ایم ایس سی ماس کمیونیکیشن کی چوتھے سیمسٹر کی تقریب کا احوال
نوائے درویش
محمدنویداسلم
جو تعلیم باقاعدہ طور پر کسی ادارے یعنی سکول ،کالج یا یونیورسٹی میں حاصل کی جا ئے اسے رسمی تعلیم کہتے ہیں ہر معاشرہ کچھ ایسے تعلیمی ادارے قائم کرتا ہے جن میں تعلیم ایک واضح نصب العین اور نظریات کی روشنی میں تیار کر د ہ نصاب کے مطابق دی جاتی ہے۔اس کے ساتھ ساتھ فاصلاتی نظام تعلیم بھی ہے، موجودہ دور میںاس کی ضرورت اور اہمیت بڑھتی جارہی ہے۔فاصلاتی نظام تعلیم ایسے طلبہ کو گھر بیٹھے تعلیمی کورس دستیاب کراتا ہے جو ملازمت، بیماری یا کسی اور شخصی یا سماجی وجہ سے ریگولر تعلیم مکمل نہیں کر پا رہے ہوں۔ طلبہ کو صرف درسی مواد فراہم کیا جاتا ہے اور امتحان پاس کرنا ہوتا ہے۔طالبعلم جس بھی کورس میں داخلہ لیتے ہیں، اس کورس کا مواد شخصی طور پر، ڈاک کے توسط سے اس کے پاس بھیج دیا جاتا ہے۔فاصلاتی تعلیمی مراکز میں ڈپلومہ، بیچلرز ڈگری اور پوسٹ گریجویشن اور نظم و نسق کورس چلائے جاتے ہیں۔ ان میں کچھ پیشہ ورانہ کورس بھی چلائے جاتے ہیں جو روزگار دینے والے ہوتے ہیں، جیسے صحافت اور مواصلات عامہ وغیرہ....بات ہورہی ہے۔ فاصلاتی نظام تعلیم کی تواس سلسلے میں علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کو کیسے بھلایا جاسکتا ہے۔ اس کا کردار ناقابل فراموش ہے۔یہ یونیورسٹی فاصلاتی نظام تعلیم میںپیش پیش ہے۔
گذشتہ دونوں علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کے شعبہ ماس کمیونیکشن کے چوتھے سیمسٹر کی اختتامی تقریب منعقد ہوئی۔اس میںتعلیم حاصل کرنا اور ڈگری مکمل کرنا ایسا ہی ہے جیسے کی خواب سے حقیقت تک کا سفر....
اس اختتامی تقریب میں علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی لاہور کے ریجنل ڈائریکٹرسر رسول بخش بہرام کوانٹرنیشنل سائنٹیفک کانفرنس لندن میں پاکستان کی نمائندگی کرنے کی وجہ سے بطور مہان خصوصی مدعو کیاگیا تھا۔ اس تقریب کے دیگر شرکاءمیں کورس کوآر ڈی نیٹر سر نصیر الحق ہاشمی اور سرشبیر صادق بھی شریک تھے۔
تقریب کے آغاز میں مہمانوںکو کھلے دل سے خوش آمدید کہاگیا اور اس کے بعد تلاوت قرآن پاک کے فرائض حافظ عمیر صاحب نے سرانجام دئے۔نعت رسول مقبول ﷺ کافریضہ اسامہ نے سرانجام دیا۔اس کے بعد کلاس سی آر آصف بھائی نے نظامت کے فریضہ نہایت خوش اصلوبی سے سرانجام دیا۔ انہوںنے سب سے پہلے پوری کلاس کے ایما پر رسول بخش بہرام صاحب کا شکریہ اداکیااور کہا کہ ساری کلاس نے بھرپور تعاون کیا ، کچھ ہم خیال اور نابھولنے والے دوست ملے۔ اس کے بعد کلاس میںسے خواتین کی نمائندگی کے لئے میڈم شمائلہ تنویر کو مدعو کیاگیا۔ انہوںنے کہا کہا کہ میں اپنے بچوں سے یونیورسٹی لائف کے بارے میںسنتی رہتی تھی۔ مجھے وہ حاضری لگانے اور چھوٹی چھوٹی شرارتوں کے تذکرہ سے جلاتے تھے، میں نے اسی اثناءمیں ایم ایس سی ما س کمیونیکشن میں داخلہ کاسوچ اور یہ سب میرے لئے خواب سے حقیقت تک کا سفر تھا جو اب اختتام پذیر ہوگیا ہے۔ دل غمگین آنکھیں نمناک ہیں اور زبان الفاظ کا ساتھ نہیںدے رہی۔آج میرے سمیت سب لوگ بیک وقت خوش اور غمگین ہیں کیونکہ ساتھیوں سے بچھڑنے کا دکھ سب کو ہے اور ہم سب اسے فراموش نہیںکرسکتے۔ میںیہ کہوں گی کہ اوپن یونیورسٹی نے میری تعلیم کی پیاس بجھائی۔ اس کے بعدجرنلسٹ محمد نوید اسلم کو سٹیج پرخیالات کے اظہار کے لئے مدعو کیاگیا۔ انہوںنے کہاکہ مصروفیات کی وجہ سے یونیورسٹی کی تعلیم ایک خواب تھی، میں نے دو برس قبل جب اوپن یونیورسٹی میںداخلہ لیا تو بہت سے جرنلسٹ ساتھیوں نے مشورہ دیا کہ یار کلاسز نہ لو کچھ نہ کچھ ہوجائے گا لیکن میں یونیورسٹی میں باقاعدہ کلاسز لینا چاہتا تھا اور تشنگی ختم کرنا چاہتا تھا۔ میںنے علامہ اقبال یونیورسٹی کے نظام کا بہت قریب سے جائزہ لیا مجھے بہت اچھا لگا۔میں یہ کہوںگا کہ ایم ایس سی ماس کمیونیکیشن ایک خواب تھاا جو اب شرمندہ تعبیر ہوچکا ہے۔انہوںنے کورس کوآرڈی نیٹر سر نصیر ہاشمی صاحب کشکریہ ادا کیا اور کہا کہ انہوںنے ماس کمیونیکیشن کے طلباءکے لیے بہت اچھے اساتذہ کا انتخاب کیا جنہوںنے دو برسوں میںبہت اچھی تعلیم دی۔ انہوںنے ریجنل ڈائریکٹر رسول بخش بہرام صاحب کو کولندن میںپاکستان کی نمائندگی کرنے پر کلاس کے ایما ءپر مبارکباددی اور اس کے ساتھ ایم فل کی کلاسز کوبھی لاہور میں ہی منعقد کرنے کی تجویز دی۔ انہوں نے اپنے استاد شبیر صادق صاحب کی بات دہرائی کہ اوپن یونیورسٹی نے ایک لگن لگادی ہے اور تعلیم کا یہ سلسلہ جاری رہے گا۔
اس کے بعد ڈولفن پائنیئر ڈٹرینر چوہدری خرم کومدعو کیا گیا ۔انہوں نے کہاکہ ٹائم آگیا ہے اور ہم سب پاس آﺅٹ ہونے کے قریب ہیں۔اللہ نے رحمت فرمائی اور اس یونیورسٹی کے پلیٹ فارم دیا۔ ہم سب کویہ وقت بہت یاد آئے گا۔ تھینک یو آر ڈی صاحب اور سب اساتذہ کرام کی محنت نے ہماری شخصیت کومزید نکھارا۔اس کے بعد جی آر ماریہ کوبھی سٹیج پر مدعو کیا گیا۔ انہوںنے کہا کہ اس یونیورسٹی نے مجھے بہت اعتماد دیا۔ میری غلطیوںکوسی آر نے بہت کور کیا۔
