نوائے درویش ایسی ویب سائیٹ ہے جو آپ کومنفرد خبروں،سپورٹس،شوبز ، سیاست،مضامین،کالمز ،انٹرویوز اور نوائے درویش کے مضامین سے باخبر رکھے گی۔ اس کے علاوہ کچھ منفرد تصاویر جوآپ کی توجہ اپنی طرف لے جائیںگی۔ اس لئے باخبر رہنے کے لئے لاگ آن کریں نوائے درویش

”میڈیا بحران اور ورکروں کا اتحاد“



نوائے درویش
محمدنویداسلم

”اتفاق میں برکت ہے“ ، یہ کہانی گزرے وقتوں سے پڑھتے اور سنتے آئے ہیں۔ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ تنہا انسان کچھ بھی نہیںہوتااور
 بقول مجروح سلطان پوری

میں اکیلا ہی چلا تھا جانب منزل مگر
لوگ ساتھ آتے گئے اور کاررواں بنتا گیا

بی آر چوپڑاکی ’نیا دور‘ سے لے کر راکیش روشن کی ’کوئلہ‘ تک مزدوروں کے حالات اور مسائل کو کبھی سنجیدہ سینما تو کبھی کمرشل فلم کے ذریعے دکھایا جاتا رہا ہے۔فلم ’دو بیگھہ زمین‘ کے شمبھو مہتو کو سواری پیسوں کا لالچ دیتی ہے اور وہ اپنے رکشے کو مزید تیزی سے کھینچتا ہے مزید پیسوں کا لالچ دیا جاتا ہے اور وہ مزید کوشش کرتا ہے۔ہدایت کار بمل رائے اور اداکار بلراج ساہنی کی اس فلم نے ایک مزدور کی جدوجہد اور اس کی مجبوری کو انتہائی مو ¿ثر انداز میں پیش
کیا ہے۔

درویش نے بات کچھ اور کرنی تھی اور بات کدھر سے کدھر نکل گئی خیر۔۔۔۔ بات شروع کی تھی میڈیا خودساختہ بحران کی۔ اس میں تو کوئی دورائے نہیںکہ یہ خود ساختہ بحران ہے۔ اوراس پر بھی کوئی دو رائے نہیںکہ اب سارے ”سیٹھ“ ایک ہوگئے ہیں اور ورکروں کی برطرفیاں جارہی ہیں۔”کچھ وفادار“ لسٹیں تیار کررہے ہیں اور اپنے ہی دوستوںکے گلوںپر چھری چلانے کی تیاریاں کررہی ہیں۔لیکن تصویر کا دوسرا رخ یہ ہے کہ بے روزگار ورکر بھی خیالی دنیا سے باہر نکل آئے ہیں اور اب آہستہ آہستہ ایک ہورہے ہیں اور بات اس مصرعے کے مترادف ہے۔

”لوگ ساتھ آتے گئے اور کاررواں بنتا گیا“

جتنی تیزی سے سارے میڈیا ہاﺅسز کے ”سیٹھ “ کارکنوںکوبرطرف کرتے جارہے ہیں کارکن متحد ہوکر ایک دوسرے کا ساتھ بن کر زنجیر کی صورت اختیار کرتے جارہے ہیں۔چپ سائیں کے گمان میں یہی اتحاد ان کے لئے بہتر ہے۔ موجودہ صورتحال میں تنہا تنہا بھی تو نوکری نہیں مل سکتی،، ا گر مل بھی جائے تو نجانے کب اور کس وقت’ سیٹھ صاحب“ کاوفادار نوکری سے برطرف کردے اس کی کوئی گارنٹی نہیں لہذا عافیت ورکر اتحاد میں ہی ہے۔جو لوگ جس ادار ے میںسالہا سال سے ملازم تھے ، دن رات لگا کر عزت کمائی لیکن نئی جگہ پر نیا ماحول اور ”پھر نئی دنیا“....ستم بالائے ستم سینئرز اور جونیئرز ایک ہی صف میں کھڑے ہیں۔
بالی وڈ کے اداکار شاہد کپور اور اداکارہ سوناکشی سنہا کی فلم”آر راجکمار“ کا ایک ڈائیلاگ میری نجانے کیوں ذہن میں گونج رہا ہے۔ جب ہیرو شاہد کپور کو کلائمیکس میں زندہ دکھایا جاتا ہے اور اس کوسونو سود اور دیگر ولنز کے ساتھ لڑنا ہوتا ہے تو غنڈوں کا سربراہ شاہد کاساتھ دیتے ہوئے کہتا ہے کہ
”تم اونچی ذات کے لوگ اپنے مفاد کے لئے ایک ہوسکتے ہو تو ہم نیچی ذات کے لوگ کیوں نہیں ایک ہوسکتے۔۔۔۔۔۔“
بات میں خاصا وزن ہے.... اسی وجہ سے نتھو اور پھتو کی سیٹی بھی گم تھی اور کوئی بات نہیں ہوپارہی تھی ۔ وہ تو چپ سائیں کے آگے گنگ تھے اورسوچ رہے تھے کہ
” اگر سارے ورکر واقعی متحد ہوگئے تو پھر یہ سیٹھ کیا کرےں گے؟

ریاست کا چوتھا ستون صحافت اس وقت واقعی نشیب وفراز کاشکار ہے لیکن یہ بھی سچ ہے کہ اداروں میں کام کرنے والے ورکرز نہیں رہیںگے تو یہ چوتھا ستون کدھر جائے گا؟
اس وقت سیٹھوں کے اکٹھ سے بچنے کی راہ یہی ہے کہ پوری کمیونٹی اور لیڈر شپ متحد ہوجائے اورایک دوسرے کا دست وبازو بن جائے اور میڈیا ہاﺅسز کے باہر احتجاج میں متحد ہوں تاکہ ان”سیٹھوں“ کوبھی پتہ چلے کہ اب ورکر متحد ہورہے ہیں،ورنہ جس کے گھر کا چولہا بند ہوگا تو وہ تو انتہائی اقدامات کی راہ اختیار کرے گا۔صاحبو
جس طرف بھی چل پڑے ہم آبلہ پایانِ شوق
خار سے گل اور گل سے گلستاں بنتا گیا

صاحبویہ وقت گلے شکووں کا نہیں بلکہ پوری کمیونٹی کے متحد ہوکر کوئی راستہ نکالنے کا ہے ورنہ”سیٹھوں“ نے تو ہمیںایک ایک کرکے ”گھر“ بھیجنے کاسوچا ہوا ہے۔۔۔۔اللہ ہم سب کا حامی وناصر ہو



Share:

No comments:

Post a Comment

Recent Posts