پی ٹی آئی اور حکومت کا مذاکرات کا پہلا دور مکمل، کل دوسرا ہوگا۔۔۔کیا آئین میں رہ کر معاملات کاــحل نکل آئے گا؟۔۔۔کیا ڈائیلاگ کے علاوہ کوئی راستہ ہے؟
پی ٹی آئی اور حکومتی اتحاد کے درمیان مذاکرات کا پہلا دو رمکمل ہوگیا ، مذاکرات کا دوسرا دور کل ہوگا۔یہ مذاکرات انتہائی خوشگوار ماحول میں ہوئے۔ تاہم قابل ذکر بات یہ ہے تمام تر پیش گوئیوں کے باوجود سپریم کورٹ کی سماعت کے بعد پہلےوزیر اعظم شہباز شریف نے اعتماد کاووٹ لیااوراس کے بعدمذاکراتی کمیٹی فائنل کی اور پی ٹی آئی کے ساتھ مذاکرات کی بات کی۔سوال یہ ہے کہ کیا آئین میں رہ کر معاملات کاــحل نکل آئے گا؟۔۔۔کیا ڈائیلاگ کے علاوہ کوئی راستہ ہے؟
حکومت کی جانب سے وزیر خزانہ اسحاق ڈار، وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ، وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق اور وفاقی وزیر ایاز صادق جبکہ پاکستان پیپلز پارٹی کے یوسف رضا گیلانی، سید نوید قمر، ایم کیو ایم کی کشور زہرہ اور محمد ابو بکر مذاکراتی ٹیم کا حصہ تھے۔ مولانا فضل الرحمان کی جماعت کا کوئی نمائندہ حکومت کی مذاکراتی ٹیم کا حصہ نہیں بنا، تحریک انصاف کی جانب سے سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، سابق وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری اور معروف قانون دان سینیٹر علی ظفر نے حکومت کے ساتھ مذاکرات کیے۔
تحریک انصاف اور حکومت کے درمیان مذاکرات کے پہلے دور میں پی ٹی آئی نے قومی اسمبلی تحلیل کرنے کی تاریخ دینے پر زور دیا، عمران خان جولائی تک قومی اسمبلی کی تحلیل چاہتے ہیں، جولائی کے بعد اسمبلی کی تحلیل پی ٹی آئی کو قبول نہیں ہوگی۔عمران خان الیکشن کی تاریخ کو جولائی میں اسمبلی تحلیل کے ساتھ طے کرنا چاہتے ہیں، حکومتی ٹیم نے اتحادی جماعتوں سے مزید مشاورت کی بات کی۔
’’ ڈائیلاگ کے علاوہ کوئی راستہ نہیں‘‘
یوسف رضا گیلانی نے کہا آج اتفاق ہوا ہے ڈائیلاگ کے علاوہ کوئی راستہ نہیں ہے۔، تحریک انصاف کل مطالبات پیش کرے گی۔ ہماری کوئی ڈیمانڈز نہیں ہیں، مطالبات سامنے آنے پر اپنی قیادت سے مشاورت کریں گے۔بات چیت چل رہی ہے، حل سیاستدانوں نے ہی نکالنا ہے۔
’’اتحادی حکومت کی مشاورت کے ساتھ آگے بڑھیں گے، یہ اصول طے ہے آئین میں رہ کر معاملات کو حل کرنا ہے‘‘
وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کل تفصیل سے ملاقات ہو گی۔ اتحادی حکومت کی مشاورت کے ساتھ آگے بڑھیں گے، یہ اصول طے ہے کہ آئین میں رہ کر معاملات کو حل کرنا ہے۔ ٹی و آر پر بات ہوئی جس کے لیے کل پھر دوبارہ بیٹھیں گے۔ اصولی فیصلہ ہے آئین کے اندر رہ کر معاملے کو ہینڈل کرنا ہے۔ دونوں کمیٹیاں اپنی قیادت کو بات چیت سے آگاہ کرنے کے بعد کل دوپہر تین بجے دوبارہ بیٹھیں گی۔
’’ملاقات کا ون پوائنٹ ایجنڈا تھا‘‘
تحریک انصاف کی مذکراتی کمیٹی کے رکن بیرسٹر علی ظفر نے کہا مذاکرات کی پہلی نشست اچھے اور خوشگوار ماحول میں ہوئی ، کوشش ہے کہ مسئلے کا اچھا حل ڈھونڈا جائے ، ملاقات کا ون پوائنٹ ایجنڈا الیکشن تھا ،آج کی نشست میں ایک دوسرے کا موقف سمجھا ہے۔
’’مذاکرات میں کسی بھی جگہ حصہ نہیں بنیں گے‘‘
