٭.... چین کا شہر ووہان اس وقت ورچوئل لاک ڈاون کاشکار نقل و حرکت پر شدید پابندیاں عائد
کورونا ایک پراسرار وائرس
٭....چین میں 2002 میں نظام تنفس کو شدید متاثر کرنے والی بیماری (سارس) جو کہ کوروناوائرس کی وجہ سے پھوٹی تھی اس میں 8098 متاثرہ افراد میں سے 774 افراد ہلاک ہو گئے تھے
احتیاطی تدابیر
٭....ہاتھوں کو گرم پانی اور صابن سے باقاعدگی سے دھویا جائے
٭....جتنا بھی ممکن ہو اپنی آنکھوں اور ناک کو چھونے سے گریز کریں
٭....صحت مند انداز زندگی کو اپنائیں
محمدنویداسلم
چین اگرچہ بہت زیادہ ترقی یافتہ ممالک میںشمار ہوتا ہے لیکن اس وقت چین ایک ایسے وائرس کا شکار ہے جس کی وجہ سے ہلاکتیں بڑھ رہی ہیں۔ اس وائرس کا نام کورونا وائرس ہے۔ یہ ایسا وائرس ہے جس کا علاج ابھی ممکن نہیںہے اور معالج صرف احتیاطیں بتارہے ہیں۔یہ وائرس اب چین کے بعد پاکستان میں آگیا ہے اور اس سے بچاﺅ کی تدابیر کا کہا جارہا ہے۔ووہان سے رابطے ختم ہورہے ہیںاور وہاںپر مقیم پاکستانی طلبا وطالبات نے مدد کی اپیل کی ہے۔
کوروناایک پراسرار وائرس ہے جو اب تک سائنس کے علم میں نہیں تھا چین کے شہر ووہان میں پھیپھڑوں کے شدید عارضے کا باعث بن رہا ہے۔جب کوئی نیا وائرس دریافت ہو جس سے لوگوں کو نمونیا ہو، ایسا وائرس ہمیشہ ہی صحت عامہ کے حکام کے لیے تشویش کا باعث بنتا ہے اور دنیا بھر کے حکام اس وقت ہائی الرٹ پر ہیں۔
چین کے شہر ووہان سے پھیلنے والا کورونا وائس انتہائی تیزی سے چین کے ساتھ ساتھ دنیا بھر میں پھیلتا جا رہا ہے اور اب تک اس وائرس کے نتیجے میں چین میں 80 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
چین میں کورونا وائرس کے تصدیق شدہ کیسز کی تعداد 30 فیصد کے اضافے کے بعد 2 ہزار 7 سو 44 تک پہنچ گئی جس میں سے نصف کے قریب صوبہ ہوبے میں ہیں۔
وائرس کے سبب چین کا شہر ووہان اس وقت ورچوئل لاک ڈاون کا شکار ہے جبکہ چین کے دیگر شہروں میں بھی نقل و حرکت پر شدید پابندیاں عائد ہیں۔
لیکن کیا یہ ایک عارضی وبا ہے جو آج ہے اور اگلے دن ختم ہو جائے گی یا یہ کسی سنگین صورتحال کا پیش خیمہ ہے۔ چین میں حکام اور عالمی ادارہ صحت اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ یہ کرونا وائرس زکام پیدا کرتا ہے۔کورونا وائرس، وائرس کی قسم یا خاندان ہے لیکن اس قسم کے وائرس میں صرف چھ ایسے ہیں جو کہ انسان کو متاثر کرتے ہیں۔ نیا دریافت ہونے والا ایسا ساتواں وائرس ہو گا۔چین میں 2002 میں نظام تنفس کو شدید متاثر کرنے والی بیماری (سارس) جو کہ کوروناوائرس کی وجہ سے پھوٹی تھی اس میں 8098 متاثرہ افراد میں سے 774 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
کورونا وائرس نزلے کی علامت سے شروع ہو کر مریض کی ہلاکت کا باعث بھی بن سکتے ہیں۔طبی ماہرین کے مطابق جب کوئی نیا کرونا وائرس دریافت ہوتا ہے تو یہ اندازہ لگانے کی کوشش کی جاتی ہے کہ بیماری کی علامات کتنی شدید ہیں۔نئے وائرس سے ہونے والی علامات نزلے کی علامات سے شدید ہیں لیکن ابھی تک اتنی سنگین نہیں ہیں جتنی سارس کے وائرس کی تھیں۔
