نوائے درویش ایسی ویب سائیٹ ہے جو آپ کومنفرد خبروں،سپورٹس،شوبز ، سیاست،مضامین،کالمز ،انٹرویوز اور نوائے درویش کے مضامین سے باخبر رکھے گی۔ اس کے علاوہ کچھ منفرد تصاویر جوآپ کی توجہ اپنی طرف لے جائیںگی۔ اس لئے باخبر رہنے کے لئے لاگ آن کریں نوائے درویش

ادھر اسمبلیوں کی تحلیل کا اعلان۔۔۔ادھر نوازشریف کی واپسی کی تیاریاں۔۔۔سیاسی بساط پر کون ہوگا کامیاب؟

 ادھر اسمبلیوں کی تحلیل کا اعلان۔۔۔ادھر نوازشریف کی واپسی کی تیاریاں۔۔۔سیاسی بساط پر کون ہوگا کامیاب؟



پنجاب کی سیاست اس وقت عجیب موڑ پر ہے۔ سیاسی  سرگرمیاںاور ملاقاتیں اس وقت عروج پر ہیں۔عمران خان کے اسمبلیوں کی تحلیل کے اعلان کے بعد سیاسی رابطوں میں تیزی آئی ہے ۔عمران خان کاکہنا ہے کہ سترہ دسمبرکو لبرٹی چوک میں ایک بڑے جلسے میں پنجاب اور کےپی کی اسمبلیاں تحلیل کرنےکی تاریخ دیں گے۔اس اعلان کے بعد خاصی ہلچل ہے۔پنجاب کی سیاست پنجاب کی اسمبلی کے تحلیل کے اعلان کے بعد ہچکولے کھارہی ہے۔ پنجاب کی سیاست میں چودھری برادران خاص اہمیت اختیار کرگئے ہیں۔تاہم اس وقت سوال یہ ہے کہ کیا پہلے پنجاب پھر کے پی اسمبلی تحلیل ہوگی؟۔

وزیر اعلی پنجاب پرویز الٰہی کاکہناکہ پنجاب اسمبلی تحلیل کرنے کی سمری پر دستخط کردئے ہیں اور ان کے اختیار دے دیا ہے تاہم اس کے ساتھ ہی ان کومشورہ بھی دیا ہے۔زمان پارک گذشتہ کافی عرصے سے سیاسی سرگرمیوں کامرکز بنا ہواہے۔زمان پارک میںاسمبلیوں کی تحلیل کے حوالے سے مشاورتی اجلاس ہورہے ہیں۔برسر اقتدار اتحادی حکومت سے مشاورت کا اختیار پی ٹی آئی کی طرف سے  صدر عارف علوی کو دیاگیا ہے۔ صدر عارف علوی اور وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے ساتھ مذاکرات کے لئے اہم ملاقاتیںہوئی ہیں۔ تاہم سوال یہ  ہے کہکیا صدر عارف علوی بحران کا حل نکالنے میں کامیاب ہوں گے؟۔ اسحاق ڈار اور صدر عارف علوی کے درمیان ملک کی معاشی اور سیاسی صورتـحال کے لئے دو تین ملاقاتیں ہوئی ہیں۔ اسحاق ڈار نے صدر مملکت کو ملک کی معاشی صورتحال پر اچھی طرح سے بریفنگ دی ہے کہ  معیشت کی بہتری ا س وقت اس میں ہےکہ سیاسی صورتحال بہتر اور مستحکم رہے۔

صدر مملکت عارف علوی اور وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الٰہی کی بھی ملاقات ہوئی تھی۔ صدر عارف علوی نےپرویز الٰہی کو اسحاق ڈار سے مشاورت پر اعتماد میں لیا تھااور عمران خان سے ہونے والی ملاقات سے متعلق بھی تبادلہ خیال کیا گیاتھا۔صدر مملکت اور وزیراعلیٰ پنجاب نے باہمی دلچسپی کے امور اور سیاسی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیاتھا۔اسمبلیوں کی تحلیل کے بعد پی ٹی آئی نے روڈ میپ طے کرلیا ہے اور اسمبلیوں کی تحلیل کے بعد دوبارہ سے سڑکوں پر آنے کا فیصلہ کیا ہے۔ 

