نئے بلدیاتی نظام پر سوالیہ نشان
لاہور: یونین کونسلز ختم کرکے بلدیاتی ایکٹ 2019ء کے تحت فیلڈ آفسز تو بنا دیئے گئے لیکن ثالثی کونسلز وجودمیں نہ آ سکیں، 4 ہزار سے زائد طلاق کے کیسز التواء کا شکار، یونین کونسلز کو ختم کر کے شہر کے 111 فیلڈ دفاتر شہریوں کو ریلیف دینے میں ناکام ہوگئے۔ ثالثی کونسلز نام کی حد تک ہے لیکن کوئی اتھارٹی نہیں، شہری پیدائش، اموات، شادی اور طلاق کے کیسز کے سرٹیفکیٹس کے حصول کیلئے رُل گئے، بلدیاتی نظام ختم ہونے کے بعد ڈپٹی ڈائریکٹر لوکل گورنمنٹ ثالثی کونسل کا چیئرمین بنا مگر فیلڈ دفاتر میں صرف نئے پیدائشی سرٹیفکیٹس کا حصول ہی ممکن ہوسکا ہے۔
No comments:
Post a Comment