ہیپا ٹائٹس ایک خاموش قاتل
رپورٹ: نوائے درویش
ہیپا ٹائٹس ایک خاموش قاتل ہے، اس مرض کا اس وقت پتہ چلتا ہے جب مریض کی حالت بہت بگڑ چکی ہوتی ہے۔یہ درحقیقت جگر کی سوزش ہے اور یہ اکثر ایک وائرل انفیکشن کے باعث ہوتا ہے۔ پاکستان میں ہیپاٹائٹس کے نتیجے میں ہونے والی ہلاکتیں ٹی بی، ڈینگی ، ملیریا اور ایڈز کے نتیجے میں ہونے والی اموات سے کہیں زیادہ ہیں۔ خوش قسمتی سے یہ ہیپاٹائٹس 100فیصد قابل علاج مرض ہے۔ جس سے نہ صرف بچا جا سکتا ہے بلکہ اس کا علاج بھی کیا جا سکتا ہے۔
ہیپا ٹائٹس بی اور سی خطرناک، مریضوں کی اکثریت مرض سے لاعلم رہتے ہیں۔ پاکستان میں ہیپاٹائٹس بی سی تشویشناک صورتحال اختیار کر گیا، ہر 12واں شخص ہیپاٹائٹس کے عارضے میں مبتلا ہے اور 100 سے زائد افراد روزانہ اس بیماری کی وجہ سے لقمہ اجل بن جاتے ہیں۔ ہیپاٹائٹس کے مریضوں کی تعداد 90 لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے جبکہ ملک بھر میں دونوں بیماریوں میں مبتلا افراد کی تعداد ڈیڑھ کروڑ سے زیادہ ہے جن میں سے اکثریت کو اپنی بیماری کا علم ہی نہیں ہے۔ ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ ہیپاٹائٹس اے بھوک کو ختم کر دیتا ہے اور جگر میں سوزش کا باعث بنتا ہے۔ ہیپاٹائٹس بی یا کالا یرقان سب سے خطرناک ہے جبکہ ہیپاٹائٹس سی میں عموماً 20 تا 40 سال کی عمر کے لوگ مبتلا ہوتے ہیں
جگر جسم کا سب سے اہم حصہ ہے، جو خوراک ہضم کرنے کے ساتھ جسم میں طاقت پیدا کرتا ہے اور مزید دوسرے اہم کام بھی انجام دیتا ہے۔ اس لیے اگر جگرکے افعال وکارکردگی میں نقص واقع ہوجائے تو پورا بدن ِ انسانی بگاڑ کا شکار ہو جاتا ہے۔ جگر کی سوجن انسانی صحت کے لیے انتہائی خطرناک ہے جسے ہیپاٹائٹس کہتے ہیں۔ ہیپاٹائٹس جگر کی سوزش، کار کردگی متاثر ہونے یا اس میں نقص واقع ہونے کو کہا جاتا ہے۔ ہیپاٹائٹس وائرس کی وجہ سے ہوتا ہے۔ یہ ایک موذی مرض ہے۔ اگر وقت پر اس کی تشخیص ہو جائے تو اس سے نمٹنا ا?سان ہوتا ہے لیکن اگر اس کے علاج پر بر وقت توجہ نہ دی جائے تو یہ جگر کو بری طرح متاثر کر کے ِ انسانی بدن کے لیے کئی دوسرے مسائل کا سبب بھی بن سکتا ہے۔
اگر اس کی وجوہات پر غور کیا جائے تو اس کی دیگر وجوہات بھی ہوسکتی ہیں جن میں ادویات کے استعمال کا ری ایکشن، منشیات، الکحل وغیرہ۔دنیا بھر میں ہر سال کروڑوں افراد اس کا شکار ہوتے ہیں اور ان میں سے اکثر کو اس وقت تک علم نہیں ہوپاتا جب تک وہ بگڑ نہ جائے۔جگر کو انفیکشن کی بھی مختلف اقسام ہے جنھیں ہیپاٹائٹس اے، بی ، سی، ڈی اور ای میں تقسیم کیا گیا ہے۔جیسے ہیپاٹائٹس اس مرض کی ہلکی قسم کہی جاسکتی ہے جبکہ سی اور ڈی انتہائی سنگین اور ان کا علاج کا انحصار بھی اس بات پر ہوتا ہے کہ آپ کو کونسا ہیپاٹائٹس ہوا ہے اور انفیکشن کی وجہ کیا ہے۔ہیپاٹائٹس کی تمام اقسام کسی نہ کسی طرح ایک سے دوسرے شخص میں منتقل ہوسکتی ہیں خاص طور پر جسمانی رطوبت، انجیکشن کی آلودہ سوئیاں، جسمانی تعلقات وغیرہ قابل ذکر ہیں۔ ہیپاٹائٹس کا اکثر افراد کو علم ہی نہیں ہوپاتا اور اس کے شکار ہونے کی صورت میں جسم کا دفاعی نظام جگر کو ہی نقصان دہ چیز سمجھ کر اس پر حملہ کرکے اس کے افعال کو روک دیتا ہے۔
