نوائے درویش ایسی ویب سائیٹ ہے جو آپ کومنفرد خبروں،سپورٹس،شوبز ، سیاست،مضامین،کالمز ،انٹرویوز اور نوائے درویش کے مضامین سے باخبر رکھے گی۔ اس کے علاوہ کچھ منفرد تصاویر جوآپ کی توجہ اپنی طرف لے جائیںگی۔ اس لئے باخبر رہنے کے لئے لاگ آن کریں نوائے درویش

آئین پاکستان کی گولڈن جوبلی کی قرارداد منظور۔۔۔۔۔۔10 اپریل یوم دستور منانے کا اعلان

 آئین پاکستان کی گولڈن جوبلی کی قرارداد منظور۔۔۔۔۔۔10 اپریل یوم دستور منانے کا اعلان



 قومی اسمبلی نے آئین پاکستان کی گولڈن جوبلی پر قرارداد متفقہ طور پر منظور کی گئی ہے۔ قرارداد میں 10 اپریل کو یوم دستور منانے کا اعلان کیا گیا ہے جو ہر سال ملک بھر میں منایا جائے گا۔

 آئین کے پچاس سال مکمل ہونے پرڈی چوک پر ’یادگار دستور‘ کا سنگ بنیاد رکھا گیا ۔اس سلسلے میں منعقدہ تقریب میں سپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف نے وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب سمیت ارکان پارلیمنٹ کی بڑی تعداد کے ہمراہ یادگار دستور کا سنگ بنیاد رکھا۔

وزیر اعظم شہبازشریف  نے ایوان میں آئین پاکستان کی گولڈن جوبلی پر خصوصی قرارداد پیش کی، جس کو کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا ، قراداد میں کہا گیا ہے کہ آئین کے مطابق حاکمیت صرف اللہ تعالی کی ذات ہے۔ یہ اختیار عوامی نمائندوں کے ذریعے استعمال کیاجائےگا، آئین پاکستان میں تمام اداروں کے فرائض واضح طور پرموجود ہیں۔قرارداد میں 10 اپریل کو یوم دستور منانے کا اعلان کیا گیا ہے، یوم دستور ہر سال ملک بھر میں منایا جائے گا۔

قرارداد میں 1973ء کے آئین کی تیاری اور منظوری کی تاریخ اور ورثے پر فخر کا اظہار کرتے ہوئے آئین میں درج وفاقیت اور اختیارات کے 3 ریاستی اداروں میں تقسیم کے ذکر کا اعادہ کیا گیا ہے۔قرارداد میں آئین میں درج عدلیہ کی آزادی و غیرجانبداری، صوبائی خودمختاری اور شہریوں کے بنیادی حقوق کا اعادہ کرنے کے ساتھ آئین میں فیڈرل ازم کے اصول بالادست رکھنے کی اہمیت پر زور دیا گیا ہے۔



آج کا دن پاکستان کی تاریخ کیلئے بہت اہم



 وزیراعظم شہبازشریف نے تقریب سے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا آج کا دن پاکستان کی تاریخ کیلئے بہت اہم ہے ، 50 سال کے دوران 1973 کے آئین میں مختلف اوقات میں متعدد ترامیم کی گئیں۔بسا اوقات آئین پاکستان کو ازسرنوتحریر کیا گیا۔ ایک چیف جسٹس نے ایک ڈکٹیٹر کو 3سال کی رعایت دی مگر یہ آئین آج بھی زندہ و سلامت ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ چاروں صوبوں میں مختلف زبانیں بولی جاتی ہیں، 1973 کے آئین نے پاکستان کو ایک لڑی میں پرو رکھا ہے، 1973 کے متفقہ آئین دینے والوں کو سلام پیش کرتا ہوں، یہ کارنامہ تاریخ کے سنہرے حرف میں لکھا جائے گا۔ ہمیں کہا گیا تھا کہ  اتحادی حکومت ایک ماہ نہیں چل سکے گی، لیکن آج اتحادی حکومت کو ایک سال مکمل ہوگیا ہے، ہم پاکستان کو بچانے کے لئے اکٹھے ہوئے تھے، اب تمام اتحادی جماعتیں اپنے اپنے منشور پر الیکشن میں جائیں گی۔ جب حکومت سنبھالی توحالات کی سنگینی کا اندازہ نہیں تھا، مشکلات اور چیلنجز اس میں کوئی شک نہیں۔


