وفاقی حکومت کا بڑا قدم۔۔۔تحریک انصاف کے مزید 43 ارکان قومی اسمبلی کے استعفے منظور۔۔۔کیاپی ٹی آئی اپوزیشن لیڈر کی دوڑ سے باہرہوگئی؟،اگلا قدم کیا ہوگا؟
وفاق ہو یاصوبائی حکومت ملک میں اس وقت سیاسی ہلچل ہورہی ہے۔سیاسی جماعتیں اگلا لائحہ عمل طے کررہی ہیں اور سیاسی بساط پر ایسی چالیں چل سکیںکہ ان کے مستقبل کا تعین ہو۔وفاقی حکومت نے بڑا قدم اٹھایا ہے اورتحریک انصاف کے مزید 43 ارکان قومی اسمبلی کے استعفے منظور کرلئے گئے ہیں۔تحریک انصاف نےقومی اسمبلی میںواپسی کا فیصلہ کیا تھا اس کے بعد سے استعفے منظور ہونا شروع ہوگئے ہیں۔ اس وقت سب سے اہم سوال یہ ہے کہ کیاپی ٹی آئی اپوزیشن لیڈر کی دوڑ سے باہرہوگئی ہے؟،استعفے منظور ہونے کے بعد پی ٹی آئی کا اگلا قدم کیا ہے؟
سپیکر قومی اسمبلی نے پی ٹی آئی ارکان کے استعفے منظور کر کے الیکشن کمیشن کو بھجوا دیئے ہیں۔ پی ٹی آئی کے اب تک 124 ارکان کے استعفے منظور کر لئے گئے ہیں۔سپیکر قومی اسمبلی نے گزشتہ 8 روزکے اندر113 استعفی منظور کئے ہیں۔ پی ٹی آئی اراکین قومی اسمبلی نے گزشتہ روز استعفے واپس لینے کیلئے الیکشن کمیشن کو ای میلز کی تھیں۔ پی ٹی آئی اراکین قومی اسمبلی کے استعفے چار مرحلوں میں منظور کئے گئے، پہلے میں 11، دوسرے اور تیسرے مرحلے میں 35، 35اور پھر 43 استعفے منظور کئے گئے ہیں۔ مجموعی طور پاکستان تحریک انصاف کے 122اور شیخ رشید کا ایک استعفیٰ ملا کر 123اراکین کے استعفے منظور ہو چکے ہیں۔
قومی اسمبلی میں تحریک انصاف کے ٹکٹ پر منتخب ہونے والے اب صرف منحرف ارکان ہی باقی بچے ہیں۔ پی ٹی آئی اراکین قومی اسمبلی نے الیکشن کمیشن میں درخواست جمع کرائی تھی۔درخواست میں موقف تھا کہ ہم 45 اراکینِ قومی اسمبلی اپنے استعفے واپس لے رہے ہیں۔سپیکر اور قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کو استعفے واپس لینے کا بتا دیا ہے۔درخواست میں استدعا کی گئی تھی سپیکر اگر استعفے منظور کرتے ہیں تو ہمیں ڈی نوٹیفائی نہ کیا جائے۔پی ٹی آئی کے اراکین قومی اسمبلی نے اسی سلسلے میں الیکشن کمیشن آف پاکستان اور سپیکر ہاؤس کے باہر دھرنا بھی دیا تھا۔گزشتہ روز پی ٹی آئی کے اراکین کے لیے پارلیمنٹ ہاؤس کے دروازے بند کر دیے گئے تھے اور انہیں پارلیمنٹ میں داخل ہونے سے روک دیا گیا تھا۔
اس معاملے میں رانا ثناء اللّٰہ کاکہنا ہے پی ٹی آئی والے استعفے دینے کے بعد اب کہتے ہیں قبول نہ کیے جائیں، پوچھتا ہوں پہلے دیے کیوں تھے؟عمران خان چاہتا ہے کہ اس کا اقتدار ہے تو سب ٹھیک ورنہ پاکستان پر ایٹم بم بھی گرنا چاہیے اور اسے تقسیم بھی ہونا چاہیے۔
