نوائے درویش ایسی ویب سائیٹ ہے جو آپ کومنفرد خبروں،سپورٹس،شوبز ، سیاست،مضامین،کالمز ،انٹرویوز اور نوائے درویش کے مضامین سے باخبر رکھے گی۔ اس کے علاوہ کچھ منفرد تصاویر جوآپ کی توجہ اپنی طرف لے جائیںگی۔ اس لئے باخبر رہنے کے لئے لاگ آن کریں نوائے درویش

فرد جرم عائد ،کیا صدارتی انتخابی مہم متاثر ہوگی؟،آگے کیا ہوگا۔۔۔؟


فرد جرم عائد ،کیا صدارتی انتخابی مہم متاثر ہوگی؟،آگے کیا ہوگا۔۔۔؟



سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر فردجرم عائد کردی گئی،وہ مجرمانہ الزامات کا سامنا کرنے والے پہلے امریکی صدر بن گئے۔کیا صدارتی انتخابی مہم متاثر ہوگی؟ اب آگے کیا ہوگا؟امریکی تاریخ میں یہ پہلا موقع  ہے کسی بھی موجودہ یا سابق صدر کو کرمنل چارجز کا سامنا ہے۔

نیویارک میں مین ہیٹن کی گرینڈ جیوری نے 2016 کی انتخابی مہم کے دوران اداکارہ سٹارمی ڈینیئلز کو معاملات چھپانے کے لیے رقوم کی ادائیگی کے کیس میں ڈونلڈ ٹرمپ پر فرد جرم عائد کی ہے۔یہ فیصلہ جیوری کی طرف سے ووٹنگ کے بعد کیا گیا۔

 ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے اگلے ہفتے خود کو جیوری کے سامنے پیش کرنے کا امکان ہے۔ قانونی ٹیم کا کہنا ہے کہ سابق امریکی صدر پلی بارگین نہیں کریں گے بلکہ الزامات کا دفاع کریں گے۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے اس  کارروائی کو سیاسی دشمنی اور انتخابی عمل میں مداخلت قرار دی ہے۔پراسیکیوٹر آفس نے ٹرمپ کو گرفتاری کے لیے خود کو پیش کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ ٹرمپ نے اپنے ایک بیان میں کہا حلف برداری سے پہلے ہی بائیں بازو کے ڈیموکریٹس  پیچھے پڑ گئے تھے تاکہ امریکا کو عظیم تر بنانے کی تحریک ناکام بنادیں۔ نظام انصاف کو ڈیموکریٹس نے اپناہتھیار بنالیا ہے تاکہ سیاسی مخالف کو سزا دی جاسکے۔

ڈونلڈ ٹرمپ پر باقاعدہ الزامات عائد کیے جائیں گے۔اس کے بعد فنگر پرنٹس لیےجائیں گے، پھر ان کی بحثیت ملزم کھینچی گئی تصویر جاری کردی جائے گی۔

سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر فرد جرم سے متعلق یہ کارروائی ایسے وقت میں کی گئی جب ٹرمپ ایک بار پھر صدارتی امیدوار بننے کی دوڑ میں شامل ہیں۔ اس کارروائی سےامریکی سیاسی نظام میں بڑے پیمانے پر طوفان کھڑا ہونے کا خطرہ ہے۔

 ٹرمپ واضح کرچکے ہیں اگر ان پر مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا الزام لگایا گیا تب بھی وہ 2024 کے انتخابات کے لیے اپنی مہم جاری رکھیں گے۔

ڈونلڈ ٹرمپ کے حامی اس معاملے میں احتجاج کررہے ہیں، 6جنوری 2021 کو اس وقت پرتشدد واقعات پیش آئے تھے جب ان کے حامیوں نے کیپیٹل ہل پر دھاوا بولاتھا اس کا مقصد صدارتی الیکشن میں ٹرمپ کی شکست کی توثیق کو روکنا تھا۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے اگلے ہفتے خود کو جیوری کے سامنے پیش کرنے کا امکان ہے، قانونی ٹیم کا کہنا ہے کہ سابق امریکی صدر پلی بارگین نہیں کریں گے بلکہ الزامات کا دفاع کریں گے۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ حلف برداری سے پہلے ہی بائیں بازو کے ڈیموکریٹس ان کے پیچھے پڑ گئے تھے تاکہ امریکا کو عظیم تر بنانے کی تحریک ناکام بنادیں، اب وہ ناقابل تصور حرکت پر اتر آئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ بےگناہ شخص پر فرد جرم عائد کردی گئی۔ امریکی تاریخ میں ایسا کبھی نہیں ہوا، نظام انصاف کو ڈیموکریٹس نے اپناہتھیار بنالیا ہے تاکہ سیاسی مخالف کو سزا دی جاسکے۔

