نوائے درویش ایسی ویب سائیٹ ہے جو آپ کومنفرد خبروں،سپورٹس،شوبز ، سیاست،مضامین،کالمز ،انٹرویوز اور نوائے درویش کے مضامین سے باخبر رکھے گی۔ اس کے علاوہ کچھ منفرد تصاویر جوآپ کی توجہ اپنی طرف لے جائیںگی۔ اس لئے باخبر رہنے کے لئے لاگ آن کریں نوائے درویش

کپتان کا غیر روایتی فیصلہ


محمدنویداسلم



نوائے درویش

نتھو چونکہ حکمران جماعت کا جیالا متوالا تھااور پھتو سابق حکومت کادونوں میںآج پھر اس بات کولے کر گرما گرم بحث ہورہی تھی کہ کپتان یعنی عمران خان کاسب سے قابل بھروسہ کھلاڑی اسد عمر اب پویلین لوٹ چکے ہیں....کپتان اپنے ہی لوگوںکوواپس بھجوارہے ہیں۔۔۔۔ وہ تو کابینہ کا ارسطو تھا۔۔۔وغیرہ وغیرہ۔۔۔اس کے دفاع میںنتھو کاکاکہنا تھا کہ”ہمارے قائد اس بات پر عمل کررہے ہیںکہ“کام کرو ورنہ گھر جاﺅ....“دونوں کی بحث ہمیشہ کی طرح نا ختم ہونے والی تھی۔بیچ بچاﺅ کے لئے بالآخر چپ سائیںکومیدان میںاترنا پڑا....چپ سائیں نے کہا کہ بھائی نتھو یہ بات تو ٹھیک ہے کہ”کام کروورنہ گھر جاﺅ“ لیکن یہ میدان سیاست ہے کرکٹ کا میدان نہیں۔۔۔۔یہاں جوش نہیں بلکہ ہوش مندی سے فیصلے کرنا پڑتے ہیں۔
چپ سائیں نے کہاکہ وزیر اعظم پاکستان عمران خان کوکرکٹ کے میدان کے بعدسیاسی میدان میںبھی کپتان ہی کہاجاتا ہے۔ وہ کرکٹ کے میدان میںبھی غیر روایتی فیصلے کرکے ٹیم کوفتح دلاتے تھے، اس کاعملی مظاہرہ 1992 کاورلڈ کپ ہے، جب ٹیم ہارتے ہارتے ورلڈ کپ جیت گئی۔ انہوں نے اب سیاست کے میدان میں بھی عین اس وقت ایک کڑا فیصلہ کیا ہے، یہ فیصلہ اپنی کابینہ کے قابل اعتماد وبھروسہ ساتھی اسد عمر کی ان کے عہدے سے تبدیلی ہے لیکن سوال یہ ہے کہ کیا اس تبدیلی سے ’تبدیلی“آئے گی یا مشکلات بڑھیںگی؟ نتھو اور پھتو یہ فیصلہ اس وقت کیاگیا ہے جب آئی ایم ایف بیل آﺅٹ پیکج کی تیاریاںکررہا ہے۔
نتھوا ور پھتو سالانہ بجٹ سے صرف ایک ماہ قبل اور عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف سے مذاکرات کے درمیان پاکستان کے وزیر خزانہ اسد عمر کی تبدیلی کے فیصلے کو سرپرائزتو نہیں لیکن ایک غیر روایتی سیاست دان کا اہم اور مشکل فیصلہ ضرور قرار دیا جا رہا ہے۔اس کے ساتھ ہی یہ سوالات بھی پوچھے جانے لگے کہ وزیر اعظم عمران خان کی طرف سے اپنی کابینہ کے ایک ایسے رکن کو تبدیل کرنا جسے ان کی ٹیم کا اوپنگ بیٹسمین کہا جاتا ہو، کیا جماعت کے اندر جاری اختلافات ہیں یا یہ فیصلہ صرف اور صرف کارکردگی کی بنیاد پر کیا گیا ہے۔ یہ سوال بھی ذہنوں میں اٹھنے لگے کہ کیا یہ تحریک انصاف کی حکومت کے لیے بڑا سیاسی دھچکا نہیں ہے ۔تحریک انصاف کے مختلف دھڑوں میں کشمکش کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں ہے۔ جہاں تک اسد عمر کی کارکردگی کا تعلق ہے تو سب کو علم تھا کہ تحریک انصاف کی حکومت کو جو معیشت ورثے میں ملی تھی اس کو نو ماہ کے قلیل عرصے میں بحران سے نکالنا ممکن نہیں تھا۔
