”ہمارا دھرم پورہ“
تبصرہ کتب۔۔۔۔۔نوائے درویش
”ہمارا دھرم پورہ“
لاہور ویسے کوبارہ دروازوںکاشہر کہاجاتا ہے لیکن اس کی ہر گلی ، محلہ کی اپنی ہی تاریخ ہے۔”ہمارا دھرم پورہ“ زیر نظر کتاب میرے بہت اچھے دوست اور بھائی فیضان نقوی کی تصنیف ہے، اس کولاہور کا کھوجی کہاجاتا ہے۔دھرم پورہ چونکہ ان کا اپنا علاقہ ہے اسی وجہ سے انہوںنے اس کی تاریخ کے بارے میںتفصیلی لکھا۔ اس کتاب کے مطالعے سے اندازہ ہو تا ہے کہ لاہور کو ہم نے چند یادگاروں تک محدود کر دیا ہے۔ لاہور کا جیسا تعارف انہوں نے اس کتاب میں پیش کیا ہے۔اس میں دھرم پورہ کے قدیم محلہ جات۔۔۔ محلہ تیل پورہ، محلہ گنج،محلہ قصاباں،محلہ مغل پورہ،محلہ ہاشم پورہ، دارا پور وغیرہ کے بارے میں بات کی ہے۔دھرم پورہ کے تاریخی مقامات میں دھرم پورہ کا مندر، مقبرہ خان بہادر ظفر جنگ کوکلتاش،گردوارہ چوبچہ صاحب،جنج گھر،دھرم پورہ کا پرانا شمشان گھاٹ، گمنام سمادھ، احاطہ مکھن سنگھ کا تذکرہ کیا ہے۔فخر دھرم پورہ شخصیات، بوستان کالونی کی تاریخ،دھرم پورہ کے قبرستان، قبرستان میاں میر، قبرستان صدر، قبرستان دربار بابا ٹاہلی سائیں،دھرم پورہ کی عبادت گاہیں،مساجد، مسجد دربار حضرت میاںمیر، جامع مسجد اکبر لاثانی،دھرم پورہ کے تعلیمی ادارے،مصطفی آباد میںاولیا کرام کے مزارات،دھرم پورہ میںمدفون نامور شخصیات،دھرم پورہ کے قدیم احاطے،مشہور چوک،بیکریاں، بینک، تجارتی مراکز،طبی مراکز،سرکاری محکمہ جات،مختلف سرگرمیوں کااحوال الغرض ہر اس بات کا تذکرہ کیا ہے جس کا تعلق دھرم پورہ ہے۔
اس کتاب کوپڑھ کرجو دھرم پورہ کی گلیوںسے واقف نہیں وہ اس کے چپے چپے سے واقف ہوجائے گا۔ کتاب میںموجودہ دور تک رونما ہونے والی تبدیلیاں، اہم تاریخی ورثے اور ثقافت کو مفصل انداز میں بیان کیا گیا ہے ۔ زیر نظر کتاب کوپڑھنے کے بعد اندازہ ہوگا کہ دھرم پورہ کے نام کوتبدیل کرکے مصطفی آباد رکھنے کی کوشش کی گئی لیکن آج بھی یہ علاقہ دھرم پورہ ہی کہلاتا ہے جو اس کی اصل شناخت ہے۔
شاید یہی وجہ ہے کہ مصنف نے اس کتاب کا نام ”ہمارا دھرم پورہ “ منتخب کیا ہے۔
یہ بلاشبہ محقق فیضان عباس نقوی کی بہترین تحقیق ہے اوراس کو ہر صاحب ذوق کواپنی لائبریری کی زینت بنانا چاہئے۔








Keep it up Navid sab
ReplyDeleteThanks
ReplyDeleteThanks for sharing
ReplyDeleteGal hi koi nai murshid
ReplyDelete