اگر ماضی کی وباوں کو دیکھیں اور اگر یہ کوئی نیا کوروناوائرس ہے تو یہ کسی جانور سے ہی آیا ہو گا۔کہاجاتا ہے کہ یہ سارس وائرس سیویٹ کیٹ نامی جانور سے انسانوں میں منتقل ہوا تھا۔اور نظام تنفس کی بیماری مڈل ایسٹ ریسپائریٹری سنڈروم (میرس) جس کے 2012 میں سامنے آنے کے بعد سے اب تک 2494 افراد متاثر ہو چکے ہیں اور اس سے 858 ہلاک ہو چکے ہیں، وہ اونٹوں کی ایک نسل سے انسانوں میں پھیلا تھا۔
اس نئی وبا کے بارے میں ایک امر جو اطمینان کا باعث ہے وہ یہ ہے کہ یہ نیا وائرس بظاہر انسانوں سے انسانوں میں نہیں پھیلتا۔پھیپھڑوں کو متاثر کرنے والے نئے وائرسز کے بارے میں سب سے زیادہ باعثِ تشویش بات یہ ہوتی ہے کہ یہ کھانسی اور چھینکوں کا باعث بنتے ہیں جو وائرس کے پھیلنے کا سبب بنتا ہے۔
اگر یہ ایک شخص سے دوسرے شخص میں منتقل ہو رہا ہے تو آپ کو یہ خدشہ ہوتا ہے کہ اس سے طبی عملہ بھی متاثر ہو سکتا ہے کیونکہ وہ مریضوں سے براہِ راست رابطے میں آتے ہیں۔ چینی حکام کا کہنا ہے کہ اب تک ایسا نہیں ہوا ہے۔تاہم کچھ ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ ابھی یہ کہنا قبل از وقت ہو گا کہ یہ انسانوں سے انسانوں میں نہیں پھیل رہا۔
چین میں کورونا وائرس کے حالیہ پھیلاو کے دوران ماسک کا استعمال بڑھ گیا ہے جبکہ ایسے ہی ماسک چین میں بڑے پیمانے پر پائی جانے والی فضائی آلودگی سے بچنے کے لیے بھی پہنے جاتے ہیں۔تاہم ماہرین فضا سے پھیلنے والے وائرس سے بچاو ¿ میں ماسک کے پراثر ہونے کو شک کی نظر سے دیکھتے ہیں۔
لیکن کچھ ایسے شواہد ہیں جن سے یہ اشارہ ملتا ہے کہ ماسک وائرس کی ہاتھوں سے منہ تک منتقلی روکنے میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔
سرجیکل ماسک 18ویں صدی میں ہسپتالوں میں متعارف کروائے گئے مگر عوامی سطح پر ان کا استعمال 1919 میں اس ہسپانوی فلو سے قبل سامنے نہیں آیا جو پانچ کروڑ افراد کی ہلاکت کی وجہ بنا تھا۔
برطانیہ کے قومی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ فلو پیدا کرنے والے وائرس وغیرہ سے بچنے کے لیے بہترین طریقہ یہ ہے کہ
ہاتھوں کو گرم پانی اور صابن سے باقاعدگی سے دھویا جائے۔
جتنا بھی ممکن ہو اپنی آنکھوں اور ناک کو چھونے سے گریز کریں۔
صحت مند انداز زندگی کو اپنائیں۔
چین میں حکام نے اپنے شہریوں کو اس شہر آنے جانے سے منع کر دیا ہے ۔ایک کروڑ دس لاکھ آبادی والے شہر ووہان کے رہائشیوں کو بھی متنبہ کیا گیا ہے کہ وہ غیر ضروری طور پر گھر سے نکلنے اور عوامی مقامات پر اکٹھا ہونے سے گریز کریں۔
کورونا وائرس کی بہت سی اقسام ہیں لیکن ان میں سے چھ اور اس حالیہ وائرس کو ملا کر سات ایسی قسمیں ہیں جو انسانوں کو متاثر کرتی ہیں۔
ان کی وجہ سے بخار ہوتا ہے، سانس کی نالی میں شدید مسئلہ ہوتا ہے۔ اس نئے وائرس کے جنیاتی کوڈ سے یہ معلوم ہوا ہے کہ یہ رسپائریٹری سنڈروم (سارس) سے ملتا جتا ہے۔
اس سے متاثر ہونے والے افراد میں ووہان سے تعلق رکھنے والے میں کم از کم 15 طبی کارکن بھی شامل ہیں جن میں سے ایک کی حالت تشویشناک ہے۔
اس وائرس کی افزائش میں، یعنی انفیکشن ہونے سے اور علامات نظر آنے تک محض چند دن لگتے ہیں۔ اسی لیے اگر کوئی شخص اس وائرس سے متاثر ہو تو چند ہی دن میں علامات دکھائی دے جاتی ہیں۔
No comments:
Post a Comment