 عمران نے اپنی قائدانہ صلاحیت تو ثابت کر دی لیکن اصل چیلنج آنے والے دنوں میں معیشت کو بہتر کرنے کا ہے۔ اسد عمر کے متبادل کا انتخاب عمران خان کے لیے اصل چیلنج ہے اور انہیں ایک ایسا وزیر خزانہ چاہیے جو ملک کو اس بحران سے نکال سکے۔چپ سائیں نے کہاکہ وقت نہیں بدلا، حالات نہیں بدلے، واقعات نہیں بدلے۔ بدلا ہے تو صرف اندازاور چہرے۔ ہم گھوم پھر کر پھرپھر وہیںآگئے ہیں جہاں سے سفر شروع ہوا تھا۔مشرف کے اقتدار کے دس سالوں میں بجلی، پانی اور دیگر مسائل پر خاطر خواہ توجہ نہ دی گئی، جس کا شاخسانہ یہ نکلا کہ پیپلز پارٹی اور بعد میں ن لیگ کے دس سال بھی گزشتہ دس سالوں کا خسارہ نہ دے سکے۔اس وقت تاثر یہی دیا گیا کہ معیشت صرف ’ہم‘ ہی ٹھیک کر سکتے ہیں۔
یہ بھی درست ہے کہ اسد عمر کے لئے یہ انتہائی مشکل وقت تھا اور انہوںنے اپنی ٹیم کے اوپننگ بیٹسمین کے یہ مشکل وقت باﺅنسرز سے بچ کرگزارا اور بالآخرکپتان کے فیصلہ آیا اور پھر وہ۔۔۔۔۔پویلین لوٹ گئے۔یہ تلخ حقیقت ہے کہ ڈالر اوپر اور حکومت کا گراف نیچے جا رہا ہے۔ کاروبارٹھپ، بے روزگاری ، ڈالر کی آسمان کو پرواز ،مہنگائی میں ہوشربا اضافہ ۔۔۔۔پہلے سو دن گزرے پتہ نہیں کتنے سودن گزریں گے لیکن تحریک انصاف کویہ بات ضرور یاد رکھنی چاہئے کہ یہ جماعت نوجوانوں کے لیے بہت بڑی نوید بن کر آئی تھی اور ان میں سے ایک بہت بڑا طبقہ اسد عمر کو پی ٹی آئی کا دماغ تصور کرتا تھا۔ اب یقیناً ان کے اس فیصلے کے بعد ان نوجوانوں کی پارٹی سمیت سیاست میں بھی دلچسپی کم ہوجائے گی۔
چپ سائیں نے ٹھنڈی آہ بھری اور کہا کہ نتھو اور پھتوحکومت کو اسد عمر کی جگہ فوری طور پر نیا وزیرخزانہ لگانا ہوگا کیونکہ آئی ایم ایف سے پروگرام آخری مرحلے میں ہے۔ حکومت نے خود ہی تاخیر کی، پہلے حکومت کا خیال تھا کہ آئی ایم ایف کے پاس نہیں جانا چاہیے، جب انہوں نے مالی خسارہ دیکھا تو پھرآئی ایم ایف کے پاس جانے کا فیصلہ کیا، اب انہیں آئی ایم ایف سے فوری طور پر معاملات طے کرلینے چاہئیں کیونکہ تاخیر کی وجہ سے ملکی معیشت کو مزید نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے۔باقی نتھو اور پھتو جس قوم میں تم جیسے جیالے متوالے ہوںگے اس بحث کااختتام کبھی نہیںہوگا اللہ ہم سب کاحامی وناصر ہو۔

Share:

2 comments:

Recent Posts