پی ٹی آئی رہنما فواد چودھری نے ٹویٹ میں کہا کہ محدود تعداد میں اسمبلی جانے کا مقصد راجہ ریاض کو اپوزیشن لیڈر کے عہدے سے فارغ کرنا تھا، ورنہ اس قومی اسمبلی کی کوئی نمائندہ حیثیت نہیں کہ اس میں واپس جائیں۔اس وقت شہباز شریف حکومت 172 لوگوں کی حمایت کھو چکی ہے اور حکومت بچانے کیلئے لوٹوں پر انحصار کر رہی ہے۔راجہ ریاض کو بچانے کیلئے سپیکر کے اقدامات کے نتیجے میں اس وقت 40فیصد نشستیں خالی ہو چکی ہیں۔ ملک انتخابات کے مزید قریب آگیا ہے۔ اس بحران کا واحد حل قومی انتخابات ہیں۔ حکومت کتنا عرصہ عوام سے کترائے گی آخر فیصلہ لوگوں نے کرنا ہے اور فیصلہ ووٹ سے ہو گا۔
استعفوں کی منظوری کے بعد پی ٹی آئی کی قیادت نے بھی سر جوڑ لئے ہیں اور اب اگلا لائحہ عمل طے کیاجارہا ہے۔استعفوںکی منظوری کوچیلنج کرنے کافیصلہ کیاگیا ہے۔ یہ سوال اٹھایا جارہا ہے کہ اراکین استعفے نہیںدینا چاہتے تو منظور کیوں کئے گئے۔پی ٹی آئی سپیکر کے اقدام کو چیلنج کرے گی۔
عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد کا کہنا ہے کہ پنجاب میں بغیر ڈولی کے سیاسی دلہنیں آ گئی ہیں، محسن نقوی آصف زرداری کےفرنٹ مین ہیں،عوامی مسلم لیگ عدالت سے رجوع کرےگی۔ملک میں تباہی ہی تباہی ہے اور حکومت بھگوڑی ہے، ملک کو بچانے کے لیے عوام سڑکوں پر آئیں۔حکومت کو معلوم نہیں کہ زمین کتنی گرم ہورہی ہے، سیاست سے بات آگے نکل گئی ہے، ملک خانہ جنگی کی طرف جا رہا ہے۔
سپیکر قومی اسمبلی کی طرف سے استعفے منظور ہونے کے بعد الیکشن کمیشن کے پاس اختیارات محدود ہو جاتے ہیں۔ الیکشن کمیشن کے پاس صرف ڈی نوٹیفائی کرنے کا اختیار ہے۔پی ٹی آئی کی طرف سے اگر ہائی کورٹ میں اپیل دائر کی جائے اور ہائیکورٹ الیکشن کمیشن کو ڈی نوٹیفائی کرنے کا نوٹیفیکیشن روکنے یا واپس لینے کے احکامات دے سکتی ہے۔استعفے کی منظوری کے لیے شرط یہی ہے کہ سپیکر قومی اسمبلی مطمئن ہوں کہ استعفیٰ کسی دباؤ کے بغیر دیا گیا ہے ۔
پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کاکہنا ہے کہ آپ کو اپنے حق کے لیے نکلنا ہوگا۔ابھی تک پنجاب اور خیبر پختونخوا کے گورنروںنے الیکشن کی تاریخ نہیں دی ہے۔ رمضان سے پہلے الیکشن ہونا چاہیے۔ ہم الیکشن کی تاریخ کے لیے عدالت جائیں گے۔
نواز اور زرداری چور اور قاتل ہیں اور انکی کرپٹ ٹولے ہر مشتمل حکومتیں وہی کریں گی جو ایسٹیبلشمنٹ اور امریکا کو قابل قبول ہو گا
ReplyDelete