کورس کورڈی نیٹر سر نصیر ہاشمی صاحب نے سٹیج پرآتے ہی کہا کہ سب طلباءکے لئے یقیناخوشی کالمحہ ہے۔انہوںنے رسمی تعلیم اور فاصلاتی نظام تعلیم کے حوالے سے بھی بات کی۔انہوںنے کہا کہ سب سٹوڈنٹس اوپن یونیورسٹی کے سفیر ہیں۔انہوں نے کہاکہ میں دوہزار تیرہ سے کورڈی نیٹر کے فرائض سرانجام دے رہا ہوں، مجھے اس بیج کا کوآری ڈی نیٹر ہونا اچھا لگا۔میں یہ کہوںگا کہ جب لگن لگ جائے توپھر ایم فل اور پی ایچ ڈی کی ڈگری بھی ہوہی جاتی ہے۔انہوںنے کہاکہ اوپن یونیورسٹی فاصلاتی نظام تعلیم کی بہترین مثال ہے اور بہت سے لوگ اس سے فیض یاب ہورہے ہیں۔انہوںنے کہاکہ آر ڈی صاحب کی موجودگی ہمارے لئے باعث خوشی ہے۔ہم ان کولندن گوروں کے دیس میںپاکستان کی نمائندگی پر مبارکباد پیش کرتے ہیں۔ انہوںنے ہم سب کاسر فخر سے بلند کردیا۔وہاں جاکر پاکستان کا نام روشن کرنا آسان نہیں ہے درحقیقت آج کی تقریب میںآر ڈی صاحب ہی ہمارے صدر محفل ہیں۔
سر شبیر صادق نے کہاکہ مجھے یہ کلاس ہمیشہ یاد رہے گی۔ میں سب کومبارکباد پیش کرتا ہوںکہ آ ج یہ لمحہ آیا کہ آپ کے چوتھے سیمسٹر کی اختتامی تقریب ہورہی ہے۔آپ سب لوگ مجھے بہت یاد آئیںگے۔اس موقع پر جہانگیر صاحب نے کہا کہ سب آپ مبارک باد کے مستحق ہیں ۔
اس کے بعدآر ڈی رسول بخش بہرام صاحب کومدعو کیاگیا۔ انہوںنے سب سے پہلے اللہ کا شکر ادا کیا کہ انہوںنے گوروں کے دیس میں ملک کی نمائندگی کی۔ انہوںنے کہاکہ ماس کمیونیکیشن میراشوق ہے اسی وجہ سے میںاس کی ورکشاپس پرخصوصی توجہ دیتا ہوں۔انہوںنے کہاکہ گوروںکے سامنے سوال جواب آسان نہیں لیکن میں نے دعاﺅں کی وجہ سے سب کی باتوںکاجواب دیا۔انہوںنے کہا کہ ہمارے طلبا میں تحقیق کی کمی ہے ان کواس طرف توجہ دینی چاہئے۔انہوںنے لندن میں اپنی یادوںکاتذکرہ کرتے ہوئے کہاکہ میں مادام تساﺅ میوزیم گیا۔ مجھے اچھا لگا۔میںہائیڈ پارک گیا۔ مجھے اچھا لگا۔ میںنے بی بی سی کادورہ کیا۔انہوںنے ریکارڈ کومینٹین کیاہوا ہے۔ مجھے وہاں جاکربہت اچھا لگا۔وہ ویل آرگنائزڈ ہیں۔ گوروں میں یہ عادت ہے کہ وہ پانی کی بچت کرتے ہیں۔انہوںنے وہاں کے موسم کا تذکرہ کرتے ہوئے کہاکہ ہمارے ملک میںشکر ہے کہ چار موسم ہیںاور ہم اسی وجہ سے صحت مند ہیں لیکن گوروں کوزیادہ تر سرد موسم کا ہی سامنا کرنا پڑتا ہے۔انہوںنے کہاکہ میںطلبا کویہ کہوںگا کہ ان کوبہت آگے جانا ہے۔گوروں میںفرقہ واریت کی بات نہیں کی جاتی، وہ تعلیم اور تحقیق پر توجہ دیتے ہیں۔ہمیںسائنس اورٹیکنالوجی کے میدان میںآگے بڑھنا ہے اور بہت کچھ کرنا ہے۔میرا موٹو یہاںپر فاصلاتی نظام تعلیم کومزید اجاگر کرنا ہے آپ سب پروفیشنل ہیںاور زندگی کے میدان میںآگے آئیںاور مزید کامیابیاں آپ کا مقدر بنیں۔
👌💖👌
ReplyDeleteZabardast MA SHAAA ALLAH
ReplyDeleteYA PAL YAD AEY GY YA PAL YAD AEY GY
ReplyDeleteYa pal yad aey gy ya pal yad aey gy
ReplyDelete