نوائے درویش ایسی ویب سائیٹ ہے جو آپ کومنفرد خبروں،سپورٹس،شوبز ، سیاست،مضامین،کالمز ،انٹرویوز اور نوائے درویش کے مضامین سے باخبر رکھے گی۔ اس کے علاوہ کچھ منفرد تصاویر جوآپ کی توجہ اپنی طرف لے جائیںگی۔ اس لئے باخبر رہنے کے لئے لاگ آن کریں نوائے درویش

مذاکرات ۔۔۔پی ٹی آئی کی ریڈ لائن کیا ہے؟۔۔۔سیاسی بجٹ اور قومی اسمبلی کی تحلیل؟

 مذاکرات ۔۔۔پی ٹی آئی کی ریڈ لائن کیا ہے؟۔۔۔سیاسی بجٹ اور قومی اسمبلی کی تحلیل؟



پی ٹی آئی اور حکومتی اتحاد کے درمیان مذاکرات کادو رائونڈ مکمل ہوچکے ہیں۔اس کا تیسرا رائونڈ ہونے کے قریب ہے۔تیسرے سیشن سے قبل وقت بھی تبدیل کیاگیا ۔یہ وقت حکومت اور پی ٹی آئی کی مذاکراتی ٹیم کی باہمی مشاورت سے تبدیل کیاگیاتھا۔ مذاکرات سینیٹ سیکرٹریٹ میں ہوں گے۔مذاکرات کانتیجہ  کیا نکلے کا اس بارے میں کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہے ۔تاہم دونوں سیاسی جماعتوںکی طرف سے اس حوالے سے بیان بازی جاری رہی۔

چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کاکہنا ہے کہ عوام تیاری کریں۔ ایک ہفتے میں پتہ چل جائے گا کہ ملک میں آئین و قانون ہو گا یا جنگل کا قانون، نوجوان حقیقی آزادی کی جنگ کیلئے تیار ہو جائیں۔سپریم کورٹ نے واضح طور پر کہا ہے 14 مئی کو الیکشن ہوں گے، 14 مئی کو اسمبلیاں توڑی گئیں تو ہم ایک ساتھ الیکشن کیلئے تیار ہیں لیکن اگر آئین توڑا گیا تو تحریک انصاف سڑکوں پر نکلے گی، سپریم کورٹ کے فیصلے کیخلاف گئے تو پی ٹی آئی سپریم کورٹ کے ساتھ کھڑی ہوگی۔عمران خا ن کاکہنا ہے کہ یہ چاہتے ہیں بجٹ پیش کریں مگر ہم ان کی بدنیتی کو نہیں مانیں گے۔

اس حوالے سے شاہ محمود قریشی نے سابق صدر پاکستان کو مخاطب کرتے ہوئے استفسار کیا زرداری آئین بنانے والوں میں ہیں تو آج آئین توڑنے والوں کے ساتھ کیوں ہیں؟ خواجہ آصف، اسحاق ڈار اور جاوید لطیف مذاکرات میں رکاوٹ کیوں بن رہے ہیں ؟ فضل الرحمان پی ڈی ایم کا حصہ ہیں مگر مذاکرات سے انکاری کیوں ہیں؟۔پاکستان میں ملیں بند ہو رہی ہیں، آج مہنگائی میں اضافہ ہو رہا ہے، ہم اپنے مزدور طبقے کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہیں، امپورٹڈ حکومت انتخابات سے فرار چاہتی ہے۔ ہم سیاسی لوگ ہیں، مذاکرات کے ذریعے آگے بڑھنا چاہتے ہیں، سیاسی لوگ مذاکرات سے گھبراتے نہیں ہیں۔ پی ڈی ایم نے سپریم کورٹ میں جا کر کہا ہمیں مذاکرات کا موقع دیا جائے، پی ٹی آئی کی قیادت نے مذاکرات کا فیصلہ کیا، مجھے ذمہ داری سونپی گئی۔مذاکرات کی دو نشستیں کرلیں،  تیسری کے لیے بھی تیار ہوں، آپ نے مذاکرات کیلئے وقت مانگا، ہم نے آئین کو سامنے رکھ کر تجاویز بنائیں۔ پی ٹی آئی عوام میں جانے کیلئے تیار ہے۔

