محمد نوید اسلم
پی ایس ایل کا جادو ملک میں سر چڑھ کر بولا۔ اس بار کراچی میں خدشات کے با وجود کامیاب انعقاد ہوا۔ ملک میں ہمسائیہ ملک کی وجہ سے جنگی جارحیت عروج پر تھی لیکن کرکٹ جنون نے جارحیت کومات دی اور کراچی میں پی ایس ایل فور کا کامیاب انعقاد ہوا۔ کوئٹہ نے پشاور کو شکست دے کر اس سے اگلے پچھلے سارے بدلے لے لیے، دوسرے سیزن میں فائنل کی شکست کا بھی اور پچھلے سال ایلی منیٹر میں 1 رن سے ملنے والی ہار کا بھی بدلہ لیا۔
پشاور زلمی نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کو جیت کے لیے 139رنز ایک آسان ہدف دیا تھا، زلمی کی جانب سے عمر امین 38 رنز بنا کر نمایاں بلے باز تھے جبکہ کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے محمد حسنین نے 3 وکٹیں حاصل کیں۔کوئٹہ گلیڈی ایٹرز نے 139 رنز کا مطلوبہ ہدف باآسانی حاصل کیا جس کے لیے احمد شہزار اور شین واٹسن نے پراعتماد آغاز کیا تاہم واٹسن جلد رن آﺅٹ ہوگئے تھے۔احمد شہزار 58 اور ریلی روسو 39 رنز بنا کر ناقابلِ شکست رہے اور ٹیم کو 18 ویں اوور میں چیمپئن بنا دیا۔
پی ایس ایل کے فائنل کو دیکھنے کے لیے ہزاروں افراد نے نیشنل سٹیڈیم کا رخ کیا اور لاکھوں افراد نے میچ کے مناظر براہ راست ٹی وی سکرینز پر دیکھے۔وہیں شوبز و سپورٹس شخصیات کا جوش بھی پی ایس ایل کےفائنل میں دیکھنے کے قابل تھا۔پی ایس ایل کی افتتاحی تقریب میں جہاں آئمہ بیگ اور شجاع حیدر نے پاپ گلوکارہ نازیہ حسن کو ان کے ہی گانے ’ڈسکو دیوانے‘ گاکر خراج تحسین پیش کیاوہیں دیگر گلوکاروں نے بھی شاندار پرفارمنس کی۔جہاں گلوکاروں کی شاندار پرفارمنس نے کرکٹ مداحوں کا جوش بڑھایا، وہیں نیشنل سٹیڈیم میں شوبز، سپورٹس، سیاسی و عسکری شخصیات کی موجودگی نے بھی شائقین کا جذبہ بڑھانے میں کردار ادا کیا۔پی ایس ایل کے فائنل کو دیکھنے کے لیے سپین کے سابق لیجنڈری فٹ بالر کارلوس پیول بھی گراو ¿نڈ میں موجود تھے۔ انہوں نے کرکٹ دیکھی، وہیں انہوں نے کرکٹ سے قبل فٹ بال بھی کھیلا۔پرفارمنس کے بعد بھی سلمان احمد جوش کے ساتھ ابرارالحق سمیت دیگر سے بات کرتے دکھائی دیے۔پی ایس ایل کے فائنل میں آنے والی فلم مولا جٹ کی ٹیم بھی موجود تھی۔اداکارہ مایا علی بھی فائنل میں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی ڈریس میں مسکراتی دکھائی دیں۔
انڈین پریمیئر لیگ (آئی پی ایل) اور آسٹریلیا کی بگ بیش لیگ (بی بی ایل) کے مقابلے میں پی ایس ایل شروع کی گئی تھی۔پاکستان سپر لیگ کاکامیاب انعقاد پہلی بارپاکستان نے کرایا، خدشات کے باوجود اس کا کامیاب انعقاد ہوااور یہ ٹورنامنٹ اختتام پذیر بھی ہواتھا۔ اس کی کامیابی میں بہت سے لوگوںکا ہاتھ ہے، سب سے بڑھ کرسکیورٹی کابہت خیال رکھاگیا۔
