نوائے درویش ایسی ویب سائیٹ ہے جو آپ کومنفرد خبروں،سپورٹس،شوبز ، سیاست،مضامین،کالمز ،انٹرویوز اور نوائے درویش کے مضامین سے باخبر رکھے گی۔ اس کے علاوہ کچھ منفرد تصاویر جوآپ کی توجہ اپنی طرف لے جائیںگی۔ اس لئے باخبر رہنے کے لئے لاگ آن کریں نوائے درویش

سمندر کی بے رحم موجیں۔۔۔ابدی نیند اور یوم سوگ۔۔۔سہانے خوابوں کے لیے آخریہ راستہ ہی کیوں؟

 سمندر کی بے رحم موجیں۔۔۔ابدی نیند اور  یوم سوگ۔۔۔سہانے خوابوں کے لیے آخریہ راستہ ہی کیوں؟




سمندر کی موجیں بے رحم ہوتی ہیں کیونکہ یہ جب کسی کو اپنے اندر سماتی ہیں تو بڑے سے بڑے تیراک کا بھی پتہ نہیں چلتا کہ وہ کہا ں گیاہے۔سمندر جہازیا کشتی کے مسافر اگر کسی سمندرمیں ڈوب جائیں تو پھر ان کا توکچھ پتہ ہیں چلتا۔ بحیروم روم کے بارے میں کہاجاتا ہے کہ وہ توہےہی  انتہائی بے رحم نجانے کتنی مائوں کے لال کواپنے اندر سماگیا ہے۔ یونان کے قریب سمندر میں تارکین وطن کی کشتی ڈوبنے کاتازہ  حادثہ پیش آیا ۔ ایتھنز سے ملنے والی اطلاع کے مطابق حادثے میں 79 سے زائد تارکین وطن ڈوب گئے اور سیکڑوں لاپتہ ہوگئے۔تاہم کچھ کو زندہ بچالیاگیا۔ 65 سے 100 فٹ لمبی کشتی میں ممکنہ طور پر 750 افراد سوار تھے۔ 

یونانی میڈیا کا کہنا ہے کہ تارکین وطن کی کشتی لیبیا سے اٹلی کی طرف جا رہی تھی۔یونانی حکام کے مطابق کشتی میں بیشتر تارکین وطن کا تعلق مصر، شام اور پاکستان سے ہے۔ یونان میں کشتی حادثے میں پاکستانیوں کے جاں بحق ہونے پر وزیر اعظم شہباز شریف نےیوم سوگ منانے کا اعلان کیا ہے۔وزیراعظم شہباز شریف کی ہدایت پر 14 جون کو یونان میں کشتی الٹنے کے حادثے پر قومی سوگ منایا جائے گا اس سلسلے میں قومی پرچم سرنگوں رہے گا اور جاں بحق ہونے والوں کیلئے خصوصی دعا کی جائے گی۔وزیر اعظم نے حادثے کا سخت نوٹس لیتے ہوئے تحقیقات کیلئے 4 رکنی اعلیٰ سطح کی کمیٹی بھی تشکیل  دی ہے۔خصوصی کمیٹی یونان میں کشتی ڈوبنے کے تمام حقائق جمع، انسانی سمگلنگ کے پہلو کی تحقیقات کر کے ذمہ داروں کا تعین کرے گی، کمیٹی ایک ہفتے میں رپورٹ وزیر اعظم کو پیش کرے گی جس کی روشنی میں مزید کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

علاوہ ازیں عالمی سطح پر انسانی سمگلنگ کے مسئلے کے حل کیلئے تعاون اور اشتراک عمل کی تجاویز دی جائیں گی، فوری، درمیانی اور طویل المدتی قانون سازی کا جائزہ لیا جائے گا۔قبل ازیں وزیر اعظم شہباز شریف نے یونان کے ساحل کے قریب کشتی الٹنے کی اطلاعات پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے دفتر خارجہ کو کشتی الٹنے اور اس میں پاکستانیوں کی ممکنہ موجودگی پر فوری کارروائی کی ہدایت کی۔وزیر اعظم نے مزید کہا کہ حادثے میں پاکستانی شہری بھی موجود ہیں تو ان کی تمام تفصیلات فوری مہیا کی جائیں، پاکستانیوں کیلئے بہترین کاوشیں کی جائیں، سستی اور نااہلی برداشت نہیں کروں گا، متاثرہ پاکستانی خاندانوں کیلئے فوری طورپر ہیلپ ڈیسک قائم کیا جائے اورتفصیلات سے آگاہ کیا جائے۔

