کےبعد بہت سارے دوست استحکام پاکستان پارٹی میں شامل ہوں گے۔ بہت سےلوگ حلقوں اوردوستوں میں مشاورت کر رہے ہیں۔الیکشن سے قبل سیاسی منظر نامہ کیا ہوگا ، اس بارے میں تو یہ ہی کہاجاسکتا ہے کہ بظاہر یہ لگ رہا ہے کہ کوئی بھی سیاسی جماعت واضح اکثریت حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہوگی اور مخلوط حکومت ہوگی، تاہم اس کالائحـہ عمل تو بعد میںطے ہوگا۔



نوٹ ـ: یہ بلاگر / کالم نگارکی ذاتی رائے ہے اس سے ہمارا متفق ہونا ضروری  نہیں ہے 



تعارف:  محمد نویداسلم سینئرصحافی ہیں ،روزنامہ خبریں،نیا اخبار،صحافت ،دوپہر، روزنامہ وقت (جنگ گروپ ) کے ساتھ وابستہ رہے۔ نوائے درویش سمیت مختلف ویب سائیٹس کے لئے بلاگنگ کررہے ہیں،حالات حاضرہ ،شوبز،سپورٹس سمیت دیگر امور پرگہری نظر رکھتے ہیں۔



Share:

No comments:

Post a Comment

Recent Posts