پاکستان سپر لیگ پاکستان کی ٹی20 پریمیئر لیگ تھی۔ یہ لیگ ٹیموں کے نام کی بجائے شہروں کے نام پر مشتمل تھی۔اس لیگ کا مقصد بین الاقوامی کرکٹ ٹیموں کو پاکستان میں کھیلنے میں آمادہ کرنا اور پاکستان میں ٹوینٹی20 کرکٹ کا فروغ تھا۔ اس ٹورنامنٹ سے نیاٹیلنٹ بھی سامنے آیا ہے اور ضرورت اس امر کی ہے کہ اس ٹیلنٹ سے فائدہ اٹھایا جائے۔ اس لیگ کا افتتاح 26 مارچ 2013ءکو ہونا تھا لیکن چند ناگزیر وجوہات کی وجہ سے اسی ملتوی کر دیا گیاتھا۔
اس مقام تک پہنچنے کے لیے کوئٹہ کو 4 سال انتظار کرنا پڑا اور یہ سفر ہرگز آسان نہیں تھا۔ فرنچائز خریدتے وقت سب کی نظریں کراچی، لاہور، پشاور اور اسلام آباد پر تھیں کیونکہ یہ بڑی آبادی والے شہر تھے، کیونکہ ان شہروں کے باسیوں کی صورت میں خریدنے والوں کو مفت کے فینز ملتے۔یہ چاروں ٹیمیں ہاتھوں ہاتھ بکیں اور خاصی مہنگی قیمتوں پر۔ کراچی کو 26 ملین ڈالرز کی خطیر رقم میں خریدا گیا، لاہور 25 ملین ڈالرز، پشاور کے حقوق 16 ملین اور اسلام آباد کے 15 ملین ڈالرز میں فروخت ہوئے لیکن کوئٹہ سب سے پیچھے تھا، جسے کراچی سے تعلق رکھنے والی تعمیراتی کمپنی عمر ایسوسی ایٹس نے 11 ملین ڈالرز میں خریدا۔ کوئٹہ گلیڈی ایٹرز سب سے کمزور نظر آ رہے تھے۔ ان کے سب سے بڑے انٹرنیشنل سٹارز بھی وہ تھے جو بین الاقوامی کرکٹ کو خیرباد کہہ چکے تھے یعنی کیون پیٹرسن اور کمار سنگاکارا جبکہ دوسری ٹیموں میں دورِ جدید کے بڑے بڑے نام نظر آئے۔ کرس گیل، شین واٹسن، آندرے رسل، ڈیرن سیمی، جانی بیئرسٹو، تمیم اقبال، ڈیوین براوو اور مستفیض الرحمٰن، جو لاہور، کراچی، پشاور اور اسلام آباد میں بٹے ہوئے تھے لیکن جب سیزن 1 کا پہلا مرحلہ ختم ہوا تو کوئٹہ اپنے 8 میں سے 6 میچز جیت کر نمایاں تھا۔ ایک یادگار مقابلے میں وہ پشاور زلمی کو شکست دے کر فائنل تک بھی پہنچ گیا لیکن اسلام آباد کی ابھرتی ہوئی طاقت کے ہاتھوں ناکام ہوا۔
2 بار فائنل تک رسائی سے یہ بات تو ثابت ہوچکی تھی کہ کوئٹہ ایک طاقتور ٹیم ہے۔ لیکن کوئٹہ پی ایس ایل 3 میں بھی قسمت کے چکر میں آگیا۔ ایلی منیٹر میں اسے پشاور زلمی کے ہاتھوں صرف 1 رن کی شکست ہوگئی۔ اس بار بھی کوئٹہ نے یہ ناک آو ¿ٹ مقابلہ اپنے 2 اہم کھلاڑیوں کیون پیٹرسن اور شین واٹسن کے بغیر کھیلا، پھر بھی وہ فتح کے بہت قریب پہنچا لیکن جیت نہ پایا۔
3 سیزنز میں اس طرح کی ناکامیوں کے بعد لگتا تھا کہ کوئٹہ کی قسمت میں ٹائٹل ہے ہی نہیں۔اس وقت ایک نئے عزم و حوصلے کے ساتھ کوئٹہ نے چوتھے سیزن میں قدم رکھا اور ایک مرتبہ پھر خود کو سب سے مستقل مزاج ٹیم ثابت کیا۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ آئی پی ایل کا قیام اس لیے عمل میں آیا تھاکہ شائقین کرکٹ کوبھرپور تفریح ملے اور پھر ان میچوں کی بدولت ابھرتے کھلاڑیوں کوآگے آنے کا موقع ملے ۔ لیکن ہوس نے لیگ کا بیڑا غرق کیا۔تاہم پاکستان سپر لیگ کے لئے ایسے قوانین وضع کرنے چاہیں کہ یہ کرکٹرز ملک کی بدنامی کا باعث نہ بنیں بلکہ نیک نامی کا باعث ہو۔ سب باتیںایک طرف یہ کرکٹ لیگ واقعی بہترین تفریحی لیگ ہے اور شائقین کرکٹ کی جان بن چکی ہے۔
No comments:
Post a Comment