 پی ڈی ایم  بجٹ پیش کرنے تک حکومت برقرار رکھنا چاہتی ہے جبکہ تحریک انصاف 14 مئی تک حکومت کے خاتمے کی خواہشمند ہے اور اس حوالے سے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان بھی کہہ چکے ہیں کہ 14 مئی تک قومی اسمبلی تحلیل ہونے پر ایک ساتھ الیکشن کیلئے تیار ہیں۔حکومتی کمیٹی کاکہنا ہے کہ معاشی صورتحال کے باعث بجٹ پیش کرنا ضروری ہے۔پی ٹی آئی کاکہنا ہے کہ بجٹ پیش کرنا ضروری ہے تو مئی میں بھی کیا جا سکتا ہے، ایک ساتھ انتخابات کے لیے آئینی ترمیم ضروری ہو گی۔حکومت کے مثبت رویہ کی وجہ سے پی ٹی آئی مذاکرات آگے بڑھانے پر رضا مند ہے۔

 بابر اعوان کاکہنا ہے کہ مذاکرات کے بارے میں عمران خان نے جو کچھ کل کہہ دیا وہ مذاکرات کی ریڈ لائن ہے۔ اگر الیکشن اکٹھے کرنے ہیں تو سندھ اسمبلی اور قومی اسمبلی توڑ دیں۔آئیں الیکشن میں مقابلہ کریں۔واضح رہے کہ  الیکشن کمیشن آف پاکستان نے رواں ماہ 14 مئی کو پنجاب اسمبلی کے انتخابات کو واضح طور پر ناممکن قرار دے دیا ہے ۔الیکشن کمیشن کے مطابق مقررہ تاریخ تک ضروری مطلوبہ انتظامات کی تکمیل ممکن نہیں ہے، انتخابات کے التواء یا تنسیخ کا اعلان آئندہ ہفتے کیا جائے گا۔

تحریک انصاف کے رہنما اور سابق وزیر خزانہ  حماد اظہرکاکہنا ہے موجودہ حکومت کو بجٹ پیش نہیں کرنا چاہیے۔ اگر اس حکومت نے بجٹ پیش کیا بھی تو لازمی ہے کہ یہ بجٹ سیاسی نہ ہو اور اس پر طرفین کو اعتماد میں لیا جائے۔ہمیں خدشہ ہے یہ جو بجٹ پیش کریں گے وہ ایک سیاسی بجٹ ہو گا، بجٹ نگران حکومت کے حوالے کر دینا چاہیے۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئر مین اور سابق صدر آصف علی زرداری کی پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے اہم ملاقات ہوئی ہے، اس میں دونوں رہنماؤں نے ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال اور دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا ہے۔اس ملاقات کے دوران پنجاب، کے پی کے انتخابات، پی ٹی آئی سے ہونے والے مذاکرات اور سپریم کورٹ میں زیر سماعت انتخابات کیسز پر گفتگو بھی ہوئی۔پی ڈی ایم سربراہ اور چیئرمین سینٹ کے درمیان بھی اہم ملاقات ہوچکی ہے۔دونوں رہنماؤں کے درمیان سیاسی اور عدالتی بحران پر بھی بات چیت ہوئی تھی۔

مذاکرات کے آخری رائونڈ میں دونوں جماعتیں کس حد تک لچک دکھائیں گی اور کس کی بات کی تسلیم کیاجائے گا۔بجٹ کاسوال اور اسمبلیوں کی تحلیل، یہ سب انتہائی اہم معاملات ہیں لیکن قابل ذکر یہ بات ہے کہ کیا پارلیمان کےمسائل پارلیمان میںہی حل ہوں گے یا عدالتی اور پارلیمانی کشمکش جاری رہے گی۔ مذاکرا ت کا اونٹ کس کروٹ بیٹھے کا اس بارےمیں کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہے۔




Share:

1 comment:

  1. بے ایمان اور ڈاکوؤں کی حکومت نے الیکشن نہیں کروانے ۔۔۔ الیکشن ان کی موت کا پروانہ ہے ۔۔۔ عدالت ہی ان کو انجام تک پہنچائے گی ۔۔

    ReplyDelete

Recent Posts