ایک طرف مذاکرات کی بات۔۔۔دوسری طرف اعتماد کاووٹ۔۔معاملہ کیا ہے؟۔۔۔کون مذاکرات سے انکاری؟۔۔۔۔وزیر اعظم کا دوٹوک موقف کیا ہے؟
ملک میں جاری سیاسی بحران اور کشیدگی کوحل کرنے کے حکومت نے مذاکرات کا اہم اقدام کیا ہے۔حکومت اور اپوزیشن ایک ٹیبل پربیٹھنے پر تیار ہوگئے ہیں۔ مذاکرات کے لئے رابطے بڑھانے کی باتیں ہورہی ہیں۔تاہم اس مذاکراتی عمل میں جے یو آئی کی طرف سے کوئی مثبت قدم نہیں اٹھایا گیا اورجے یو آئی مسلسل مذاکرات سے انکاری ہے۔جمعیت علمائے اسلام تحفظات کے باعث مذاکراتی ٹیم میں شامل نہیں ہے۔
حکومتی اتحاد کی طرف سے مذاکراتی وفد میں اسحاق ڈار،اعظم نذیرتارڑ،سعدرفیق،یوسف رضا گیلانی ، نویدقمر اور کشورزہرا شامل ہیں۔پی ٹی آئی کی طرف سے مذاکراتی کمیٹی میںشاہ محمودقریشی،فواد چودھری،علی ظفر شامل ہیں۔
حکومتی ذرائع کے مطابق اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے وزیر اعظم شہباز شریف سے ملاقات کی اور انہیں سپریم کورٹ میں سماعت کے بارے میں بتایا۔اس کے بعدوزیر اعظم شہباز شریف مذاکرات شروع کرنے پر آمادہ ہو ئے ۔بتایا گیا کہ وفاقی وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ اور پی ٹی آئی رہنما بیرسٹر علی ظفر کے درمیان بھی رابطہ ہوا۔
وزیراعظم شہباز شریف کی طرف سے قومی اسمبلی کے اراکین پارلیمنٹ کے اعزاز میں ظہرانہ بھی دیا گیا جس میں ن لیگ اور اس کی اتحادی جماعتوں کے 176 سے زائد ایم این ایز نے شرکت کی۔اس میں بہت اہم فیصلے ہوئے۔اس پی ٹی آئی کے 20 منحرف اراکین کو بھی ظہرانے میں شرکت کی دعوت دی گئی تھی۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے ملکی مجموعی صورتحال ارکان اسمبلی کے سامنے رکھی اوردوٹوک الفاظ میں کہاملک میں الیکشن ایک ہی روز ہوں گے ،پارلیمنٹ سپریم ہے۔ اس کافیصلہ قبول کرنا ہوگا، ان کاکہناتھا کہ حکومت ہر معاملے پر پارلیمنٹ کے فیصلوں پر عمل یقینی بنائے گی ۔پارلیمنٹ کا فیصلہ قبول کرنا ہوگا، بالادستی پر سمجھوتہ نہیں ہوگا۔
’’کیا مذاکرات آگے بڑھنے کا امکان ہے؟ ‘‘
وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری اور سابق صدر آصف علی زرداری بھی ظہرانے میں شرکت کے لئے پہنچے تو وزیر اعظم شہباز شریف نے ان کا استقبال کیا۔ وزیراعظم کے ظہرانے میں آصف علی زرداری سے مذاکرات سے متعلق سوال کیاگیاتواس کے جواب میں سابق صدر نے کہا حکومت ساتھ چل رہی ہے بلاول سے پوچھیں ۔’’کیا مذاکرات آگے بڑھنے کا امکان ہے؟ ‘‘کے سوال پر بلاول بھٹو زرداری نے کہاکہ موقع ملے گا تومیڈیا سے بات کروں گا ۔
’’حکومت سنجیدہ ہے تو مذاکرات آج ہی ہوں گے‘‘
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی نے سپریم کورٹ کی سماعت کے بعدکہا چیئرمین سینیٹ کے خط کا جواب دیا ہے اگر حکومت سنجیدہ ہے تو مذاکرات آج ہی ہوں گے۔ مذاکرات چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی مقرر کردہ 3 رکنی کمیٹی ہی کرے گی۔ حکومت انتخابات سے راہ فرار چاہتی ہے، حکومت مذاکرات کے لیے سنجیدہ ہے تونام پیش کرے۔
فواد چودھری نے کہا سپریم کورٹ بھی چاہے تو آئین تبدیل نہیں کرسکتی، مذاکرات آئین کے مطابق کیے جائیں گے، آج مذاکرات شروع ہوئے تو ہم ویلکم کریں گے۔
عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے کہا حکومت الیکشن میں نہیں جائے گی، یہ تاخیری حربے استعمال کر رہے ہیں۔ مذاکرات وقت ضائع کرنے کی سازش ہے۔