جمعیت علمائے اسلام ف کے امیر مولانا فضل الرحمان متعدد بار کہہ چکے ہیں تحریک انصاف کے ساتھ ہونے والے مذاکرات میں کسی بھی جگہ حصہ نہیں بنیں گے۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا الیکشن کیلئے مشاورتی عمل سیاسی جماعتوں کا نہیں بلکہ الیکشن کمیشن کا کام ہے۔ سپریم کورٹ سیاسی جماعتوں کو مجبور کر رہی تھی کہ بات چیت کریں، ساری سیاسی جماعتوں کی جانب سے ایک شخص کو راضی کرنے پر اعتراض ہے۔
’’حکومت سنجیدہ ہے تو مذاکرات آج ہی ہوں گے‘‘
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی نے سپریم کورٹ کی سماعت کے بعدکہا چیئرمین سینیٹ کے خط کا جواب دیا ہے اگر حکومت سنجیدہ ہے تو مذاکرات آج ہی ہوں گے۔ مذاکرات چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی مقرر کردہ 3 رکنی کمیٹی ہی کرے گی۔ حکومت انتخابات سے راہ فرار چاہتی ہے، حکومت مذاکرات کے لیے سنجیدہ ہے تونام پیش کرے۔
فواد چودھری نے کہا سپریم کورٹ بھی چاہے تو آئین تبدیل نہیں کرسکتی، مذاکرات آئین کے مطابق کیے جائیں گے، آج مذاکرات شروع ہوئے تو ہم ویلکم کریں گے۔
عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے کہا حکومت الیکشن میں نہیں جائے گی، یہ تاخیری حربے استعمال کر رہے ہیں۔ مذاکرات وقت ضائع کرنے کی سازش ہے۔
’’کوئی ہدایت جاری کر رہے ہیں نہ کوئی ٹائم لائن ، عدالت مناسب حکم نامہ جاری کرےگی‘‘
ملک میں ایک ساتھ انتخابات پر عملدرآمدکیس کی سماعت میں چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا تھا مذاکرات پر مجبور نہیں کر سکتے صرف آئین پرعمل چاہتے ہیں، کوئی ہدایت جاری کر رہے ہیں نہ کوئی ٹائم لائن ، عدالت مناسب حکم نامہ جاری کرےگی، برائے مہربانی آئین کے لیے ایک دوسرے کے ساتھ بیٹھیں۔سپریم کورٹ کی ہدایت کے بعد سیاسی جماعتوں نےایک دوسرے سے مذاکرات کے لیے رابطے شروع کر دیئے تھے۔
اس سے قبل وزیراعظم شہباز شریف پی ٹی آئی سے آج مذاکرات شروع کرنے پر آمادگی کا اظہار کیا تھا، اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات کی اور انہیں عدالتی کارروائی کے بارے میں بتایاتھا۔
’’کیا مذاکرات آگے بڑھنے کا امکان ہے؟ ‘‘
وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری اور سابق صدر آصف علی زرداری بھی ظہرانے میں شرکت کے لئے پہنچے تو وزیر اعظم شہباز شریف نے ان کا استقبال کیا۔ وزیراعظم کے ظہرانے میں آصف علی زرداری سے مذاکرات سے متعلق سوال کیاگیاتواس کے جواب میں سابق صدر نے کہا حکومت ساتھ چل رہی ہے بلاول سے پوچھیں ۔’’کیا مذاکرات آگے بڑھنے کا امکان ہے؟ ‘‘کے سوال پر بلاول بھٹو زرداری نے کہاکہ موقع ملے گا تومیڈیا سے بات کروں گا ۔
’’مذاکرات کا دوسرا دور کل ‘‘
مذاکرات کا پہلا دور پارلیمنٹ ہاؤس کے کمیٹی روم میں ہوا۔ حکومت اور پی ٹی آئی دونوں نے مذاکرات کے پہلے دور کو مثبت قرار دیا۔ مذاکرات کا دوسرا دور کل سہ پہر 3 بجے ہوگا۔
چوروں اور ڈاکوئوں کے ٹولے نے کیا مذاکرات کرنے ہیں ۔۔۔ پی ٹی آئی کا مدمقابل کوئی نہیں ۔۔۔ ایسٹیبلشمنٹ پورا زور لگا کر اپنی عزت کی حفاظت کر رہی
ReplyDelete