زندگی سے ڈرتے ہو؟۔۔۔ضیامحی الدین ۔۔۔۔تلفظ اور لب ولہجے کا بادشاہ
اداکار،ہدایت کار اور ٹی وی میزبان ضیا محی الدین یہ وہ نام ہے جس کی وجہ سے ریڈیو سننے والوں کواردو زبان سے پیار ہوا،وہ ملک کے بہترین اداکاروں اور صداکاروں میں سے ایک تھے۔ جب اردو زبان و بیان کی بات آتی ہے تو کوئی آپ کا مقابلہ نہیں کرسکتا تھا۔
ضیا محی الدین 20 جون 1931 پیدا ہوئے۔ان کے والد کو پاکستان کی پہلی فلم تیری یاد کے مصنف اور مکالمہ نگار ہونے کا اعزاز حاصل تھا۔ انہوں نے آسٹریلیا اور انگلینڈ سے اعلیٰ تعلیم حاصل کی تھی۔ انہیں مشہور فلم لارنس آف عریبیہ میں کام کرنے کا موقع ملا
’ضیا محی الدین شو‘ کے نام سے ایک سٹیج پروگرام کی میزبانی بھی کی
انہوں نے پی ٹی وی سے جو پروگرام پیش کیے ان میں پائل، چچا چھکن اور جو جانے وہ جیتے کے نام سر فہرست ہیں ۔انہیں 2004ء میں کراچی میں نیشنل اکیڈمی آف پرفارمنگ آرٹس کا ڈائریکٹر مقرر کیا گیا۔ان کو 2012 میں ہلال امتیاز ایوارڈ سمیت متعدد ایوارڈز سے بھی نوازا گیا۔
زندگی سے ڈرتے ہو؟
زندگی تو تم بھی ہو زندگی تو ہم بھی ہیں
آدمی سے ڈرتے ہو؟
آدمی تو تم بھی ہو آدمی تو ہم بھی ہیں
آدمی زباں بھی ہے آدمی بیاں بھی ہے
اس سے تم نہیں ڈرتے!
وزیراعظم شہباز شریف نے میزبان ضیا محی الدین کے انتقال پر تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے کہا ان کی آواز ہمارے ذہن میں گونجتی رہےگی۔ان کاکہنا تھا کہ ضیا محی الدین اپنی ذات میں ایک فن پارہ تھے۔ ان کے مخصوص انداز نے پاکستان سمیت دنیا بھر میں دھوم مچائی، افسوس ہے کہ کئی خوبصورت خوبیوں کا مالک شخص معاشرے سے کوچ کرگیا۔ان کی آواز ہمارے ذہن میں گونجتی رہےگی۔اللہ تعالی ان کے درجات بلند فرمائے اور لواحقین کو صبر جمیل دے، آمین۔
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے بھی ضیا محی الدین کے انتقال پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ضیامحی الدین ایک ایسی ادبی شخصیت تھے جن کے پڑھنے اور بولنے کے ڈھنگ کو عالمی شہرت نصیب ہوئی۔ان کا کہنا تھا کہ مرحوم کی شو بز انڈسٹری کیلئے خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین اور وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے بھی ممتاز اداکار اور معروف ہدایت کار ضیاء محی الدین کے انتقال پر اظہارِ افسوس کیا ۔بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ انہیں ضیاء محی الدین کے انتقال کی خبر سن کر بہت دکھ ہوا ممتاز اداکار کا انتقال دنیائے فن کے لیے کسی سانحے سے کم نہیں ہے۔
سابق صدر آصف علی زرداری اور وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے بھی ضیاء محی الدین کے انتقال پر افسوس کا اظہار کیا ۔
انہوں نے تین شادیاں کیں، جن سے اُن کے چار بچّے ہیں۔ضیا محی الدین کی تیسری اہلیہ کا تعلق بھی شوبز انڈسٹری سے ہے، ضیا محی الدین کی تیسری اہلیہ عذرا محی الدین ہیں، صدا کار نے عذرا محی الدین سے 1994 میں شادی کی تھی۔ عذرا محی الدین سے ان کی ایک صاحبزادی ہیں۔
اردو ادب کے ممتاز و معروف مزاح نگار مشتاق یوسفی نے ضیا محی الدین کے بارے میں کہا تھا کہ رتن ناتھ سرشار، چوہدری محمد علی ردولوی، فیض احمد فیض اور پطرس کی تصانیف کے شہ پارے ضیا محی الدین نے پڑھے ہیں وہ جہاں لکھنے والے کے کمال فن کا نمونہ ہیں وہاں پڑھنے اور پیش کرنے والے کے حسن انتخاب، سخن فہمی، نکتہ سمجھنے اور سمجھانے کی اہلیت، لفظ کا مزاج اور لہجہ اور لہجے کا ٹھاٹ پہچان کی صلاحیت کا صحیح معنوں میں منہ بولتا ثبوت ہے۔ضیا محی الدین واحد ادبی شخصیت ہیں جن کے پڑھنے اور بولنے کے ڈھنگ کو عالمی شہرت نصیب ہوئی۔






.jpg)
No comments:
Post a Comment