پی ٹی آئی چیئرمین اور پارٹی کے رہنمائوں نے مشاورتی اجلاس میںفیصلہ کیا تھا کہ پی ڈی ایم کے خلاف بند ہونے والے کیسز کو عوامی مہم میںبتایاجائے گااوررحکومت کوتنقید کا نشانہ بنایاجائے گا۔ پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے اسمبلیوں کی تحلیل پر قانونی مشاورت مکمل کر لی ہے اورقانونی ماہرین نے عمران خان کو تمام قانونی و آئینی معاملات سے آگاہ کر دیا ہے۔قانونی ماہرین نےعمران خان کومشورہ دیا ہے کہ اسمبلی کی تحلیل پر سمری گورنر کے سپرد کی جائے تو گورنر اسے روک نہیں سکتے۔ آئین کے تحت گورنر کو سمری موصول ہونے کے 48 گھنٹوں میں اسمبلی خود تحلیل ہو جاتی ہے۔

اسمبلیوں کی تحلیل کے اعلان کے ساتھ ساتھ ن لیگ نے بھی تیاری کرلی ہے۔میاں نواز شریف کی لندن سےواپسی کی باتیں کی جارہی ہیں اور پارٹی قائدین کے مطابق وہ جلد پاکستان آنے والے ہیں۔ تاہم ابھی تک کوئی حتمی تاریخ نہیں دی جارہی۔تاہم پارٹی ورکرز کے کنوشن ہو رہے ہیں۔ سوشل میڈیا کی ٹیموں کو نئے سرے سے ترتیب دیا جا رہا ہے تو دوسری طرف پارٹی ورکرز سے رابطہ مہم اور وفاقی حکومت میں بھی وزرا کو نئے ٹاسک دیے جا رہے ہیں 

یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ ن لیگی رہنما میاں نواز شریف چاہتے ہیں کہ  ان کی واپسی سے قبل  حکومت عوام کوریلیف دے تاکہ مہنگائی کی ستائی عوام کچھ سکھ کاسانس لے۔اس سلسلے میںوزیراعظم شہباز شریف کی صدارت میںن لیگ کا مشاورتی اجلاس ہوا، اس میںن لیگ کی قیادت نے حکومت کی طرف سے ریلیف پر توجہ مرکوز کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔وزیراعظم شہباز شریف نے ہدایت کی کہ آئندہ سیاسی اجتماعات میں حکومتی معاشی اقدمات اور ریلیف کو اجاگر کیا جائے۔ان کاکہنا تھا کہ اتحادی حکومت نے تباہ حال معیشت کو آ کر سنبھالا۔ عمران خان کی پالیسیاں ملک کو سری لنکا کی سی صورتحال کی طرف لے جارہی تھیں۔ اتحادی حکومت عوام کو مزید ریلیف دینے کے اقدمات کررہی ہے۔ ورکرز کنونشن میں حکومتی پالیسیوں کو مثبت انداز میں اجاگر کیا جائے۔وزیراعظم نے پارٹی قیادت کو ہدایت کی کہ حکومتی معاشی اقدامات اور ریلیف کو اجاگر کیا جائےاور ملک کے دیوالیہ ہونے کے حکومت مخالف بیانیے کی جتنا ہو سکے نفی کریں۔تاہم اب دیکھنا یہ ہے کہ سیاسی بساط میں کون کتنا کامیاب ہوتا ہے اورکس کی سیاسی چال وقت کے ـحساب سے بہترین رہتی ہے۔اس کا اندازہ آنے والے وقت میںہوجائے گا۔


نوٹ : یہ بلاگر کی ذاتی رائے ہے اس سے ہمارا متفق ہونا ضروری  نہیں ہے 


 محمد نویداسلم سینئرصحافی ہیں ،روزنامہ خبریں،نیا اخبار،صحافت ،دوپہر، روزنامہ وقت (جنگ گروپ ) کے ساتھ وابستہ رہے۔آجکل نوائے درویش سمیت مختلف ویب سائیٹس کے لئے بلاگنگ کررہے ہیں،حالات حاضرہ ،شوبز،سپورٹس سمیت دیگر امور پرگہری نظر رکھتے ہیں۔






Share:

No comments:

Post a Comment

Recent Posts