مکی آرتھر کی نظریں کسے تلاش کررہی ہیں۔ کیا ان کی تلاش پوری ہوپائے گی ۔ تفصیلات کے مطابق آرتھر ٹیم کی کامیابی کے لئے کسی ایسے کھلاڑی کوتلاش کررہے ہیںجو ان کوکامیابی کی راہ پر گامزن کرسکے اور ٹیم کوآگے لے کرچلے تاہم دیکھنا یہ ہے کہ کیا ان کی تلاش پوری ہوپائے گی۔اس بارے میں مکی آرتھر کاکہنا ہے کہ قومی ٹیم میں شامل ہونے والے بیشتر کرکٹرز ہمارے وضع کردہ معیار سے واقف ہیں۔آسٹریلیا کے خلاف سیریز میں معیار کا فرق بھی نظر آیا۔ انہوںنے کہاکہ ہم ایسے کھلاڑی کی تلاش میںہیںجو ٹیم کولے کر آگے چلے اورانتہائی مضبوط ہو۔ان کاکاکہنا تھا کہ ورلڈ کپ کے امیدواروں کی فٹنس کوٹیسٹ کیاجائے گااورمسائل اور ان میں بہتری لانے کے امکانات پر انضمام سے بات کی جائے گی۔مکی آرتھر نے کہا کہ محمد عامر کو بھی معلوم ہے کہ ان کی پرفارمنس معیار کے مطابق نہیں، قومی سکواڈ میں شمولیت کا فیصلہ انضمام الحق کے ساتھ نشست میں ہوگا۔
عابد علی نے ٹیم کے ساتھ ٹریننگ کرتے ہوئے انتہائی پر جوشی کا مظاہرہ کیا۔ عمراکمل بھی بڑاسکور نہیں کرپائے لیکن ان کا رویہ بہتر رہا۔ان کاکہناا تھا کہ کینگروز کیخلاف مقابلوں میں کسی ایسے کرکٹر کی کمی محسوس ہوئی جو فتح کا مشن مکمل کرسکے۔ہیڈ کوچ نے کہا کہ ورلڈکپ کی تیاریوں کے اگلے مراحل میں انہی مسائل کا حل تلاش کرنا ہے، 3 کھلاڑی نظر میں ہیں، ان میں سے کسی ایک انتخاب کریں گے جوتوقعات کا بوجھ اٹھاسکے۔
یاد رہے کہ کینگروز کیخلاف سیریز کے آخری دونوں میچز میں پاکستان کو فتح کا مشن مکمل کرنے بیٹسمین کی کمی شدت سے محسوس ہوئی، چوتھے ون ڈے میں 2سنچری بنانے والے عابد علی اورمحمد رضوان، پانچویں میں حارث سہیل جیت کی منزل تک نہیں پہنچا سکے۔عمراکمل بھی مشن پورا نہیں کرسکے، عماد وسیم نے کوشش کی لیکن ان کا ساتھ دینے والا کوئی بیٹسمین نہیں تھا۔مکی آرتھر نے کہا کہ اگر یہ کرکٹرز کھیلتے رہتے تو انگلینڈ کیخلاف سیریز میں مزید تھکاوٹ کا شکار ہوتے اور ہمیں ورلڈکپ میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا، ہمارے پاس دو راستے تھے کہ ان پلیئرز کو پی ایس ایل یا کینگروز کیخلاف سیریز میں آرام دیتے، لیگ میں ریسٹ کراتے تو فرنچائزز کو پریشانی ہوتی اس لئے دوسرا راستہ اختیار کیا، ہارنا کوئی بھی پسند نہیں کرتا۔ آسٹریلیا کیخلاف میچز میں شکستوں پر بھی مایوسی ہوئی لیکن کچھ مثبت چیزیں بھی سامنے آئیں۔ہیڈ کوچ نے کہا کہ پاکستانی بیٹسمینوں نے 5سنچریز بنائیں،ٹیم تو نہیں جیتی لیکن کھلاڑیوں کی انفرادی سطح پر کارکردگی میں نمایاں بہتری دیکھنے میں آئی۔
انگلش پچز پر 360 رنز کا ٹوٹل بھی ممکن ہونے کے سوال پر مکی آرتھر نے کہا کہ موسم اور حالات دیکھ کر اندازہ ہوگا کہ وہاں ٹیمیں کتنا سکور کرتی ہیں۔ گزشتہ ایک سال میں آخری اوورز میں ہماری باﺅلنگ اچھی نہیں رہی،اہم لمحات میں بہتر کارکردگی کیلئے بولرز پر بہت کام کرنا ہوگا۔ہیڈ کوچ کا نے کہا کہ سپن کا شعبہ مضبوط بنانے کیلئے یاسر کو کینگروز کیخلاف سیریز کے تمام میچز کھلائے۔
No comments:
Post a Comment