اسلامی انقلاب معاشرے میں اتحاد و احتساب کا ضامن ہے، ڈاکٹر حمیرا طارق
لاہور (شاہدہ بٹ) جماعتِ اسلامی پاکستان حلقہ خواتین کی سیکرٹری جنرل ڈاکٹر حمیرا طارق نے کہا ہے کہ اسلامی انقلاب کے ذریعے معاشرے میں اتفاق، احتساب اور اعلیٰ اقدار کا قیام ممکن بنایا جا سکتا ہے۔ ماہِ رمضان حقوق اللہ اور حقوق العباد کی ادائیگی کے لیے ایک قیمتی موقع فراہم کرتا ہے اور اہلِ ایمان کو ہمہ گیر تربیت دیتا ہے۔
وہ منصورہ میں جاری دورہ تفسیر القرآن کی شرکاء طالبات کے اعزاز میں دیے گئے افطار ڈنر سے خطاب کر رہی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ قرآن کریم صرف کتابِ ہدایت ہی نہیں، بلکہ انقلاب کا ذریعہ بھی ہے۔ قرآن و سنت کا نظام دنیا و آخرت کی فلاح اور امن و استحکام کی ضمانت ہے۔ انہوں نے طالبات پر زور دیا کہ وہ قرآن کی تفسیر سیکھ کر اپنے سینوں کو نورِ ایمان سے منور کریں، روزے کی حفاظت کریں اور سماج میں اتحاد و محبت کو فروغ دیں۔
ڈاکٹر حمیرا طارق نے کہا کہ رمضان المبارک تبدیلی کا مہینہ ہے اور قرآن اس تبدیلی کا منشور ہے۔ جب اسلامی انقلاب کی روشنی پھیلے گی تو پورا معاشرہ یکسر بدل جائے گا، جس طرح حج کے دوران پوری امت مسلمہ رنگ، نسل اور زبان کے امتیازات سے بالا تر ہو کر ایک امام کے پیچھے کھڑی ہوتی ہے، ویسے ہی اسلامی انقلاب کے بعد فرد، معاشرہ اور تمدن قرآن کے تابع دکھائی دیں گے۔
جماعتِ اسلامی کی منفرد پہچان
صحافیوں اور میڈیا پرسنز سے گفتگو میں ڈاکٹر حمیرا طارق نے کہا کہ جماعت اسلامی کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ وہ ہر رمضان المبارک میں منصورہ میں خواتین کے لیے قرآن فہمی اور تربیت کا وسیع پیمانے پر بندوبست کرتی ہے۔ شعبہ دعوت و تربیت کے تحت ملک بھر سے سینکڑوں طالبات چالیس روزہ دورہ تفسیر میں شریک ہوتی ہیں، جہاں انہیں قرآن فہمی، عبادات اور روحانی تربیت کے مواقع فراہم کیے جاتے ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ جماعت اسلامی کے حلقہ خواتین ملک بھر میں مختلف مقامات، شادی ہالز، عوامی مراکز، تعلیمی اداروں اور مساجد میں قرآن اور تفسیر کے خصوصی پروگرام منعقد کرتا ہے، تاکہ زیادہ سے زیادہ خواتین اسلامی تعلیمات سے روشناس ہو سکیں۔
دورہ تفسیر القرآن منصورہ میں جاری
حسبِ روایت، اس سال بھی منصورہ میں 09 شعبان المعظم سے دورہ تفسیر القرآن کا آغاز ہوا، جس کے مدرس نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان ڈاکٹر عطاء الرحمان ہیں۔ ملک بھر کے جامعات المحصنات کی منتخب طالبات بڑی تعداد میں منصورہ میں قیام پذیر ہیں اور قرآن کریم کی تفسیر سے فیض یاب ہو رہی ہیں۔
No comments:
Post a Comment