نوائے درویش ایسی ویب سائیٹ ہے جو آپ کومنفرد خبروں،سپورٹس،شوبز ، سیاست،مضامین،کالمز ،انٹرویوز اور نوائے درویش کے مضامین سے باخبر رکھے گی۔ اس کے علاوہ کچھ منفرد تصاویر جوآپ کی توجہ اپنی طرف لے جائیںگی۔ اس لئے باخبر رہنے کے لئے لاگ آن کریں نوائے درویش

ڈالر اورشرح سود بلند ترین سطح پر

ڈالر اورشرح سود بلند ترین سطح پر



امریکی کرنسی ڈالر بے قابو ہوگیا ہے۔کاروباری ہفتے کے چوتھے روز امریکی کرنسی کی قدر میں بڑا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ۔ انٹربینک میں 18 روپے 98 پیسے اضافے کے بعد ڈالر 285 روپے 9 پیسے پر بند ہوا۔انٹر بینک میں ڈالر کی قیمت بڑھنے سے قرضوں کے بوجھ میں 1800 ارب روپے سے زائد کا اضافہ ہوا ۔اوپن مارکیٹ میں بھی امریکی کرنسی کی قیمت میں 9 روپے کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا جس کے بعد اوپن مارکیٹ میں ڈالر 283 روپے پر پہنچ گیا ہے۔

معاشی ماہرین ڈالر کی قیمت میں اضافے کو آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے میں تاخیر کی وجہ قرار دے رہے ہیں۔کنزیومر پرائس انڈیکس (سی پی آئی) میں گزشتہ ماہ فروری میں سال بہ سال 31.5 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا  جو 1974 کے بعد سب سے زیادہ ہے۔ کسانوں کو بجلی پر 3 روپے 60 پیسے کی رعایت واپس لے لی گئی، ایک یونٹ بجلی اب 16 روپے 60 پیسے کا پڑے گا۔ڈیزل پر پیٹرولیم ڈیویلپمنٹ لیوی 5 روپے بڑھا کر 45 روپے کر دی گئی ۔ پیٹرول پر لیوی پہلے ہی 50 روپے ہے۔پاکستانی روپیہ اور معیشت دوبارہ دباؤ کا شکار ہے، اس کی بنیادی وجہ آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات کا تعطل اور معاہدے میں تاخیر ہونا اور نئی شرائط کا سامنے آنا ہے اس کی وجہ سے انٹربینک میں ڈالر کی قدر میں اضافہ ہواہے۔

پاکستان اس وقت شدید معاشی بحران کا شکار ہے۔ملک کو فوری طور پر آئی ایم ایف کے ساتھ ایک معاہدے پر دستخط کرنے کی ضرورت ہے، جس سے نہ صرف ایک ارب 20 کروڑ ڈالر ملیں گے بلکہ دوست ممالک اور دیگر کثیر الجہتی قرض دہندگان کی جانب سے فنڈز ملنے کی راہ بھی ہموار ہوگی۔

 سٹیٹ بینک آف پاکستان نے مانیٹری کا پالیسی اعلان کرتے ہوئے شرح سود میں 3 فیصد اضافہ کر دیاہے۔سٹیٹ بینک کی مانیٹری پالیسی کے مطابق بنیادی شرح سود 17 فیصد سے بڑھ کر 20 فیصد ہو گئی ہے۔ رواں سال مہنگائی کی شرح 29 فیصد تک رہ سکتی ہے۔آئی ایم ایف نے بھی سٹاف لیول معاہدے سے قبل پاکستان سے شرح سود بڑھانے کا مطالبہ کیا تھا۔

پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان ورچوئل مذاکرات میں وزارت خزانہ اور سٹیٹ بینک کے حکام نے شرکت کی۔ اس دوران آئی ایم ایف ٹیم کو شرح سود میں اضافے کے فیصلے سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا گیا کہ پالیسی ریٹ 17 فیصد سے بڑھا کر 20 فیصد کر دیا گیا ہے، آئی ایم ایف کو سخت مانیٹری پالیسی پر اعتماد میں لیا گیاہے۔مذاکرات کے دوران پاکستانی حکام کی جانب سے آئی ایم ایف وفد کو مارکیٹ بیسڈ ایکسچینج ریٹ کی پالیسی برقرار رکھنے کی یقین دہانی بھی کروائی گئی، سٹیٹ بنک حکام نے آئی ایم ایف کو دیگر پیشگی اقدامات پر بھی بریفنگ دی۔

خیال رہے کہ آئی ایم ایف نے سٹاف لیول معاہدے سے قبل ہی پاکستان پر متعدد شرائط پوری کرنے کیلئے دباؤ ڈالا تھا۔پاکستان ان شرائط میں سے بجلی کی قیمتوں میں اضافے کی منظوری دےچکا ہے، ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر بھی کم کردی گئی ہے۔اس کے علاوہ پاکستان نے کسان پیکج  اور برآمدی شعبے کیلئے بجلی کے بلوں پر سبسڈی ختم کردی ہے۔پاکستان نے آئی ایم ایف کو گھریلوصارفین کیلئے بجلی بلوں پر سرچارج جولائی 2022 سے لگاکر وصولیوں کے شیڈول سے بھی آگاہ کر دیا ہے۔

 بجلی صارفین سے سالانہ 335 ارب روپے سر چارج لینے کا فیصلہ کیاگیا ۔اس فیصلے کی ای سی سی نے منظوری دی ۔اس اضافے سے بجلی کے صارفین سے 3 روپے 82 پیسے فی یونٹ سر چارج وصول کیا جائے گا۔یہ رقم بجلی پیدا کرنے والی کمپنیوں کو ادائیگی پر خرچ ہو گی۔حکومت کے ذمے واجبات کی ادائیگی تک سر چارج لاگو رہے گا۔اضافی سر چارج کا اطلاق کے الیکٹرک صارفین پر بھی ہو گا۔اگلے سال یہ سرچارج جاری رکھنے کی شرط آئی ایم ایف نے عائد کی ہے۔پٹرول کی قیمت بڑھ چکی ،بجلی بڑھ گئی،مہنگائی ہوگئی ہے۔

شرح سود اور ڈالر کی قیمت میں اضافے کی وجہ سے ملک میں تیار کی جانے والی ہر شے کی قیمت میں اضافہ ہو گا۔ بالخصوص اشیائے خورونوش کی قیمتوں پر اثر پڑے گا کیونکہ ملک میں زرعی شعبہ حالیہ سیلاب کی وجہ سے بری طرح متاثر ہوا ۔ فصلیں خراب ہونے کی وجہ سے ملک کی ضرورت کی بیش تر اشیا دیگر ممالک سے درآمد کی جا رہی ہیں۔معاشی ماہرین کے مطابق آئی ایم ایف کے ساتھ ہمارے مذاکرات مکمل ہونے والے ہیں اور آئندہ ہفتے تک آئی ایم ایف کے ساتھ سٹاف لیول کے معاہدے پر دستخط ہونے کی امید ہے، اس کے بعد ہی معاشی صورتحال میں کچھ بہتری آنے کی توقع ہے۔




Share:

1 comment:

  1. ملک کی موجودہ معاشی صورتحال کے تناظر میں ایک بھرپور کالم

    ReplyDelete

Recent Posts