’’ہم نے مسائل اور آمریت کا مقابلہ کیا، پاکستان اگر اکٹھا ہے تو وہ آئین ہی زنجیر ہے جو اس کو جوڑتی ہے‘‘



قومی اسمبلی میں دستور پاکستان کی گولڈن جوبلی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہر پاکستانی کیلئے آج کا دن اہم ہے، اس دن ملک کے متفقہ آئین کی بنیاد رکھی گئی۔ بطور  بیٹا بینظیر بھٹو  شہید، میرے لیے بہت ہی اہم دن ہے، آج کے دن متفقہ آئین کی بنیاد رکھی گئی۔

ہم نے مسائل اور آمریت کا مقابلہ کیا، پاکستان اگر اکٹھا ہے تو وہ آئین ہی زنجیر ہے جو اس کو جوڑتی ہے، یہ دن ہمارے تعلیمی نصاب میں ہونا چاہئے، آنیوالی نسلوں کو اس دن کا بتانا چاہئے، یہ دن خوشی اور جمہور کی فتح کا دن ہے۔

 بینظیر بھٹو نے آئین کی بحالی کیلئے 30 سال تک جدوجہد کی۔ 2006ء میں پی پی اور ن لیگ کی قیادت نے چارٹر آف ڈیموکریسی پر دستخط کئے، 2011ء سے سلیکٹڈ تماشہ ہمارے سامنے کھڑا کیا گیا۔ انہوں نے جمہوریت کیخلاف ایک سازش شروع کی، 2013ء میں پُرامن طریقے سے اقتدار کی منتقلی ہوئی، سیاسی استحکام ملا تھا تو ہی معاشی استحکام بھی آیا تھا۔ایک سلیکٹڈ راج اس ملک پر رائج کیا گیا، ان کا مقصد پاکستان کیلئے حاصل کامیابیوں کو ریورس کرنا تھا، ان کا مقصد ون یونٹ قائم کرنا تھا۔ایک سال سے ملک میں سازشیں چل رہی ہیں کیونکہ ہمارا وزیراعظم ایک شریف آدمی ہے۔

 ہماری تاریخ میں بہادر اور غیرت مند ججز ہمیشہ موجود رہے ہیں، یہ وہی ججز تھے جنہوں نے قائد عوام کو سزائے موت دلوانے سے انکار کیا۔ عدم اعتماد کی وجہ سے ایک سلیکٹڈ وزیراعظم کی سازش ناکام بنادی گئی۔ معزز جج صاحبان سیاسی سوچ کو الگ رکھ کر آپس میں بیٹھیں۔

ان کا کہنا ہے  ملک میں اس وقت آئینی بحران چل رہا ہے، 4 ججوں کا فیصلہ ریکارڈ پر ہے۔


’’زرداری کا وزیراعظم کو اپوزیشن سے مذاکرات کا مشورہ‘‘



آصف زرداری نے وزیراعظم کو اپوزیشن سے مذاکرات کا مشورہ دیا ہے۔قومی اسمبلی میں آئینی پاکستان کی گولڈن جوبلی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سابق صدر آصف زرداری نے کہا کہ میرے والد بھی اس اسمبلی میں بیٹھے اور آئین پر دستخط کئے تھے، ہم نے جمہوریت بحال کی تھی، جو خواب ذوالفقار بھٹو اور دیگر قائدین نے دیکھا وہ پورا نہ ہوسکا، کوثر نیازی کی کتاب کی بات کروں تو ’’پھر لائن کٹ گئی‘‘۔

 آئین کے نظام کو ایک طرف سے ختم کردیا گیا اور کہا اب نظام مصطفیٰ ہے۔ہم نے کبھی مذہب کو سیاست کیلئے استعمال نہیں کیا، طویل سفر میں بڑے بڑے اونچ نیچ کے مقام دیکھے، میرے پاس سارے راز ہیں، کچھ شیئر کرسکتا ہوں اور کچھ نہیں۔ ہم نے پاکستان بنایا اور اس کو بچانے کا فرض بھی ہم پر ہی ہے، انشاء اللہ آئین کو کچھ نہیں ہوگا، نہ ہم کھلواڑ کرنے دیں گے۔یہ جو دوستوں کو دشمن بنانا چاہ رہے ہیں، ایسا نہیں ہوگا جو کہہ دیا ہے ویسا ہوگا۔

سابق صدر نے وزیراعظم کو اپوزیشن سے مذاکرات کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ مذاکرات میں آنے سے پہلے شرائط نہ رکھی جائیں۔

