جدت کاسفرکہاں لے آیا؟
ہے دل کے لیے موت مشینوں کی حکومت
احساس مروت کوکچل دیتے ہیں آلات
انسانی زندگی کے تجربات اورمشاہدات بتاتے ہیں کہ انسان کے کام کو آسان کرنے والی سہولیات اس کی بقاکی جانب لگے سنگ میل تک کاراستہ انتہائی تیزی سے سمیٹ رہی ہیں۔ انسان پہاڑوں جنگلوں میں رہتا،جوہڑوں کاپانی پیتا اور فطرت کے قریب رہتاتھا تواس حیوانِ ناطق کی حیوانی طاقت کے سامنے چھوٹے موٹے عارضے،بیماریاں اور مصائب کوئی معنی ہی نہیں رکھتے تھے۔ تاہم جنگلی زندگی سے تہذیب و تمدن کی انسانی زندگی تک سفر بہت ہی دلچسپ اور معنوی ہے۔ اس سفر میں انسان نے بہت سارے مختلف مراحل اور تجربات کا سامنا کیا ہے جو اس کی ذہانت اور ترقی کو بڑھانے میں مددگار ثابت ہوئے ۔ حیوان ناطق جوں جوں تمدن کاسفرطے کرتاگیا اس نے تہذیب کے ضابطے بھی بنالیے۔ زمین کا سینہ چیر کر اپنے لیے اناج اورخوراک کابندوبست کیاتو سمندروں اور دریاؤں کے سینے سے اپنے لیے چشمہ ہائے حیات کابندوبست کیا۔
جنگلی زندگی میں انسان کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا تھا، جیون کے لیے خوراک کی تلاش، دشمنوں سے لڑائی، اور موسمی تبدیلیوں کا سامنا انسان کو مضبوط بناتا تھا۔ اس دوران انسان کو ذاتی استحکام اور جانی پہچان کی ضرورت ہوتی تھی۔ اس کے علاوہ، جنگلی زندگی میں انسان کو قدرت کی حقیقتوں کا احساس ہوتا تھا اور وہ اپنی معاشرتی اور فردیت کو بہتر بنانے کے لیے ان حقائق سے سبق اخذ کرتا تھا۔تہذیب و تمدن کےسفرنے انسان کو مختلف مواقع اور سہولتیں فراہم کیں۔انسان نے تعلیم، صحت، مواصلات، اور معاشرتی روابط میں بہتری کی مواقع پیداکیے۔انسان کا جنگلی زندگی سے تہذیب و تمدن کی زندگی تک کاسفر ایک معاشرتی، فکری، اور معنوی سفر ہے۔ اس سفر میں انسان نے اپنی ذہانت کو بہتر بنایا، تجربات سے سبق اخذ کیا، اور اپنی معاشرتی اور فردیت کو بہتر بنانے کی کوشش کی ہے۔ اس سفر میں انسان نے اپنی توانائیوں کو پہچانا اور ان کا بہتر استعمال کیا۔ اسی طرح، انسان نے اپنے مقصد تک پہنچنے کے لیے محنت اور قربانی دی ہے۔یہ سفر انسان کی ترقی اور توانائیوں کا ایک خوبصورت نمایاں سفرہے جو اس کے اندر موجود قدرتی صلاحیتوں کو اظہار کا موقع فراہم کرتا ہے۔ انسان کا سفر ایک لمحہ سے دوسرے لمحہ تک بہتر ہوتا جاتا ہے اور وہ اپنے مقصد تک پہنچنے کی راہ میں قدم بڑھاتا رہتا ہے۔ اس سفر میں انسان کو اپنی حقیقی قدرتوں اور صلاحیتوں کا احساس ہوتا ہے اور وہ اپنی زندگی کو بہتر بنانے کی کوشش کرتا رہتا ہے۔وقت کے گزرنے کے ساتھ ساتھ انسان کی زندگی میں بہت سی تبدیلیاں آئی ہیں۔ زراعت، صنعت اورٹیکنالوجی کی ترقی نے انسان کی زندگی کو آسان بنا دیا ہے۔ مشینوں کا استعمال اب انسان کی طاقت کو بڑھا کر کام کو بہتر بنا دیتا ہے۔
