پنجاب میں پراپرٹی ٹیکس اورگاڑیوں کی رجسٹریشن کے حوالے سے اہم خبر۔۔۔موٹر سائیکلیں ٹرانسفر کرانے کی فیسوں میں کتنا اضافہ ہوا؟۔۔۔۔ اب کتنے مرلے کے گھرہوگا تو ٹیکس دینا پڑے گا؟
لاہور(نوائے درویش رپورٹ )پنجاب میں پراپرٹی اور موٹر وہیکل ٹیکس میں متعدد ترامیم کی منظوری دے دی گئی ہے۔محکمہ ایکسائزپنجاب کے مطابق پنجاب کابینہ نےحالیہ اجلاس میں تجاویز کی منظوری دی ہے جس کے بعد پراپرٹی ٹیکس کی تشخیص کے لیے نئے سروےکی اجازت دے دی گئی ہے۔
نیا سروے جولائی تا دسمبر 2023 تک کرانےکا منصوبہ ہے۔محکمہ ایکسائز کے مطابق یکم جنوری2024 سے نئے سروے کے مطابق پراپرٹی ٹیکس کی تشخیص ہوگی۔اس کے علاوہ پنجاب میں 1500 تا 2 ہزار سی سی گاڑیوں کی رجسٹریشن فیس 3 فیصد سے کم کر کے 2 فیصد کر دی گئی ہے۔الیکٹرک گاڑیوں کے ٹیکس میں دی گئی95 فیصد چھوٹ میں 2 سال کی توسیع کی گئی ہے اور 7 سیٹوں والی گاڑیوں کا ٹوکن ٹیکس 2500 روپے فکس کرنےکے بجائےانجن کیپسٹی کے مطابق وصول کیاجائیگا جب کہ 2004 کے بعدگاڑیوں کی ٹرانسفر فیس میں نظر ثانی کی اجازت دے دی گئی ہے۔
محکمہ ایکسائز کا کہنا ہے کہ 1500 سے 2 ہزار سی سی گاڑیوں کی رجسٹریشن فیس 3 فیصد سےگھٹا کر 2 فیصد کرتے ہوئے الیکٹرک گاڑیوں کے ٹیکس میں دی گئی 95 فیصد چھوٹ میں مزید 2 سال توسیع کر دی گئی ہے۔ پنجاب کابینہ نے حالیہ اجلاس میں تجاویز کی منظوری دی ہے،۔
ڈی جی محکمہ ایکسائز نے بتایاپراپرٹی ٹیکس کی تشخیص کیلئے نئے سروے کی اجازت دے دی گئی ہے۔محکمہ ایکسائز کے مطابق سال 2004 کے بعد گاڑیوں کی ٹرانسفر فیس میں نظر ثانی کی اجازت دے دی گئی ہے
موٹر سائیکلز، گاڑیوں کی ٹرانسفر فیس نمایاں اضافہ
موٹر سائیکلز، گاڑیوں کی ٹرانسفر فیس میں نمایاں اضافہ کیاگیا ہے۔ محکمہ ایکسائز نے ٹوکن ٹیکس وصولی کیلئے فی سیٹ کا نظام ختم کردیا، محکمہ ایکسائز نے کہاہے کہ ہارس پاور کی بنیاد پر ٹوکن ٹیکس ادا کرنا ہوگا ۔
موٹر سائیکل، سکوٹر کی ملکیت تبدیلی فیس 150 روپے سے بڑھا کر 500روپے کردی گئی ،ایک ہزار سی سی تک کی گاڑی کی ملکیت تبدیلی فیس 1200سے بڑھا کر 2500 روپے کر دی گئی ،1001سے 1800سی سی تک ملکیت تبدیلی فیس 2ہزار سے بڑھا کر5ہزار روپے کر دی گئی،1800سی سی سے زائد ہارس پاور کی گاڑیوں کی ملکیت فیس 10ہزار روپے کردی گئی۔
1501سی سی سے 2ہزار سی سی تک کی گاڑیوں پر رجسٹریشن فیس میں ایک فیصد کمی کر دی گئی،1501 سے 2ہزار سی سی تک کی گاڑیوں پر رجسٹریشن پر فیس کو 3فیصد سے کم کرکے 2فیصد کر دیا گیا،2001سی سی ، زائد پاور کی گاڑیوں کی نیو رجسٹریشن، ٹرانسفر پر نئے وود ہولڈنگ ٹیکس کا نفاذ کر دیاگیا۔
نان فائلر کیلئے2000سے2500سی سی گاڑیوں کا ودہولڈنگ ٹیکس 18فیصدمقرر جبکہ فائلر کیلئے 2500سے3000سی سی گاڑیوں کا ودہولڈنگ ٹیکس 8فیصدمقرر کیا گیا ہے۔نان فا ئلر کیلئے 2500سے3000سی سی گاڑیوں کا ودہولڈنگ ٹیکس 24فیصد کر دیا گیا،فائلر کیلئے3000سے زائد سی سی گاڑیوں کا ودہولڈنگ ٹیکس 10فیصدمقرر کیا گیا،نان فائلر کیلئے3000سے زائد سی سی گاڑیوں کا ودہولڈنگ ٹیکس 20فیصد کر دیا گیاہے۔
کابینہ نے پوش علاقوں میں واقع 5 مرلہ گھروں کی کیٹیگری بی اور سی کو پراپرٹی ٹیکس نیٹ میں شامل کرنے کے لیے وزارتی کمیٹی تشکیل دے کر اس سے سفارشات طلب کر لی ہیں۔ متوسط علاقوں میں واقع 5 مرلہ گھروں کے لیے پراپرٹی ٹیکس استثنا برقرار رکھا جائے گا۔حکومت نے9 سال کے بعد صوبے میں پراپرٹی ٹیکس کے نئے ویلیو ایشن ٹیبل کے اطلاق کے لیے سروے کی اجازت بھی دے دی ہے جس کے بعد محکمہ ایکسائز کو پراپرٹی ٹیکس کی مد میں8500 ملین روپے کی اضافی آمدن کا تخمینہ ہے جب کہ حکومت نے الکوحل کی تیاری اور فروخت پر عائد وینڈ فیس اورسٹل ہیڈ فیس میں بھی بڑا اضافہ کیا ہے۔
پنجاب کے پسماندہ اور متوسط علاقوں میں واقع5 مرلہ گھروں کے لیے پراپرٹی ٹیکس استثنا برقرار رہے گا۔ نگراں کابینہ نے 2014 ءمیں پراپرٹی ٹیکس پر دی جانے والی ری میشن ختم کرنے اور ذاتی استعمال اور کرایے پر دی گئی جائیداد کے پراپرٹی ٹیکس کی موجودہ شرح میں فرق1/5 میں کمی کر کے اسے1/4 کرنے کی تجویز پر حتمی فیصلے کے لیے وزارتی کمیٹی سے سفارشات طلب کر لی ہیں۔
نئے ویلیو ایشن ٹیبل کے اطلاق سے حکومت کو سالانہ8500 ملین اضافی ریونیو کی توقع ہے۔پنجاب میں پراپرٹی ٹیکس کے نئے ویلیو ایشن ٹیبل کا اطلاق یکم جنوری2024 سے کیا جائے گا۔
No comments:
Post a Comment