نیویارک میں تبدیلی کی نوید: ظہران ممدانی کی جیت
نیویارک شہر نے تاریخ میں ایک نیا باب رقم کیا ہے۔ ظہران ممدانی، بھارتی نژاد امریکی سیاستدان، 2026 میں نیویارک کے میئر کے عہدے پر فائز ہونے والے پہلے مسلمان اور جنوبی ایشیائی شخص بن گئے ہیں۔ ان کی کامیابی نہ صرف نسلی اور مذہبی تنوع کے لیے اہم ہے بلکہ یہ شہر کے عوامی مسائل پر عوامی اعتماد کی بھی عکاسی کرتی ہے۔
ابتدائی زندگی اور تعلیم
ظہران ممدانی 18 اکتوبر 1991 کو کمپالا، یوگنڈا میں پیدا ہوئے۔ سات سال کی عمر میں وہ اپنے خاندان کے ساتھ نیویارک منتقل ہوئے۔ انہوں نے نیویارک کے پبلک اسکول سسٹم سے تعلیم حاصل کی، برونکس ہائی اسکول آف سائنس سے فارغ التحصیل ہوئے اور بعد میں بوڈوئن کالج سے افریقی مطالعہ میں بیچلر کی ڈگری حاصل کی۔ 2018 میں وہ امریکی شہری بنے۔
ان کے والد محمود ممدانی کولمبیا یونیورسٹی میں پروفیسر ہیں، اور والدہ میرا نائر ایک مشہور بھارتی فلم ڈائریکٹر ہیں، جنہوں نے 'سلام بمبئی'، 'نیم سیک' اور 'مانسون ویڈنگ' جیسی فلمیں بنائی ہیں۔ والدین دونوں ہارورڈ یونیورسٹی کے سابق طالب علم ہیں۔ ممدانی کی ذاتی زندگی میں بھی دلچسپ پہلو ہے: انہوں نے اپنی اہلیہ راما دوائیجی سے ڈیٹنگ ایپ کے ذریعے ملاقات کی۔
سیاسی کیریئر اور عوامی مقبولیت
ظہران ممدانی کی انتخابی مہم شہریوں کے روزمرہ مسائل پر مرکوز تھی۔ انہوں نے درج ذیل وعدے کیے:
نیویارک میں مفت پبلک ٹرانسپورٹ
مفت بچوں کی دیکھ بھال
سستی رہائش اور کرایہ میں استحکام
کم از کم اجرت میں اضافہ
امیروں پر اضافی ٹیکس
یہ منصوبے نوجوانوں، متوسط طبقے اور غریب شہریوں میں بے حد مقبول ہوئے۔ ان کی عوامی مقبولیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ نیویارک کی گلیوں میں ان کے حامیوں کی تعداد بے پناہ تھی، اور انسٹاگرام اور سوشل میڈیا پر ان کے وائرل ویڈیوز نے انتخابی ماحول کو ان کے حق میں بدل دیا۔
ثقافتی اور ذاتی پہلو
ممدانی ریپر بھی رہے ہیں اور “ینگ کارڈیم” اور “مسٹر کارڈیم” کے نام سے پرفارم کیا۔ انہوں نے اپنی موسیقی میں دادی اور جنوبی ایشیائی ثقافت کو خراج تحسین پیش کیا۔ مسلم عقیدے کے پابند، وہ باقاعدگی سے مساجد جاتے ہیں اور اپنے مذہبی اصولوں کو اپنی سیاست کا حصہ بناتے ہیں۔
ظہران ممدانی نے فلسطینی عوام کی حمایت کھل کر کی اور اسرائیل پر سخت تنقید کی۔
ظہران ممدانی کی کامیابی نہ صرف ایک تاریخی سنگ میل ہے بلکہ یہ عوامی مسائل کے حل اور معاشرتی انصاف کے لیے شہریوں کے اعتماد کی عکاسی بھی کرتی ہے۔ ان کا انتخاب یہ ثابت کرتا ہے کہ نیویارک کے شہری مسائل اور سادہ، عملی پالیسیوں کو ترجیح دیتے ہیں۔ ممدانی کی سیاسی، ثقافتی اور مذہبی شناخت ان کی قیادت کو منفرد اور عوامی رابطے میں مضبوط بناتی ہے۔






No comments:
Post a Comment