’’وزیر اعظم شہباز شریف قومی اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ لینے میں کامیاب‘‘
وزیر اعظم شہبازشریف نے اتحـادی اراکین اسمبلی کو دیے گئے ظہرانے میں سب کی مشاورت سے اعتماد کا ووٹ لینے کا فیصلہ کیا۔ اس میں وہ کامیاب بھی ہوئے۔ وزیر اعظم کو اعتماد کا ووٹ لینے کیلئے قرارداد بلاول بھٹو زرداری نے پیش کی ۔متن میں کہا گیا ایوان وزیر اعظم پر اعتماد کا اظہار کرتا ہے، قومی اسمبلی میں موجود 180 ارکان نے وزیر اعظم پر اعتماد کا اظہار کیا۔سپیکر قومی اسمبلی نے قرارداد کی کامیابی کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ قرارداد کے حق میں 180 ارکان نے ووٹ دیا، مفتی عبدالشکور مرحوم ہوتے تو تعداد 181 ہوتی۔
’’ بات چیت کا ایجنڈا کیا ہوگا؟۔۔۔وزیر اعظم نے دوٹوک موقف دے دیا
قومی اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ لینے کے بعد گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا اللہ تعالیٰ کا لاکھ شکرادا کرتا ہوں، بلاول بھٹو کی قرارداد پر اعتماد کا ووٹ دینے پرسب کا شکر گزار ہوں، آج ایک بار پھر ایوان نے مجھے عزت سے نوازا ہے، میں یقین دلاتا ہوں کہ آپ کے اعتماد کا مان رکھوں گا۔2018 میں پاکستان کی معیشت تیزی سے ترقی کر رہی تھی، اس کے بعد جھرلو زدہ الیکشن ہوئے۔ یہ تاریخ کا پہلا الیکشن تھا دیہاتوں سے پہلے اور شہروں کے نتائج التوا کا شکار ہوئے۔
ہم نے اقتدار سنبھالا تو سامنے چیلنجز تھے، جب ہماری آئی ایم ایف سے گفتگو تیزی سے جاری تھی۔روس سے سستے تیل کا جہاز جلد پاکستان آئے گا لیکن اگر پی ٹی آئی حکومت ہوتی تو کیا روس ہمیں یہ تیل دیتا؟یہ میرے نہیں پاکستان کے خلاف سازش ہے۔ پارلیمان کے فیصلوں کو چیلنج کیا جا رہا ہے۔ پارلیمان مجھے پابند کرتی ہے تو ساتھ کھڑا ہوں۔ایوان کی قراردادوں کا مان نہیں توڑوں گا ہر صورت ساتھ کھڑا ہوں گا۔ہم سیاست دان ہیں۔پارٹی نے مجھے خود کہا تحریک انصاف سے مذاکرات کریں۔ سراج الحق نے بھی کہا مذاکرات کریں، بات چیت کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔
میاں شہباز شریف نے کہا ذوالفقار علی بھٹو کو شہید کر دیا گیا، نواز شریف کو نااہل کیا گیا، اگر مجھے یہ گھر بھجوانا چاہتے ہیں تو تیار ہیں لیکن ایوان کا مان نہیں توڑوں گا، ہماری پارٹی میں کچھ ارکان مذاکرات کے متعلق سخت رائے رکھتے ہیں، فیصلہ کیا ہے سینیٹ میں اپنے نمائندے مذاکرات کیلئے بھیجیں گے، بات چیت کا ایجنڈا پورے پاکستان میں ایک ہی روز الیکشن ہو گا، عدالت کو خیبرپختونخوا میں الیکشن کی کوئی فکر نہیں، عدالت کو صرف ایک صوبے میں الیکشن کی فکر ہے۔
بات چیت کا ایجنڈا پورے پاکستان میں ایک دن اور شفاف الیکشن ہوگا۔ عدالت ہر بار پنجاب الیکشن کی بات کرتی ہے انہیں خیبرپختونخوا یاد نہیں آیا۔ ہم چاہتے ہیں ایک دن الیکشن ہو اگر تحریک انصاف تیار ہے تو آج ہی بات کریں گے۔ میرے ساتھیوں نے ہمت کے ساتھ مقابلہ کیا، پنجاب میں اگر ایک پارٹی جیتتی ہے تو کیا وفاق پر اس کا اثر نہیں پڑے گا؟ پنجاب الیکشن سے مسائل اور بڑھیں گے، ایک دن الیکشن کیلئے اگر پی ٹی آئی تیار ہے تو ہم اپنا وفد بھیجیں گے۔
وزیراعظم میاں شہباز شریف نے قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے کہا پارلیمان کی آئینی حیثیت کو چیلنج کیا جا رہا ہے، پارلیمان کی عزت اور اس کے اختیار کو کوئی نہیں چھین سکتا۔ انہوں نے دو ٹوک انداز میں کہا میں اس ایوان کے ساتھ کھڑا رہوں گا۔
No comments:
Post a Comment