نوائے درویش ایسی ویب سائیٹ ہے جو آپ کومنفرد خبروں،سپورٹس،شوبز ، سیاست،مضامین،کالمز ،انٹرویوز اور نوائے درویش کے مضامین سے باخبر رکھے گی۔ اس کے علاوہ کچھ منفرد تصاویر جوآپ کی توجہ اپنی طرف لے جائیںگی۔ اس لئے باخبر رہنے کے لئے لاگ آن کریں نوائے درویش

قومی زبان کا نفاذ

 قومی زبان کا نفاذ


 

دنیا کی کسی بھی قوم نے اس وقت تک ترقی نہیں کی جب تک اس نے اپنی زبان کو ہر شعبے میں ذریعہ اظہار نہیں بنایا مگر اس کے برعکس ہماری یہ بدقسمتی ہے کہ ہم نے انگریزوں اور انگریزی زبان کے سارے چلنا شروع کیا ہے مگر افسوس اس بات کا ہے کہ ہمیں یہ بات سکھائی جاتی ہے کہ انگریزی سیکھے بغیر ہم ترقی نہیں کر سکتے۔

 کسی دوسری زبان کو سیکھنا جرم تو نہیں ہے مگر اپنی زبان کو ترک کر کے دوسری زبان کو بہت اہمیت دینا جرم ہو سکتا ہے  یا آپ یوں کہہ لیجیے کہ میری نظر میں یہ ایک جرم ہے دنیا کے کئی ممالک میں اپنی زبان کو بہت اہمیت دی جاتی ہے وہ اپنی زبان کو باقاعدہ فروغ دیتے ہیں اور اپنے بچوں کو باقاعدہ طریقے سے سکھاتے ہیں بدقسمتی سے پاکستان میں ایسا نظام ہی نہیں اس کے علاوہ دوسری زبانوں کو یعنی انگریزی زبان کو زیادہ اہمیت دی جاتی ہے ۔

کئی سکولوں اور کالجوں میں اردو زبان کی بجائے انگریزی زبان کو زیادہ اہمیت دی جاتی ہے وہاں پر بچوں کو انگریزی زبان میں تعلیم دی جاتی ہے یہاں تک کہ اسلامیات  اور مطالعہ پاکستان بھی کئی یونیورسٹیوں کالجوں  اور سکولوں میں اردو زبان کے بجائے انگریزی زبان میں پڑھی جاتی ہیں بلکہ ہمارے بچوں کو یہ سکھایا جاتا ہے کہ ہماری قومی زبان یعنی اردو زبان کی کوئی حیثیت یا معیار ہی نہیں انگریزی زبان کا معیار زیادہ ہے تو پھر اس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ ہمارے بچوں میں انگریزی زبان کے بولنے سے فوقیت زیادہ ہو جاتی ہے وہ یہ سمجھتے ہیں کہ انگریزی زبان بولیں گے تو ہم پڑھیں لکھیں لگیں گے اور اس وجہ سے وہ اردو زبان یعنی اپنی قومی زبان بولنا چھوڑ دیتے ہیں ہمیں اپنی قومی زبان یعنی اردو کا معیار برہانے کے لیے اپنے سکول کالج اور یونیورسٹیوں میں اساتذہ کو یہ تعلیم بچوں کو دینا ہوگی کہ ہماری قومی زبان ہی ہماری پہچان ہے۔

 اگر ہم ہی اس کو فروغ یا اہمیت نہیں دیں گے تو دوسرے بھی نہیں دیں گے اس لیے ہمیں چاہیے کہ ہم اپنی قومی زبان یعنی اردو کو اہمیت دیں تاکہ دوسرے ممالک کے لوگ بھی ہماری قومی زبان کو اہمیت دیں ترکی میں لوگ اپنی زبان کو بہت اہمیت اور فروغ دیتے ہیں وہاں کے لوگوں کو اپنی زبان یعنی ترکش کے علاوہ کوئی اور زبان نہیں آتی اور وہ اسی میں بات کرنا پسند کرتے ہیں اور کوریا میں کورین زبان اور اسی طرح ہر ممالک میں اپنی زبان کو بہت اہمیت اور فروغ حاصل ہےہمیں بھی اپنی زبان کو بہت محبت اور پیار سے بولنا چاہیے اور ایسے بولنی چاہیے کہ دوسرااس کو سن کر متاثر ہو اور اس کو سیکھنے اور بولنے کی کوشش کریں آخر میں بھی یہ اپنے پڑھنے والوں کو کہوں گا اپنی زبان کو بولیں اور اس کو اپنی پہچان بنائیں۔



نوٹ:       یہ بلاگر شاہ زیب کی ذاتی رائے ہے، ا س سے ادارہ ہذاکا متفق  ہونا ضروری نہیں ہے۔




Share:

No comments:

Post a Comment

Recent Posts