رپورٹس کے مطابق ٹرمپ کی وکیل علینا حببا کا کہنا ہے کہ سابق صدر امریکا کے کرپٹ نظام انصاف کا شکار ہیں، یقینی طور پر وہ بری ہوں گے۔

رپورٹس کے مطابق یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ 2016 کے الیکشن سے پہلے ٹرمپ کے سابق ذاتی وکیل مائیکل کوہن نے اسٹارمی ڈینیئلز کو ایک لاکھ 30  ہزار ڈالر دیے تھے تاکہ وہ 2006 میں ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ اپنے مبینہ افیئر پر خاموشی اختیار کیے رہے۔

کوہن نے 2018  میں وفاقی عدالت کے سامنے اعتراف جرم کرلیا تھا جس پر انہیں اسٹارمی ڈینیئلز اور ایک ماڈل کیرین مک ڈوگال کو رقوم کی ادائیگی سے متعلق کردار پر 3 برس قید کی سزا سنائی گئی تھی، ڈونلڈ ٹرمپ اس وقت امریکا کے صدر تھے ، ان کے خلاف تحقیقات تو شروع کی گئی تھیں مگر انہیں الزامات کا سامنا نہیں کرنا پڑا تھا۔ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کا سٹارمی ڈینیئلز سے کوئی افئیر نہیں رہا۔

سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر فرد جرم سے متعلق یہ کارروائی ایسے وقت میں کی گئی جب ٹرمپ ایک بار پھر صدارتی امیدوار بننے کی دوڑ میں شامل ہیں۔ اس کارروائی سےامریکی سیاسی نظام میں بڑے پیمانے پر طوفان کھڑا ہونے کا خطرہ ہے۔

سابق صدر ٹرمپ واضح کرچکے ہیں کہ اگر ان پر مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا الزام لگایا گیا تب بھی وہ 2024 کے انتخابات کے لیے اپنی مہم جاری رکھیں گے۔ رپورٹس کے مطابق فرد جرم کے بعد ٹرمپ پر جرمانہ ہوسکتا ہے جبکہ اگر ٹرمپ کو سزا سنائی گئی تو انہیں زیادہ سے زیادہ 4 سال قید کا سامنا کرنا پڑے گا، حالانکہ کچھ قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ جرمانے کا زیادہ امکان ہے۔

اس سے قبل ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی گرفتاری کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے حامیوں کو احتجاج کی کال دی تھی، ٹرمپ کے 40 کے قریب حامیوں کی جانب سے فلوریڈا میں ریلی نکالی گئی تھی۔ڈونلڈ ٹرمپ پر جنوری 2021 میں کیپیٹل ہل ہنگامے میں ان کے کردار کی تحقیقات کے کیس کے علاوہ ریاست جاجیا میں 2020 میں انتخابات میں اپنی شکست کو جیت میں بدلنے کی کوششیں اور عہدہ چھوڑنے کے بعد خفیہ دستاویزات کا رکھنے کے کیسز بھی شامل ہیں۔

قابل ذکر بات یہ ہے کہ فرد جرم یا سزا بھی ڈونلڈ ٹرمپ کو اپنی صدارتی مہم جاری رکھنے سے نہیں روک سکے گی۔ امریکی قانون ایسے کسی شخص کو انتخابی مہم چلانے اور صدارتی انتخابات لڑنے سے نہیں روکتا جس پر فرد جرم عائد ہو یا پھر وہ جیل بھی جا چکا ہو۔البتہ گرفتاری سے یقینی طور پر ان کی صدارتی مہم کافی متاثر ہوگی۔ 



Share:

No comments:

Post a Comment

Recent Posts