 میں نے ہر جگہ مقابلہ کیا اور مقابلہ کرتے رہیں گے، ہم نے وطن بنانا ہے، دھرتی کو خون دیا ہے اور دیتے رہیں گے، پیپلز پارٹی نے ہمیشہ بی بی صاحبہ کی شہادت کے بعد ایک ہی نعرہ لگایا ’’پاکستان کھپے‘۔

سابق صدر  آصف علی زرداری کا کہنا تھا ڈائیلاگ کی اتھارٹی وزیراعظم کے پاس ہے لیکن شہباز شریف سے درخواست کروں گا کہ اپوزیشن سے مذاکرات کریں اور مذاکرات میں آنے سے پہلے شرائط نہ رکھی جائیں، اپوزیشن کو بھی مذاکرات کے لیے شہباز شریف کے پاس آنا ہو گا کیونکہ یہ وزیراعظم ہیں۔

جاپان دیوالیہ ہوا، کوریا دیوالیہ ہوا، انڈیا ہم سے 10 گنا بڑا ملک ہے، ان کے پاس ایک زمانے میں ایک بلین ڈالر کے ریزرو تھے  لیکن بھارت کو اپنا سونا سوئٹزر لینڈ بھیجنا پرا ، پاکستان اٹھے گا اور ہم اسے اٹھوائیں گے ۔


’’اپنے ادارے کی طرف سے کہنا چاہتا ہوں آئین کیساتھ کھڑے ہیں‘‘




دستورِ پاکستان کے 50 سال مکمل ہونے پر قومی اسمبلی کے خصوصی اجلاس میں شرکت کرنے والے سپریم کورٹ کے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا ہے میں اپنے اور اپنے ادارے کی طرف سے کہنا چاہتا ہوں کہ ہم آئین کے ساتھ کھڑے ہیں۔ پارلیمان میں آج جو سیاسی باتیں کی گئیں ان سے میرا کوئی تعلق نہیں ہے، ہوسکتا ہے کل کو آپ میں سے کوئی یہ کہے کہ ہم نے آپ کو بلایا اور آپ نے ہمارے خلاف فیصلہ دے دیا۔ ہم کبھی دشمنوں سے اتنی نفرت نہیں کرتے جتنی خود سے کرتے ہیں۔ 


ہمیں آئین پاکستان کی اہمیت کو پہچاننا چاہیے اور اس پر عمل کرنا چاہیے، یہاں سیاسی تقریر کرنے حاضر نہیں ہوا بلکہ اپنے اور ادارے کی طرف سے کہنا چاہتا ہوں آئین کے ساتھ کھڑے ہیں، اللہ کے سائے کے بعد اس کتاب کا سایہ ہمارے سر پر ہے، ہمیں آئین پاکستان کی اہمیت کو پہچاننا چاہیے، اس پر عمل کرنا ہو گا۔

 آپ سب کا سیاسی میدان ہے لیکن میں ہر چیز کو قانونی نقطہ نظر سے دیکھتا ہوں، آپ ہم پر تبصرے اور تنقید کرسکتے ہیں، ہم نے تنقید سنی بھی ہے۔ ہمارا اور آپ کا یعنی پارلیمان کا واحد مقصد لوگوں کی خدمت کرنا ہونا چاہیے، ہمارا کام ہے قانون کے مطابق جلد فیصلے کریں، آپ کا کام ہے ایسے قوانین بنائیں جو لوگوں کے لیے بہتر ہوں۔ یہاں آج بہت سی سیاسی باتیں بھی ہوگئیں جبکہ میں نے آنے سے پہلے پوچھا تھا یہاں کوئی سیاسی باتیں تو نہیں ہوں گی، اس کا یہ مطلب نہیں ہے میں آج یہاں ہونے والی باتوں سے اتفاق کرتا ہوں، آج آئین کے گولڈن جوبلی تھی، میں صرف اس کے جشن میں شرکت کے لیے آیا ہوں۔

 اس آئین میں آزاد میڈیا اور آزادی اظہار کا ذکر ہے، اپنے ادارے کی طرف سے کہنا چاہتا ہوں، میں آئین کا تحفظ کروں گا، اگر نہ کر پاؤں تو آپ تنقید کر سکتے ہیں، ایک دفعہ پھر واضح کرنا چاہتا ہوں کو سیاسی باتیں ہوئیں اس سے میرا کوئی تعلق نہیں ہے۔




Share:

1 comment:

Recent Posts