نوائے درویش ایسی ویب سائیٹ ہے جو آپ کومنفرد خبروں،سپورٹس،شوبز ، سیاست،مضامین،کالمز ،انٹرویوز اور نوائے درویش کے مضامین سے باخبر رکھے گی۔ اس کے علاوہ کچھ منفرد تصاویر جوآپ کی توجہ اپنی طرف لے جائیںگی۔ اس لئے باخبر رہنے کے لئے لاگ آن کریں نوائے درویش

فردوس عاشق اعوان میڈیا بحران دور کرکے ملازمین لئے کچھ کرپائیںگی؟



نوائے درویش




محمدنویداسلم


ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان وزارت اطلاعات و نشریات پہنچ کر اپنے عہدے کی ذمہ داریاں سنبھال لی ہیں ©۔ تاہم اس سے بھی اہم بات یہ ہے کہ کیا وہ میڈیا بحران دور کرپائیںگی؟اور کیامیڈیا ملازمین کوریلیف مل پائے گیا؟ کیا وہ اس بحران کے نتیجے میں برطرف ملازمین کے لئے بھی امید کی کرن جگائیںگی؟یہ وہ سوال ہیںجو شائدکسی کے پاس نہ ہوں لیکن ان کوفواد چودھری سے سبق سیکھنے کی ضرورت ہے جو شائد کم وقت میںہی میڈیا کےلئے ناموافق ہوگئے تھے اور پریس کلبوںمیں ان کے داخلے پر پابندی عائد کردی گئی تھی۔ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان سے میڈیاورکروںکوخاصی امیدیںوابستہ ہیں ، تاہم یہ کہنا قبل از وقت ہے کہ وہ اپنی ذمہ داریاںکس طرح نبھاتی ہیں اور میڈیاورکروںکا خیال رکھتے ہوئے مالکان سے زیادہ ملازمین کے حق میںپالیسی سازی کرکے ان کوریلیف دیتی ہیں۔
پی ٹی آئی کی حکومت کا پہلا سال مکمل نہیں ہوا لیکن کابینہ میں ردوبدل کے احکامات آ گئے۔ فواد چوہدری سے وزارت اطلاعات کی ذمہ داریاں لے لی گئیں اور ڈاکٹر فردوس عاشق اب وہاں معاون خصوصی بن چکی ہیں۔جیسے یہ چہرہ دیکھنے والوں کے لیے نیا نہیں اسی طرح فردوس عاشق اعوان کے لیے یہ ذمہ داری بھی نئی نہیں ہے۔ پارٹیوںکوبدلنا ان کا خاصا شمار کیا جاتا ہے۔ وہ نوے کی دہائی میں فاطمہ جناح میڈیکل کالج سے فارغ التحصیل ہونے کے بعد لاہور کے سر گنگا رام ہسپتال میں ہاو ¿س جاب کر تی رہی ہیں۔ اس وقت انہوں نے سوسائٹی فار ہیلتھ اینڈ ڈیولپمنٹ ایکس چینیج یا شیڈکی بنیاد رکھی جس کا بنیادی مقصد صحت کے شعبے میں عوامی فلاح کا کام تھا۔
میدان سیاست میں آنے والی دیگر خواتین کے برعکس انہوں نے سیالکوٹ کے دیہات میں ترقیاتی کاموں کا آغاز کیا۔انہوںنے دبنگ انداز میںکام جاری رکھا، ایک سیلف میڈ سیاستدان اور خاتون ہونے کے باوجود انہوں نے چودھری امیر حسین کا ڈٹ کر مقابلہ کیا اور مشکلات کے باوجود ان کے لیے میدان خالی چھوڑنے سے انکار کر دیا۔اپنی عوامی سیاست اور ترقیاتی کاموں کے بل بوتے پر انہوں نے حلقے کے عوام میں تو جگہ بنا لی تھی لیکن چودھری امیر حسین کے مقابلے میں ٹکٹ حاصل کرنا ان کے لیے ممکن نہیں تھا جس کا حل انھوں نے یہ نکالا کہ لندن میں سابق وزیر اعظم بینظیر بھٹو سے ملاقات کی اور مسلم لیگ ق کی رکن قومی اسمبلی اور پارلیمانی سیکرٹری ہوتے ہوئے 2007 کے انتخابات سے پہلے پیپلزپارٹی میں شامل ہونے کا اعلان کر دیا۔
 2008 میں الیکشن ہوئے ڈاکٹر فردوس اعوان نے چودھری امیر حسین کو بھاری شکست سے دوچار کیا جو ان انتخابات کا ایک بڑا اپ سیٹ تھا۔ پی پی پی حکومت میں وہ پہلے آبادی کی بہبود کی وزیر رہیں جبکہ بعد میں انھیں وزیر اطلاعات بنا دیا گیا۔ 2013 کے انتخابات میں پنجاب میں آنے والا پی پی پی مخالف سیلاب ڈاکٹر فردوس اعوان کی نشست بھی بہا لے گیا تو اسی وقت یہ دکھائی دینے لگا کہ اس لیڈر کا پارٹی کے ساتھ زیادہ دیر تک چلنا مشکل ہے، باوجود اس کے کہ اگر ان کے پاس کوئی سیاسی ترکہ موجود تھا تو وہ ان کے خاندان کی پی ہی ہی کے ساتھ دیرینا ایسوسی ایشن تھا۔ ان کے بھائی اعجاز اعوان ان کے سیاست میں آنے سے بہت پہلے دو مرتبہ پی پی پی کے ٹکٹ پر الیکشن لڑ چکے ہیں۔
تاہم اب دیکھنا یہ ہے کہ وہ اس اہم عہدے پر ذمہ داریاں کیسے نبھاتی ہیںاورمیڈیا ملازمین کے ساتھ ساتھ کپتان کی توقعات پر کیسے پورا اترتی ہیں۔یہ تو آنے والے وقت ہی بتائے گا؟

Share:

No comments:

Post a Comment

Recent Posts