نوائے درویش ایسی ویب سائیٹ ہے جو آپ کومنفرد خبروں،سپورٹس،شوبز ، سیاست،مضامین،کالمز ،انٹرویوز اور نوائے درویش کے مضامین سے باخبر رکھے گی۔ اس کے علاوہ کچھ منفرد تصاویر جوآپ کی توجہ اپنی طرف لے جائیںگی۔ اس لئے باخبر رہنے کے لئے لاگ آن کریں نوائے درویش

آئی ایم ایف کے نشانے پرکون؟

 آئی ایم ایف  کے نشانے پرکون؟


حکومت نے عوام پر پٹرول بم گراکرانہیں منی بجٹ کی وجہ سےآئے مہنگائی کے زخم سہلانے کابھی موقع نہ دیا۔ منی بجٹ میں کیاکچھ مہنگانہیں کیاگیا،کیاکام ہے کیابزنس ،کیاملازمت ہے جس پر ٹیکس نہیں لگایاگیا۔ اسی پرہی بس نہیں پٹرول کی قیمت میں 22 روپے 20 پیسے کا  مزیداضافہ کیا گیا ہے۔ ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 17 روپے 20 پیسے اور لائٹ سپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 9 روپے 68 پیسے کا اضافہ کیا گیا ہے۔ مٹی کے تیل کی قیمت میں 12 روپے 90 پیسے کا اضافہ کیا گیا ہے۔ 
لگ ایسے رہاہے کہ ہروہ چیز مہنگی کردی گئی ہے جس کی بنیاد پرجسم وجان کارشتہ برقراررہتاہے۔ ہروہ چیز مہنگی کردی گئی ہے جس کے لیے غریب اور متوسط طبقہ جدوجہد کرتاہے اور بمشکل کامیابی حاصل کرپاتاہے۔ حکومت کہتی ہے کہ ملک کوڈیفالٹ سے بچانے کے لیے وہ شرائط رکھی ہیں جوانتہاکی استحصالی ہیں۔ موجودہ حالات میں یہ شرائط نہ مانیں تو ملک ڈیفالٹ کے گڑھے میں گرجائے گا۔ انہیں شرائط کو بنیادبنا کر مہنگائی کاایک طوفان برپاکردیاگیاہے۔
یہاں برسبیل تذکرہ اپنے دیرینہ رفیق ندیم زعیم کاتذکرہ بھی ضروری سمجھتاہوں جو بہت مشاہداتی  اورعقابی نگاہوں سے روزمرہ تجربات  کو آسانی سے اوجھل نہیں ہونے دیتے۔ ان کاکہناتھا کہ وطن عزیز کو ماضی میں خاندانی نظام کے ڈھانچے کی وجہ سے دیگردنیا سے ایک امتیاز حاصل تھا۔ جب کفایت شعاری،محدودترجیحات کی وجہ سے خاندان کاکمانے والا ایک فرد باقی سب کو ساتھ لے کرچل سکتاتھا  مگراب  معاشرتی اور معاشی تقاضے بدل رہے ہیں ۔حالات جس طرف جارہے ہیں وہاں ایک توہمارے خاندانی اورمعاشرتی نظام کاشیرازہ بکھرجائے گا اور ضرورتیں پوری کرنے کے لیے گھرکے صرف ایک فرد نہیں سب کو شبانہ روز کام کرناپڑے گا۔ اب ایک کمانے اور بہت سے کھانے والوں کاگزارہ نہیں چلے گابلکہ کھانے کے لیے اب سب کوکماناپڑے گا۔ 
ماضی کے معاشرے پر نگاہ ڈالیں ہم سے پہلی نسل میں  دوسوٹ اور جوتوں کے ایک جوڑے سے ایک فرد کام چلالیتاتھا۔ غیرضروری نمودونمائش کی چلن بہت کم تھا۔ زندگی کے معاملات کومینیج کرکے چلایاجاتاتھا مگروقت بدلتارہا اور رکھ رکھاؤ کے بشری تقاضے بھی تبدیل ہوتے رہے۔ روزنیاجوتا،کپڑوں کانیاجوڑا اور دیگر ضروریات روزمرہ زندگی کاحصہ بنالی گئیں۔ منی بجٹ آنے اورپٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بڑے اضافے کی وجہ سے لگ رہاہے کہ  ریورس گیئرکے ساتھ زندگی واپسی کاسفرکرکے وہیں پہنچے گی جہاں دوجوڑے کپڑوں  اورایک جوڑاجوتوں سے گزاراکرناپڑے گا۔ 