اب انسان مزید توانائی اور وقت کو بچانے کے لیے مشینوں کا استعمال کرتا ہے۔وہ مزید ترقی حاصل کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور اپنی ذہانت کو بہتر طریقے سے استعمال کر سکتا ہے۔انسان کے لیے یہ ایک نیا دور ہے جس میں وہ مزید ترقی اور توانائی حاصل کر سکتا ہے۔ اس کی زندگی میں ترقی اور بہتری آئی ہے اور وہ مختلف شعبوں میں کام کر کے اپنے مقصد تک پہنچنے میں کامیاب ہو رہا ہے۔ جدت نے انسان کی ذہانت کو بھی نیا راستہ دکھایا ہے۔اس نے سوچاہے کہ فطرت نے اس کے ذہن نارسامیں جوکرامات رکھی ہیں وہ مشینوں میں کیوں نہ لائی جائیں۔ اس نے اپنی سہولت کے لیے مشینی ذہانت کا تجربہ کیا، مگر اس تجربےنے زندگی کی نوعیت کو ہی بدل دیا ہے۔ مشینوں اور ٹیکنالوجی کی ترقی نے انسان کو زندگی کے مختلف پہلوؤں سے وابستہ بنا دیا ہے۔
اس سے پہلے جب انسان جنگلوں میں زندگی گزارتا تھا، وہ اردگردکے ماحول مطابق اپنی زندگی کو ترتیب دیتا تھا، جنگل کی سرسراہٹ اور خاموشی اس کے لیے عام ہوتی تھی۔ لیکن مشینوں کی دنیا میں، انسان کو ہر جانب شور و غل اور بے چینی کا سامنا ہوتا ہے۔اب انسان کے پاس بہت ساری مشینیں ہیں جو اس کو مختلف کاموں میں مدد فراہم کرتی ہیں ۔ مشینوں پربڑھتے ہوئے انحصار نے انسان کو انسانیت کی فطرت سے دور کر دیا ہے، اور وہ اب مشینوں کی بنیاد پر اپنی زندگی کو چلانے کاعادی ہورہا ہے۔عملی زندگی میں جہاں ایک کام پر درجنوں افراد کاروزگارلگاہوتاتھا وہاں مشینیں آئی توکام سمٹ کرچندافرادتک محدودرہ گیا۔ دفتری زندگی میں کمپیوٹرآیا تو گویاانقلاب ہی برپاہوگیا۔ ہزاروں کی جگہ کام سیکڑوں افراد پرآیا پھردرجنوں پراورپھرچندافراد ہزاروں افراد کاکام نمٹانے لگے،دن سمٹ کرگھنٹے بنے اورگھنٹے منٹ مگر وقت کی جدت رکی نہیں ہے۔
مشینوں اورٹیکنالوجی کی ترقی کے اس دورمیں آرٹیفیشل انٹیلی جنس نے تخلیق کاروں اور فنکاروں کی اہمیت ٹکے ٹوکری کردی ہے۔ جدت کایہ ٹول اس قدرتیزی سے فروغ پارہاہے کہ اسے فروغ دینے والوں کو بھی انسان کی بقا سے متعلق سوچ کر خوف آنے لگاہے۔
اللہ تعالی نے انسان کو اشرف المخلوقات بنایاہے تودیکھناہے کہ اپنی تن آسانی کاسامان پیداکرنے والی اس مخلوق کا سفر اپنی فطری صلاحیتیں مشینوں کے حوالے کرنے تک ہی محدودرہتاہے یا یہ اپنا ذہن مشینوں کے حوالے کرنے سے آگے کی دنیاکے مظاہرکاتجسس بھی رکھتاہے۔
نوٹ : یہ بلاگر کی ذاتی رائے ہے اس سے ہمارا متفق ہونا ضروری نہیں ہے







No comments:
Post a Comment