وزیراعظم نے یونان اور مصر میں پاکستانی سفیروں کو بھی ہنگامی اقدامات کرنے جبکہ وزیر داخلہ رانا ثناءاللہ کو اپنے اداروں کے ذریعے تفصیلات جمع کرنے اور تحقیقات کرکے رپورٹ دینے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ انسانی سمگلنگ میں ملوث ایجنٹوں کیخلاف سخت ترین کارروائی کی جائے۔ یونان کے کمالاتا پورٹ پر کیمپ لگا ہوا ہے۔ تارکینِ وطن  کے  اہل خانہ  اپنے پیاروں کی تصاویر دکھا کر اچھی خبر کے منتظر ہیں اور مارے مارے پھر رہے ہیں۔افسوس اور دکھ  غربت کانہیں ، بھوک اور افلاس نے اس قدر مجبور کردیا کہ یہ لوگ غیر قانونی قدم اٹھانے پرمجبور ہوئے۔ نجانے کس کس کے والدین نے اپنے بچے کے خواب پورے کرنے کے لیے کہاں کہاں سے رقم دی لیکن افسوس یہ راستہ اختیار کیا اور  اپنے پیارے کی شکل دیکھنے کے لیے ہمیشہ کے لیے ترس گئے۔ بیرون ملک جانے کے خواب دکھا کر بچوں کو والدین سے جدا کرنے والوں کو کڑی سزا ملنی چاہئے لیکن اس میں یہ بھی سوچنے کی بات ہے کہ  خوابوں کو پورا کرنے کے لیے یہ راستہ اختیار کیوں کیاجاتا ہے۔

آخر نوجوان اپنا ملک چھوڑ کر باہر کیوں جاتے ہیں ،ہم آخر میں غربت اور غریبی کو دوش دیتے ہیں،پر نوجوان ملک سے باہر جانے کو ترجیح کیوں دیتے ہیں۔ملک کا ٹیلنٹ اگر ملک میں رہے اور ان کے خواب اگر وطن عزیز میں پورے ہوں تو شائد  آخر پر افسوس اوردکھ  کے الفاظ نہ ہوں۔مرنے والے بھی کسی کا بیٹا، کسی کا بھائی، کسی کا شوہر ، کسی کا مجبور والد ہوگا جو غربت میں خونی رشتوں کو جواب نہ دے پایا اوربالآخر یہ راستہ اخیار کرگیا جو اس کو ابدی نیند سلاگیا۔اس بارے میں سب کو سوچنے کی ضرورت ہے  کیونکہ الفاظ اور ا  ن کاچنائو ختم ہوسکتا ہے لیکن یہ مدعا شائد کبھی ختم نہ ہو۔

آج اس شہر میں، کل نئے شہر میں، بس اسی لہر میں 

اُڑتے پتوں کے پیچھے، اُڑاتا رہا، شوقِ آوارگی


نوٹ ـ: یہ بلاگر کی ذاتی رائے ہے اس سے ہمارا متفق ہونا ضروری  نہیں ہے 



 محمد نویداسلم سینئرصحافی ہیں ،روزنامہ خبریں،نیا اخبار،صحافت ،دوپہر، روزنامہ وقت (جنگ گروپ ) کے ساتھ وابستہ رہے۔ نوائے درویش سمیت مختلف ویب سائیٹس کے لئے بلاگنگ کررہے ہیں،حالات حاضرہ ،شوبز،سپورٹس سمیت دیگر امور پرگہری نظر رکھتے ہیں۔


Share:

1 comment:

Recent Posts