مہنگائی کے ایٹم بم کے رحم وکرم پرآئے پاکستانی عوام سسکاریاں بھرسکتے ہیں نہ آہ وبقا کرسکتے ہیں۔ ان کی توقبرپربھی ٹیکس لگادیاگیاہے۔ آئی ایم ایف کے کہنے پر ان کے جینے پر توٹیکسوں بھرمارکی ہی گئی ہے،مرنے پرٹیکسوں کاتصورانتہاکا  روح فرساہے۔ حکومت نے اعلان کیا ہے کہ بڑے سائز کی قبرپر بھی ٹیکس لگے گا۔ غربت مٹاؤکے نعرے لگانے والوں نے ببانگ دہل غریب مکاؤ  کی عملی تفسیرلاگوکردی ہے۔ 
تنخواہ دارطبقے کےہرقدم کے آگے ٹیکس کی ایک نئی سیڑھی رکھ دی گئی ہے۔ گھرسے نکلے توٹیکس،واپس آئے توٹیکس،کھاناکھانے کااہتمام کرے توٹیکس،اپنے بچوں کوپڑھائے توٹیکس،ضروریات زندگی پر ٹیکس ، ٹیکسوں پر بھی ٹیکس نے بچت اورکفایت کومتروک اصلاحات بناکررکھ دیاہے۔ 
آئی ایم ایف کے کہنے پر ٹیکس لگانے میں بھی امتیاز سے کام لیاگیاہے۔ چھوٹے تنخواہ دارپرتوٹوکہ چلادیاگیا،متوسط طبقے کوتورگڑالگادیاگیامگر اشرافیہ کے لیے مادرپدرآزاد چھوٹ ہے۔سناہے کہ  ڈی سی سرگودھا اشرافیہ کی زندگی کی ایک جیتی جاگتی مثال ہیں جوآٹھ  کنال کے اس قدیمی گھرمیں قارونی خزانے والی زندگی گزاررہے ہیں جس کی مالیت لاکھوں نہیں کروڑوں میں ہے۔ جی اوآرلاہورمیں ہزاروں ملازمین پرتعیش اورکروڑوں روپے مالیت کی مراعات یافتہ زندگی سے لطف اٹھارہے ہیں۔ تذکرے میں شجرممنوعہ قراردیئے جانے والے ریٹائرڈ جج اور جرنیل لاکھوں کی پنشن اور مراعات  ان کی نسلوں کی بے فکری کاباعث ہے۔ آئی ایم ایف نے ملازمین  اور متوسط طبقات کی مراعات بندکرنے کی بات توکی ہے۔ مگراس کی عقابی نظروں اور بے باک زبان سے ججوں اورجرنیلوں کی مراعات اوجھل رہیں۔
آئی ایم ایف نے اپنے توازن میں ڈنڈی ماری  ہے۔ اس نے بھی متوسط اورغریب پرٹیکسوں کابوجھ لادنے پرزوردیاہے۔ لگ ایسے رہاہے کہ اشرافیہ اب  بھی پرتعیش زندگی  کی حق دارہوگی اورمتوسط اور غریب طبقے کوپہلے کی طرح سوئی کے نکے سے گزرناہوگا۔ آزمائش کی ہرگھڑی کی اذیت  صرف متوسط اورغریب طبقے کے مقدرمیں کیوں ہے،اشرافیہ کی بلی کے گلے میں ٹیکس لگانے کی گھنٹی  کون باندھے گا؟۔



نوٹ : یہ  بلاگر کی ذاتی رائے ہے اس سے ہمارا متفق ہونا ضروری  نہیں ہے 


تعارف: محمدفاروق سپرا سینئر جرنلسٹ ہیں،وہ پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کا معتبر نام  ہیں۔روزنامہ وفاق، روزنامہ خبریں، روزنامہ  صحافت،دوپہر، روزنامہ انصاف، روزنامہ ایکسپریس، روزنامہ وقت،وقت نیوزٹی وی، سٹارایشیا،پنجاب ٹی وی ،دنیا نیوز،ایکسپریس نیوز میں  مختلف پوزیشنزپر کام کرچکے ہیں اور آج کل92نیوز میں کام کررہے ہیں۔


Share:

No comments:

Post a Comment

Recent Posts