نوائے درویش ایسی ویب سائیٹ ہے جو آپ کومنفرد خبروں،سپورٹس،شوبز ، سیاست،مضامین،کالمز ،انٹرویوز اور نوائے درویش کے مضامین سے باخبر رکھے گی۔ اس کے علاوہ کچھ منفرد تصاویر جوآپ کی توجہ اپنی طرف لے جائیںگی۔ اس لئے باخبر رہنے کے لئے لاگ آن کریں نوائے درویش

وزن کم کرنے کا صحیح طریقہ


وزن کم کرنے کا صحیح طریقہ

بزم انجم۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔محمد بوٹا انجم


کہتے ہیں کہ ایک بادشاہ کو اپنے وزیروں مشیروں کی عقل و دانش کا امتحان لینے کا ایک انوکھا طریقہ سوجھا۔ا ±س نے اپنی کابینہ کے ہر ایک ر ±کن کو ایک جیسی جسامت اور وزن کا ایک ایک بکری کا بچہ تھما دیا اور سب کو ایک ہی جیسی مقدار میں ا ±س کا چارہ دے کر کہا کہ آئندہ دو ماہ کے عرصے میں اسے یہ خوراک کھلانی ہے مگر اس دوران اس کا وزن بالک ±ل نہیں بڑھنا چاہیے۔کام خاصا مشکل بلکہ نام ±مکن تھا کہ بکری کے بچے کو پورے دو ماہ چارہ تو نارمل کھلایا جائے مگر ا ±س کا وزن نہ بڑھنے دیا جائے۔بہرحال ان میں سے ہر کسی نے اپنی فہم و فراست کے مطابق بادشا سلامت کی شرط پوری کرنے کی کوشش کی مگر دو ماہ بعد جب بکری کے سب بچوں کا وزن کیا گیا تو سوائے ایک لیلے کے باقی سب کا وزن بڑھ چ ±کا تھا۔ا ±س بکری کے بچے کو پالنے والے وزیر کو داد اور انعام و اکرام دیتے ہوئے بادشاہ نے پوچھا کہ وہ اس امتحان میں کیسے کامیاب ہوا؟ وزیر موصوف نے بتایا کہ ا ±س نے بکری کے بچے کو اس دوران ایک ایسی جگہ پر باندھے رکھا جس کے قریب تر پنجرے میں بند ایک شیر ہر وقت ا ±س کے سامنے رہتا تھا۔چنانچہ بکری کا بچہ ہر روز خوراک تو پوری کھاتا تھا مگر شیر کی قربت کے ڈر اور دہشت سے ہر وقت ا ±س کا خون خشک رہتا تھا جس کے باعث اس کا وزن باالکل نہیں بڑھ پایا۔
میں نے یہ منقول کہانی آپ کو اس لیے سنائی ہے کہ لاک ڈاو ¿ن کے گزشتہ دو ہفتوں میں گھر بیٹھے میرا دو کلوگرام وزن کم ہو گیا ہے۔ مردانہ انا کے تحت ذہن تو اقرار سے انکاری ہے مگر حقیقت یہی ہے کہ اس دوران مجھ عمر رسیدہ بکرے کو ایک شیرنی کا سامنا رہا ہے۔جبکہ شیرنی کا کہنا ہے کہ گھر میں ہمہ وقت موجودگی کے دوران اس بکرے کی میں میں اس کا دماغ چاٹ گئی ہے جس کی وجہ سے ا ±س کا وزن بھی گھٹ گیا ہے۔
یہ تو تھی ہم میاں بیوی کے ویٹ لاس کی ب ±نیادی وجہ مگر اس کی ک ±چھ ثانوی وجوہات بھی ہیں۔ان میں سے ایک یہ ہے کہ لاک ڈاو ¿ن کی پابندی میں سختی کی وجہ سے میڈ یعنی گھر میں کام کرنے والی ماسی نہیں آ پا رہی جس کے نعم البدل کے طور پر بیگم صاحبہ نے پروفیسر انور مسعود کے اس مرد آزار قطعہ پر عملدرآمد شروع کر رکھا ہے:
بھینس رکھنے کا تکلف ہم سے ہو سکتا نہیں
ہم نے سوکھے دودھ کا ڈبا جو ہے رکھا ہوا
غیر محرم کو رکھیں گھر میں ملازم کس لیے
کام کرنے کے لیے ابا جو ہے رکھا ہوا
تفنن برطرف ہم میاں بیوی کے وزن کم ہونے کی ایک اور وجہ یہ ہے کہ ہر ہفتے کم از کم ایک بار برگر کنگ یا میکڈونلڈز کی سپائسی چکن برگر والی سکیم کا مزہ گزشتہ دو ہفتوں سے نہیں چکھااور قریبا ہر تیسرے دن کسی نہ کسی عشائیے یا فنکشن میں جانے سے جبری پرہیز جاری ہے نیز ہم نے اپنی روزمرہ کی خوراک میں بھی ک ±چھ کمی کر لی ہے مثلا ناشتے سے پہلے ہم میاں بیوی ہر روز جو ایک سیب،ایک انجیر،اک کھجور اور پانچ بادام فی کس لیتے تھے ان کی تعداد نصف کر دی ہے،ناشتہ میں انڈے یا جیم کے سا تھ ڈبل روٹی کے جو دو دو سلائس لیے جاتے تھے وہ ایک ایک کر دیا ہے،بیف،مٹن اور چکن کم کر کے دالوں اور سبزیوں کا کوٹا بڑھا دیا ہے اور لنچ اور ڈنر میں چپاتیوں کی تعداد اور چاولوں کی مقدار میں بھی کمی کر دی ہے کیونکہ ک ±چھ پتا نہیں یہ نامراد کرونا وائرس کب ہماری جان چھوڑےگا اور اس دوران خدانخواستہ اشیائے خورو نوش کی سپلائی بھی تو کم ہو سکتی ہے۔
تو دوستو! یہ کہاوت کہ کمان سے نکلا ہوا تیر اور کمر سے نکلا ہوا پیٹ کبھی واپس نہیں آتا محض جزوی طور پر دررست ہے۔کمان سے نکلا ہوا تیر نشانے پر لگے یا خطا ہو، واقعی کمان میں واپس نہیں آسکتا مگر کمر سے نکلے ہوئے بہت سے پیٹ میں نے واپس آتے دیکھے ہیں۔اس لیے یہ نہایت مناسب موقع ہے۔جو دوست احباب اپنا وزن کم کرنا چاہیں وہ ہم میاں بیوی کے اٹھائے گئے مندرجہ بالا اقدامات پر عمل کریں اور اگر باالفرض وزن کم نہ ہو تو سمجھ جائیں کہ لیلے اور شیر والی کہانی کے کرداروں میں سے کسی نے اپنا کردار صحیح طریقے سے ادا نہیں کیا۔
ختم شد
نوٹ: یہ بلاگر، کالم نگار کی ذاتی رائے ہے اس سے ہمارا متفق ہونا ضروری نہیںہے۔

Share:

No comments:

Post a Comment

Recent Posts