پنجاب ،کے پی اسمبلی تحلیل۔۔۔۔کراچی میئر کامعاملہ لٹک گیا۔۔۔۔ن لیگ نے پارلیمانی بورڈ تشکیل دے دیا،حالات کس طرف جارہے ہیں؟
ملک میں اس وقت سیاسی گہما گہمی عروج پر ہے۔پنجاب اور کے پی کی اسمبلی کی تحلیل کے بعداورنگران حکومت کے معاملات کے بعدسیاست کے میدان میںہلچل ہورہی ہے۔ سیاسی پارٹیاںمستقبل کے لئے لائحہ عمل تیار کررہی ہیں اورانتخابی لائحہ عمل کی تیاری کے لئے بھرپور منصوبہ بندی کی جارہی ہے۔پنجاب اور خیبر پختونخوا میں صورتحال واضح ہے، سندھ میں اگرچہ پیپلزپارٹی نےبلدیاتی انتخابات میںدیگر پارٹیوںکو پیچھے چھوڑا ہے لیکن کراچی میئر کے انتخاب کے لئے معاملہ التواکاشکار ہے کیونکہ پیپلز پارٹی تنہا میئر کا انتخاب نہیںکرسکتی اوراس کو کسی دوسری جماعت کے ساتھ اتحاد کرنا ہی پڑے گا۔ جوڑ توڑ عروج پر ہے ۔
پی ٹی آئی اور جماعت اسلامی نے بلدیاتی الیکشن کے فارم 11 دیکھنے کے لئے مشترکہ جوائنٹ کمیٹی بنانے پر اتفاق کیاہے۔ جماعت اسلامی کے حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھا کہ یہ حقیقت ہے کہ پیپلزپارٹی نمبرون کی پوزیشن میں نہیں، اور نہ ہی اپنا میئر لاسکتی ہے، اگر ہوتی تو ہم انہیں مبارکباد دیتے، میئر کے علاوہ کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔ مینڈیٹ کا تحفظ کرنا ہماری ذمے داری ہے، مینڈیٹ کے تحفظ کیلئے سپورٹ کمیٹی بنادی گئی ہے، ہم اختلافات کے باوجود شہر کی ترقی کے ساتھ کام کرنے کو تیار ہیں، متفقہ مئیر کو قبول کرتے ہیں تو ہم تیار ہیں۔
تحریک انصاف سندھ کے صدر علی زیدی کا کہنا تھا کہ کراچی میں بلدیاتی الیکشن کے نام پر ڈرامہ کیا گیا۔ مینڈیٹ کا تحفظ کرنا کراچی کے لوگوں کا فرض ہے، اور ایک دوسرے کے مینڈیٹ کو تسلیم کرنا ایک دوسرے کی ذمہ داری ہے۔جماعت اسلامی کے ساتھ بلدیاتی الیکشن سے پہلے سے رابطے میں تھے، جماعت اسلامی اور پی ٹی آئی کے مابین 4 اراکین پر مشتمل جوائنٹ کمیٹی بنانے پر فیصلہ ہوا ہے، جس میں دونوں جماعتوں کے 2، 2 اراکین ہوں گے، جوائنٹ کمیٹی فارم گیارہ کا مل کر جائزہ لے گی، اور ایک ہفتے میں رپورٹ پیش کرے گی، جس کے بعد دونوں قیادتیں دوبارہ مل کر بیٹھیں گی۔اگلی بار صوبائی حکومت ہم بنائیں گےاوربلدیاتی حکومت کو اصل اختیارات دیں گے۔
وفاق کی بات کی جائے تووزیراعظم شہبازشریف نے پنجاب کے نگران سیٹ اپ اورامیدواروں کو ٹکٹوں دینے کے حوالے سے مشاورتی اجلاس طلب کیاہے۔اجلاس میں وزیراعظم کے بیٹے سلیمان شہباز بھی شرکت کریں گے۔ اجلاس میں ملکی سیاسی ومعاشی صورتحال پرتبادلہ خیال کیا جائے گا، جب کہ پنجاب کے نگران سیٹ اپ اورامیدواروں کو ٹکٹوں دینے کے حوالے سے بھی مشاورت ہوگی۔پنجاب اسمبلی کی تحلیل کے بعد صوبائی اسمبلی کے انتخابات کیلئے الیکشن کمیشن نے تیاریاں شروع کردی ہیں۔الیکشن کمیشن کے ذرائع کے مطابق 9 سے 12 اپریل میں سے کوئی بھی تاریخ انتخابات کیلئے موزوں ہے، حتمی تاریخ گورنر پنجاب طے کریں گے۔
