نوائے درویش ایسی ویب سائیٹ ہے جو آپ کومنفرد خبروں،سپورٹس،شوبز ، سیاست،مضامین،کالمز ،انٹرویوز اور نوائے درویش کے مضامین سے باخبر رکھے گی۔ اس کے علاوہ کچھ منفرد تصاویر جوآپ کی توجہ اپنی طرف لے جائیںگی۔ اس لئے باخبر رہنے کے لئے لاگ آن کریں نوائے درویش

ملتان ٹیسٹ۔۔۔۔انگلینڈ نے میچ بھی جیتااور سیریز بھی۔۔۔۔ٹرننگ پوائنٹ کیا تھا؟

 


ملتان ٹیسٹ۔۔۔۔انگلینڈ نے میچ بھی جیتااور سیریز بھی۔۔۔۔ٹرننگ پوائنٹ کیا تھا؟




ملتان میں انگلینڈ نے پاکستان کے خلاف دوسرا ٹیسٹ میچ جیت کر میچ کے ساتھ ساتھ سیریز بھی جیت لی۔ پہلے میچ کی طرح پاکستان فتح کے قریب آکر اس سے دور ہوگیا اور انگلش بائولروںنے اچھا پرفارم کیااور اپنی ٹیم کوکامیابی دلائی۔پاکستان کی ٹیم جیت کے قریب آکر ایک بار پھر دل کے ارمان آنسوئوں میں بہہ گئے۔دوسرے ٹیسٹ میچ میں پاکستان کے بائولروںنےتو عمدہ کارکردگی دکھائی لیکن ہمیشہ کی طرح پاکستان کی بیٹنگ لائن کامیابی دلانے میں ناکام رہی۔کبھی اوپننگ نے اچھا پرفارم نہیں کیا تو کبھی مڈل آرڈربری طرح ناکام ہوگیا اور میچ کے ساتھ ساتھ سیریز بھی انگلینڈ کی ہوئی۔

انگلینڈ کو ٹیسٹ سیریز میں دو صفر کی برتری ہوگئی ،انگلینڈ نے دوسرا ٹیسٹ میں پاکستان کو26 سکور سےشکست دی ہے۔ملتان میں  ٹیسٹ سیریز کے دوسری اننگز میں 355 رنز کے ہدف کے تعاقب میںپاکستانی ٹیم328 رنز بناسکی۔پاکستان کی طرف سے عبداللہ شفیق45،محمد رضوان30،بابر اعظم1،انعام الحق60،فہیم اشرف10رنز،سعود شکیل94،محمدنواز45 رنز،ابرار احمد17، زاہد محمود صفر رنزمحمد علی نے بھی صفر رنز بنائے۔انگلینڈ کی طرف سے بائولنگ کرتے ہوئے اولی روبنسن نے دو، جیک لیچ ایک، جو روٹ ایک، مارک وڈچار، جیمز اینڈرسن نے دو وکٹ حاصل کی ہے۔پاکستان نے چوتھے روز اپنی اننگز کا آغاز چار وکٹوں کے نقصان پر 198 رنز سے کیا تھا، چوتھے روز پاکستان کو فہیم اشرف، محمد نواز، سعود شکیل، ابرار احمد اور زاہد محمود کی صورت میں نقصان اٹھانا پڑے۔





میچ کاٹرننگ پوائنٹ کیا تھا؟



ملتان ٹیسٹ میں پاکستانی بیٹسمین سعود شکیل کا تھرڈ امپائر کا متنازع فیصلہ بائولروں کے حق میںرہا۔مارک ووڈ کی گیند سعود شکیل کے بیٹ کو چھوتی ہوئی وکٹ کیپر اولی پوپ کے پاس گئی، اولی پاپ نےڈائیو لگاکر کیچ تو کرلیا لیکن اگر بار بار دیکھاجائے تو یہ اندازہ ہوجاتا تھا ہے کہ بال زمین کو لگ گئی تھی اگرچہ کیپر کے گلوز میں تھی لیکن فیصلہ تھرڈایمپائر کے پاس گیا۔تھرڈ امپائر نے اس فیصلے کو آئوٹ قرار دیا ۔یہ میچ کا ٹرننگ پوائنٹ تھا۔ سعود شکیل پویلین لوٹ گئے تھے ۔ یہ وہ متنازع فیصلہ تھا سعود کے پویلین لوٹنے کی دیر تھی کہ پاکستانی کھلاڑی جم کر نہ کھیل سکے اور ایک کے بعد وکٹ گرتی گئی ،اس آئوٹ کی وجہ سے میچ کا فیصلہ بدل گیا اور پاکستانی ٹیم میچ ہارگئی۔نواز کے آؤٹ ہونے کے بعد سعود شکیل بھی ایک متنازع کیچ پر آؤٹ ہوگئے، وہ 94 رنز بناکر آؤٹ ہوگئے۔