ہیپاٹائٹس کا وائرس خون کے ذریعے ایک انسان سے دوسرے انسان میں منتقل ہوتاہے۔ اس کی اور بھی بہت سی وجوہات ہیں جیسا کہ غیر معیاری اور غیر متوازن غذا کا متواتر استعمال، چکنائیوں کا زیادہ استعمال ،غیر محفوظ جنسی تعلقات، ہیپا ٹائٹس میں مبتلا افراد کے خون کی تن درست افراد میں منتقلی، ہیپا ٹائٹس سے متاثرہ افراد کی استعمال شدہ سرنج کا استعمال۔ دندان سازی کے غیر صاف شدہ آلا ت کا استعمال۔حجام کے غیر صاف شدہ اوزاروں کا استعمال۔دوران آپریشن آلات کی مناسب صفائی نہ ہو نا۔ ہیپاٹائٹس میں مبتلا ماں کا بچے کو دودھ پلانا۔دورانِ حمل خواتین کو ہیپا ٹائٹس وائرس کے حملے کا عام دنوں کی نسبت زیادہ خطرہ ہو تا ہے۔ قوتِ مدافعت میں کمی واقع ہو نا۔ منشیات الکحل کا زیادہ استعمال اور ایسا کھانا یا پانی جس میں فضلاتی مادہ شامل ہو تو اس سے ہیپاٹائٹس کا خطرہ بڑھتا ہے۔
اگرا س کی تشخیص بروقت ہو جائے تو اس سے چھٹکارا پانا بھی آسان ہوتا ہے لیکن اگر اس کے علاج پر بروقت توجہ نہ دی جائے تو یہ جگر کو بری طرح متاثر کر کے بدنِ انسانی کے لیے کئی دوسرے عوارض کا سبب بھی بن سکتا ہے۔ مریض بظاہر صحت مند اور توانا دکھائی دیتا ہے لیکن جوں جوں وقت گزرتا جاتا ہے اس کی علامات ظاہر ہوکر مریض کو نحیف اور کمزور کرتی چلی جاتی ہیں۔
ہیپاٹائٹس کی علامات
- ہر وقت تھکن کا احساس رہنا
- ہلکا ہلکا بخار رہنا اور سردی محسوس ہونا
- مریض کی بھوک میں روز بروز کمی واقع ہونا
- متلی اور قے کا تواتر سے آنا
- ڈائریا اور بد ہضمی کا اکثر رہنا
- سر میں درد اور بھاری پن محسوس ہونا
- پیٹ کا ہر وقت بھرا بھرا لگنا اور اس میں درد کا محسوس ہو نا
- آنکھوں کی رنگت سفیدی مائل زرد ہو جانا
- بعض مریضوں کے جسم پر ہلکی ہلکی اور بعد ازاں شدید خارش ہو نا
- مریض کے پیشاب کی رنگت بدل جانا
- بعض اوقات مریض کوجوڑوں کا درد لاحق ہو جا نا
- جگر کے بیرونی مقام پر جلد کا سرخ اور ابھرا ابھرا ہو جا نا
- جلد کو چھو نے سے زخم کا احساس ہو نا
ہیپا ٹائٹس کے اسباب
- غیر معیاری اور غیر متوازن غذا کا متواتر استعمال
- چکنائیوں کا زیادہ استعمال
- ہیپا ٹائٹس وائرس کا حملہ
- الکحل کا زیادہ استعمال
- چٹ پٹی اور تیز مصالحہ جات غذاوں کا استعمال
- زہر آلود غذاوں کا استعمال
- جسمانی میٹابولزم میں خرابی پیدا ہو نا
- آلودہ پا نی کا استعمال
- غیر محفوظ جنسی تعلقات
- ہیپا ٹائٹس میں مبتلا افراد کے خون کی تندرست افراد میں منتقلی
- ہیپا ٹائٹس سے متاثرہ افراد کی استعمال شدہ سرنج کا استعمال
- دندان سازی کے غیر صاف شدہ آلا ت کا استعمال
- حجام کے غیر صاف شدہ اوزاروں کا استعمال
- دوران آپریشن آلات کی مناسب صفائی نہ ہو نا
- ہیپا ٹائٹس میں مبتلا ماں کا بچے کو دودھ پلانا
- دورانِ حمل خواتین کو ہیپا ٹائٹس وائرس کے حملے کا عام دنوں کی نسبت زیادہ خطرہ ہو تا ہے
- قوت مددافعت میں کمی واقع ہو نا
- سرخ گوشت کا تواتر سے استعمال
- بینگن کے پکوڑوں کا عام استعمال
بچاوکی تدابیر
- پا نی صاف اور ابلا ہوا پینا
- غذا میں مناسب اور متوازن اجزا کا انتخاب
- چکنائیوں کا کم سے کم استعمال
- سرخ گوشت اور تیز مصالحہ جات کا مناسب استعمال
- الکحل اور اس طرح کی دیگر ادویا ت سے مکمل پرہیز
- صرف اپنے جیون ساتھی تک محدود رہنا
- معدے کی درستگی کا دھیان رکھنا
- انجیکشن ہمیشہ نئی سرنج سے لگوانا
- خون کی منتقلی کا محفوظ طریقہ اپنانا
- اتائی اور بازاری دندان سازوں سے دور رہنا
- شیو وغیرہ صرف اپنے محفو ظ آلات سے کرنا
- موسمی پھلوں اور سبزیوں کا با قاعدہ استعمال
- قوت مدافعت میں اضافہ کرنے والی غذاوں کا انتخاب
- دودھ کو روز مرہ استعمال میں لانا
- ماہر معالج سے باقاعدہ مشاورت میں رہنا







No comments:
Post a Comment