مسلم لیگ ن نے مریم نواز کی وطن واپسی پر ان کا بھرپور استقبال کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔مسلم لیگ ن کی چیف آرگنائزر مریم نواز کی وطن واپسی کے حوالے سے لاہور میں پارٹی اجلاس ہوا جس میں ن لیگ کے ارکان صوبائی اسمبلی شریک ہوئے تھے،اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ مریم نواز کی وطن واپسی پر شاندار استقبال کیا جائے گا۔مسلم لیگ ن کی سینئر نائب صدر مریم نواز شریف یکم فروری سے عوامی رابطہ مہم کا آغاز کریں گی۔مریم نواز شریف یکم فروری سے پنجاب اور خیبر پختونخوا کے شہروں میں جلسوں سے خطاب کریں گی۔ مریم نواز پارٹی کی سینئر لیڈر شپ سے مشاورت کے بعد جن حلقوں میں قیادت کا جانا ضروری ہوا وہاں جائیں گی۔
وزیر اعظم شہبا زشریف نے کہا ہے جب بھی الیکشن ہوئے بھاری اکثریت سے جیتیں گے، ن لیگ مضبوط اور بڑی جماعت ہے، کوئی بھی اسے ختم نہیں کر سکا۔وزیر اعظم شہباز شریف نےپارٹی کارکنوں کو متحرک کرنے کے لیے پارٹی عہدیداروں کو ٹاسک دے دیے ہیں۔شہباز شریف نے کہا کہ عمران خان نے ملک کو خطرناک صورتحال پر پہنچایا، ہم نے آنے کے بعد ملک کو سنبھالا دیا، ن لیگ ایک مضبوط اور بڑی جماعت ہے اس کو کوئی بھی ختم نہ کر سکا، جب بھی الیکشن ہوں گے مسلم لیگ ن بھاری اکثریت سے کامیاب ہو گی۔
ن لیگ نے بھی الیکشن کی تیاری شروع کردی ہے ۔ ن لیگ کے قائد نواز شریف نے 32 رکنی پارلیمانی بورڈ تشکیل دیاہے پارلیمانی بورڈ پنجاب اور کے پی میں الیکشن لڑنے والے امیدواروں کا انٹرویو کرے گا۔ پارلیمانی بورڈ میں وزیر اعظم شہباز شریف اور سینئر نائب صدر مسلم لیگ ن مریم نواز ، شاہدخاقان عباسی شامل ہیں جبکہ احسن اقبال، خواجہ آصف، رانا ثنا اللہ، میاں جاوید لطیف بھی بورڈ کا حصہ ہیں۔خواجہ سعد رفیق، سردار ایاز صادق ، خیبرپختونخوا سے امیر مقام، مرتضیٰ جاوید عباسی پارلیمانی بورڈ میں شامل ہیں۔پارلیمانی بورڈ پنجاب اور کے پی کے انتخابات میں امیدواروں کا انتخاب اور پارٹی ٹکٹ تقسیم کرے گا، امیدواروں سے انٹرویو کے بعد حتمی رپورٹ شہباز شریف کودی جائے گی۔ذرائع کا کہنا تھا شہباز شریف اور نواز شریف سے مشاورت کے بعد ٹکٹ جاری کریں گے، مریم نواز وطن واپس آ کر پارلیمانی بورڈ کا حصہ بنیں گی۔نواز شریف نے پارلیمانی بورڈ کو پارٹی میں فعال ممبران کو ٹکٹ دینے کی ہدایت کی ہے۔اس بارے میں
رانا ثناء اللّٰہ کا کہنا ہے کہ پارلیمانی بورڈ سے متعلق نوازشریف نے نام تقریباً فائنل کرلیے، پارلیمانی بورڈ فیصلے کرے گا کہ کہاں سے کس نے الیکشن لڑنا ہے۔ملک میں سیاسی صورتحال روز بروزبدل رہی ہے۔ دو اسمبلیوںکی تحلیل اور نگران حکومت کے بعد حالات کس طرح جارہے ہیں یہ توآنے والے دنوں میں ہی اندازہ ہوجائے گا۔







Superb
ReplyDelete