وقار یونس نے سعود شکیل کے آؤٹ کو متنازع قرار دیا


قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان وقار یونس نے سعود شکیل کے آؤٹ کو متنازع قرار دیتے ہوئے کہا تھرڈ امپائر کا فیصلہ میرے لیے حیران کن تھا۔میرے خیال میں گیند زمین پر لگ گئی تھی۔مجھے نہیں معلوم کہ تھرڈ امپائر نے ری پلے میں کیا دیکھا۔



تیسرا روز:


تیسرے روز کے اختتام پر کریز پر فہیم اشرف اور سعود شکیل موجود تھے، دونوں کے رنز بالترتیب 3 اور 54 تھے۔عبداللہ شفیق کے ساتھ اوپننگ کے لیے آنے والے محمد رضوان 30 رنز بنا کر جیمز اینڈرسن کی گیند پر آئوٹ ہوئے جب کہ کپتان بابر اعظم ایک رن پر اولی روبنسن کا شکار بنے۔عبداللہ شفیق کو 45 رنز پر مارک ووڈ نے بولڈ کیا۔ امام الحق 60 رنز بنا کر جیک لیچ کی گیند پر آؤٹ ہوئے۔

اس سے پہلے تیسرے روز مہمان ٹیم دوسری اننگز میں 275 رنز بنا کر آؤٹ ہوئی تھی جب کہ پاکستان کو جیت کے لیے 355 رنز کا ٹارگٹ دیا گیا۔


 دوسرا روز:


ملتان ٹیسٹ کت دوسرے روز انگلینڈ کے زیک کرالی 3، بین ڈکٹ 79، ول جیکس 4، اولی پوپ 4، جو روٹ 21 رنز بناکر آؤٹ ہو گئے، ابرار احمد نے 3 وکٹ لیں جب کہ زیک کرالی اور اولی پوپ کو رن آؤٹ کیا گیا۔انگلینڈ کی طرف سے ہیری بروک 74 اور بین اسٹوکس 16 رنز بنا کر کریز پر موجود رہے۔بعدازاں پاکستانی ٹیم پہلے سیشن میں انگلینڈ کے 281 رنز کے جواب میں محض 202 رنز بنا کر آل آؤٹ ہوگئی تھی۔قومی ٹیم نے 2 وکٹوں کے نقصان پر 107 سے اننگز کا آغاز کیا لیکن پاکستان کے 8 بیٹرز دوسرے روز محض 95 رنز مجموعی طور پرکرسکی۔کپتان بابراعظم 75 ، سعود شکیل 63 ، محمد رضوان 10، آغا سلمان 4، محمد نواز 1 جبکہ محمد علی صفر پر آؤٹ ہوئے، فہیم اشرف 22، زاہد محمود صفر جبکہ ابرار احمد نے ناقابل شکست 7 رنز بنائے۔انگلینڈ کی جانب سے جیک لیچ نے 4، جو روٹ نے 2 جب کہ اولی روبنسن اور جیمز اینڈرسن نے ایک ایک وکٹ لی۔


پہلا روز:


ملتان ٹیسٹ کا پہلا روز پاکستانی مداحوں کے لیے کافی اچھا رہا کیونکہ ڈیبیو بائولر ابرار احمد نے انگلش ٹیم کے 7 کھلاڑیوں کو پویلین کی راہ دکھائی۔ ابرار نے ڈیبیو ٹیسٹ میں جن بیٹرز کو آؤٹ کیا ان میں زیک کرالی 19، بین ڈکٹ 63، اولی پوپ 60، جو روٹ 8، ہیری بروک 9، کپتان بین اسٹوکس 30، ول جیکس 31 رنز بناکر آؤٹ ہوئے۔ زاہد محمود نے اولی روبنسن، جیک لیچ اور جیمز اینڈرسن کی وکٹیں حاصل کیں، قومی ٹیم کی بیٹنگ کے آغاز پر اوپنر امام الحق صفر جب کہ عبداللہ شفیق 14پر آؤٹ ہوئے۔کپتان بابراعظم اور سعود شکیل نے 90 رنز کی پارٹنرشپ قائم کی تاہم بابر 75 رنز بناکر آؤٹ ہو گئے تھے۔



