ہم سے کیا پوچھتے ہو زندگی کے بارے میں
شمائلہ تنویر
ہم سب نے اکثر سنا ہے کی ہر کتاب کا ایک مصنف ہوتاے۔مگر آ ج میں جس کتاب کی طرف توجہ مبذول کروانے جارہی ہوں۔اس کی خاص بات یہ ہے کہ اس کے دو مصنف ہیں اور اس کتاب ہے کانام ہے کتاب زندگی۔
میاں بیوی ، شریکِ حیات، ہمسفر جو بھی نام دے دیں۔دو انوکھے مصنف،جو اپنی ہی تصنیف سے ے خبر رہتے ہیں لیکن جب خبر ہوتی ہے تو صفحات ان مٹ روشنائی سے لکھے جاچکے ہوتے ہیں
مگر آج مجھے احساس ہوا تو میں نے قلم اٹھایا اور سوچا کہ جو غلطی ہم سے سرزد ہوئی اس سے آ ئندہ آ نے والوں کو خبردار کروں۔
جب ہم اس عظیم اسلامی فریضہ رشتہ ازدواج سے منسلک ہو تے ہیں اور باقاعدہ ازدواجی زندگی کا آغاز کرتے ہیں تو وہ پل ،وہ شب و روز جوہم ایک ساتھ گزار رہے ہوتے ہیں۔وہ حقیقت میں زندگی کی مکمل ایک دستاویز تیار کر رہے ہوتے ہیں۔جو اپنے ہی ہاتھوں اپنے عمل اور رویے سے گواہان کی موجودگی میں من و عن لکھی جا رہی ہوتی ہے۔
ایک سوال اچانک سے میرے دل میں بارہا آیا کہ کیا زندگی واقعی اتنی مشکل ہے ؟
نہیں، نہیں بالکل نہیں۔ زندگی اتنی مشکل نہیں۔جتنا مشکل ہم نے اسے بنا لیا ہے۔آئندہ آ نے والے لمحات کو خوبصورت اوربدصورت بنانے میں ہمارا گزرا ہوا کل اور آ ج بہت اہمیت رکھتاہے۔ اپنے نفس پر قابو پا کر اخلاقی تقاضوں کو پورا کرنا پڑتا ہے۔ پر سکون زندگی گزارنے کے لئے انسانی رویئے امرت یا زہر ہلاہل کا کام کرتے ہیں۔روپیہ پیسہ اور سامان آ سائش سب اضافی ہیں۔
مناسب عمر میں شادی ہو جانے سے ایک دوسرے کو اچھی اور بری عادات کے ساتھ قبول کرنا۔
آ سان ہوتاہے۔جیسے جیسے انسان میچورہوتاہے۔رویئے اور عادات کی پختگی کے ساتھ ساتھ ہمسفر یا شریکِ حیات کے معنی بدلنے لگتے ہیں۔
اس کی مثال سخت اور نرم سطح کی سی ہے
نرم سطح پر کوئی چیز رکھ دی جائے تو وہ اپنی جگہ بنا لیتی ہے۔مگر او ل الذ کر اپنی ہیئت برقرار رکھتی ہے اور دوسری شے کو نقش چھوڑ نے نہیں دیتی۔
بالکل ایسا ہی معاملہ ذہنی لچک اور قبولیت کا ہے چاہے وہ میچو مرد ہو یا عورت۔
نکاح کے پاک بندھن میں بندھنے کے بعد گزرنے والے ایام ایک ایسی تاریخ رقم کرتے ہیں جن کے اوراق پر خوشنما یا بدنما تحریر بمعہ عکس آ پکی پوری زندگی کا منہ بولتا ثبوت پیش کر رہی ہوتی ہے۔
اس معاملے میں والدین اور بزرگ آئندہ نسل کے لئے ایسا پائیدان ثابت ہو سکتے ہیں کہ اپنی زندگی کے تجربات کی بھٹی میں تیار ہونے والے نسخہ کیمیاءکو استعمال میں لا کر نئی نسل کی زندگیوں کو سنوارنے میں اہم کردار ادا کریں
والدین کی زندگی کا تجربہ قطرہ قطرہ بن کر بچوں کی تربیت کی سل پر گرتا ہے۔ دوران زندگی پیش آ نے والے مسائلِ و معاملات والدین اور بزرگ مل کر معاملہ فہمی سے مثبت انداز سے سلجھا سکتے ہیں۔کیونکہ بڑوں کی مثبت سوچ نسلوں کی زندگیوں پر چاہتے نہ چاہتے ہوئے گہرے اثرات مرتب کرتی ہے۔
بغض وحسد ، تیرے میرے کی تفریق سے رشتے کٹ پھٹ جاتے ہیں ان کی رفوگر ی کرنے کا ہنر تو بڑوں کو ہی آ تا ہے جسے انہیں نسل درنسل منتقل کر تے رہنا چاہئے۔ رشتہ ازدواج زیر بحث موضوع کا اسلامی نصاب کے مطابق بہت سا حصہ تو ہمیں عملی زندگی سے پہلے اساتذہ اور والدین کی صحبت اور تربیت میں سکھا دیا جاتاہے
جیسے
1) اسلام کن کن شخصیات کو والدین کا درجہ دیتا ہے.
2)نفس پر قابو اور حقوق العباد
3)میاں بیوی ایک دوسرے کا لباس ہیں۔
جس طرح لباس جسم کے تمام عیبوں کو چھپائے رکھتا ھے۔
ان تینوں تعلیمات میں ازدواجی زندگی کے سنہرے اصول پوشیدہ ہیں جو کہ بچوں کی تربیت کا اہم حصہ ہیں۔
بطور والدین اور اساتذہ سوال یہ ہے کہ کمی کہاں پر ہے ؟
ازدواجی زندگی میں پیش آنے والے مسائلِ اور ناکامی کی وجوہات اور سبب کیا ہے؟
نئی نسل سے گزارش ہے کہ اپنے آنے والے کل کو بہتر بنانے کے لئے آج کوبحوش وحواس لکھیں
کیونکہ کتاب زندگی کی تحریرمیں
ریمور ناٹ الاﺅڈ۔۔۔۔۔
نوٹ: یہ کالم نگار ،بلاگرکی ذاتی رائے ہے اس سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
Nice one naveed sb, keep it up
ReplyDeleteMashallah aunty Jan boooohat khubasot kaha app nay jitni bhi tareef kijaye Kam hai
ReplyDeleteExemplary 😍
ReplyDeleteZabardast Madam
ReplyDeleteNice
ReplyDeleteNice Madam
ReplyDeleteGolden words
ReplyDeleteVery nice story ..M.A
ReplyDeleteVery nice
ReplyDeleteہمیں ازدواجی زندگی میں اپنی کتابِ زندگی کو پیار اور اعتماد کی سیاہی سے لکھنا چاہیے۔ ماشاءاللہ ایک عمدہ اور نصیحت آمیز تحریر۔
ReplyDeleteNice keep it up
ReplyDeleteMashahAllah great words
ReplyDeleteVery Nice
ReplyDelete