مسٹری سپنر کا یادگار ٹیسٹ



ڈیبیو کرنے والے مسٹری اسپنر ابرار احمد کے لیے ملتان ٹیسٹ یاد گار بن گیا۔ابرار احمد نے انگلینڈ کی پہلی اننگز میں 7 وکٹیںجبکہ دوسری اننگز میں مزید 4 وکٹیں لیں۔ان سے پہلے پاکستان کے سابق فاسٹ بولر محمد زاہد ڈیبیو پر 11 وکٹیں لے

چکے ہیں

 ُُاچھی فائٹ کی لیکن فنش نہیں کرسکے‘‘



قومی ٹیم کے کپتان بابر اعظم کا کہنا تھا ہم نے ملتان ٹیسٹ میں اچھا مقابلہ کیا لیکن اچھا فنش نہ کر سکے۔ہم نے پہلی اننگز میں اچھی بیٹنگ نہیں کی اور چند کھلاڑیوں نے اپنی وکٹیں گنوائیں لیکن دوسری اننگزمیں ہم نے بولنگ میں اچھی فائٹ کی لیکن بدقسمتی سے اچھا فنش نہیں کر سکے۔دوسری اننگز میں بیٹرز نے بھی اچھا مقابلہ کیا، امام اور سعود شکیل اور پھر سعود اور نواز کے درمیان اچھی شراکت قائم ہوئیں، ٹیل اینڈرز نے بھی اچھا مقابلہ کیا لیکن فنش نہ کر سکے۔

 ابرار احمد کے حوالے سے بابر اعظم کا کہنا تھا اس کا بہت ہی شاندار آغاز ہوا۔ ابرار نے کنڈیشنز سے فائدہ اٹھاتے ہوئے بہت اچھی بولنگ کی، اس کے لیے یہ ٹیسٹ ابرار کے لیے یادگار رہے گا۔کراچی ٹیسٹ میں اچھا کرنے کی کوشش کریں گے اور کوشش کریں گے کہ جو غلطیاں اس ٹیسٹ میں ہوئیں انہیں نہ دھرایا جائے۔


’’ دوسری ٹیموں کو بھی پاکستان آنا چاہیے‘‘


انگلش ٹیم کے فاسٹ بائولر مارک ووڈ نے پاکستان کی مہمان نوازی اور یہاں کے لوگوں کی تعریف کی ۔مارک ووڈ نے کہا کہ  پاکستان کی مہمان نوازی سے بہت خوش ہوا، یہاں کے کراؤڈ نے بھی میچ کے دوران سپورٹ کیا۔ انگلینڈ سے آئے فینز بھی یہاں خوب انجوائے کررہے ہیں۔ پاکستان اچھا ملک ہے، مجھے یہاں کوئی تکلیف یا مشکل نہیں ہوئی،  دوسری ٹیموں کو بھی یہاں آنا چاہیے۔


’’خوش ہوں لیکن بدقسمتی سے نتیجہ ہمارے حق میں نہیں آیا‘‘


پاکستان کرکٹ ٹیم ہیڈ کوچ ثقلین مشتاق کا کہنا ہے ملتان ٹیسٹ میں قومی ٹیم کے کھلاڑیوں کی کارکردگی سے خوش ہوں۔ انگلینڈ کی ٹیم تجربہ کار کھلاڑیوں پر منحصر ہے، پاکستانی کھلاڑیوں کے پاس ریڈ بال کا زیادہ تجربہ نہیں ہے۔ سعود شکیل اور محمد نواز کی جیتنی تعریف کی جائے کم ہے، امام الحق اسپتال سے آئے اور اچھی بیٹنگ کی۔ خوش ہوں لیکن بدقسمتی سے نتیجہ ہمارے حق میں نہیں آیا، کراچی کی وکٹ بھی سپنرز کے لیے سازگار ہو گی۔ سیریز ہار گئے لیکن آخری ٹیسٹ جیت کر انگلینڈ کو جواب دینا چاہتے ہیں، آپ یا تو جیتے ہیں یا سیکھتے ہیں، امید ہے کھلاڑیوں نے بہت کچھ سیکھا ہو گا۔جو غلطیاں ہوئیں اس کا جائزہ لیں گے۔






Share:

No comments:

Post a Comment

Recent Posts