نوائے درویش ایسی ویب سائیٹ ہے جو آپ کومنفرد خبروں،سپورٹس،شوبز ، سیاست،مضامین،کالمز ،انٹرویوز اور نوائے درویش کے مضامین سے باخبر رکھے گی۔ اس کے علاوہ کچھ منفرد تصاویر جوآپ کی توجہ اپنی طرف لے جائیںگی۔ اس لئے باخبر رہنے کے لئے لاگ آن کریں نوائے درویش

”ڈیل، ڈھیل اور این آر او“

”ڈیل، ڈھیل اور این آر او“

کالم نگار۔۔۔۔محمدنویداسلم
”نوائے درویش“

نتھو اور پھتو کی بحث آج پھر زوروںپر تھی۔ نتھو ن لیگ جبکہ پھتو پی ٹی آئی کاجیالا تھا۔ دونوں ”ڈیل “،”نوڈیل“ یا پھر ”ڈھیل “اور”این آر او“کی باتیں کررہے تھے۔اتنے میںچپ سائیںکا گزر ہوا۔ وہ رک گئے اور انہماک سے دونوںکی باتیں سننے لگے۔ بالآخر چپ سائیںکو ان کے درمیان حسب سابق مداخلت کرنا پڑی ۔ توقف کے بعد چپ سائیں بولے........ نتھو اور پتھو کیا تم کو”ڈیل“،”نوڈیل“ اور”این آر او“ کی حقیقت کا ادراک ہے۔ اس سوال پر دونوں ایک دوسرے کامنہ دیکھنے لگے۔ نتھو بولا چپ سائیں جی ہم دونوں تو بس اپنی اپنی پارٹی کی باتیںکرکے اپنی اپنی ہانک رہے تھے، وہ کاندھے اچکاتے ہوئے بولے ہم بھلا اس بارے کیا جانیں۔
چپ سائیں زیر لب مسکرائے.... انہوںنے بات کوشروع کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی سیاست کے دو رخ ہیں، یہ دکھاتی کچھ اور ہے اورپس پردہ حقیقت کچھ اور ہی ہوتی ہے۔چپ سائیں بولے ڈیل ، ڈھیل اور این آر او کا پس منظرجاننا ضروری ہے اس کے بعد بحث مباحثہ کرو۔دراصل این آر او ایک صدارتی آرڈیننس ہے جسے سابق فوجی صدر جنرل پرویز مشرف نے 5 اکتوبر 2007 میں جاری کیا۔اس صدارتی آرڈیننس کے ذریعے صدر مملکت نے قانون میں ترمیم کرتے ہوئے ان تمام مقدمات کو ختم کرنے کا اعلان کیا جو یکم جنوری 1986 سے لے کر 12 اکتوبر 1999 کے درمیان سیاسی بنیادوں پر درج کیے گئے تھے۔تاہم دو برس بعد سپریم کورٹ کے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے اس آرڈیننس کو مفاد عامہ اور آئین کے خلاف قرار دیتے ہوئے کالعدم قرار دے دیا جس کے بعد یہ مقدمات دوبارہ کھل گئے تھے۔بنیادی طور پر یہ قانون اس وقت پیپلز پارٹی کی جلا وطن سربراہ بینظیر بھٹو کی پاکستان اور پاکستانی سیاست میں واپسی کو ممکن بنانے کے لیے جاری کیا گیا تھا۔ بینظیر بھٹو اور ان کی جماعت کے دیگر رہنماو ¿ں اور کارکنوں، جن میں ان کے شوہر بھی شامل تھے کے خلاف 1986 اور 1999 کے درمیان ڈھیروں مقدمات درج کیے گئے تھے۔ سپریم کورٹ سے اس آرڈیننس کو کالعدم قرار دیے جانے کے بعد یہ مقدمات دوبارہ کھل گئے تھے ۔موجودہ سیاسی صورتحال میں این آر او ایک سیاسی اصطلاح کے طور پر ہی استعمال ہو سکتا ہے۔ جب عمران خان یا کوئی اور سیاسی رہنما این آر او کی اصطلاح استعمال کرتا ہے تو اس کا مطلب ہوتا ہے سیاسی مخالفین کے خلاف مقدمات یا تحقیقات کو ختم کرنا۔
وزیر اعظم عمران خان نے شریف فیملی اور آصف زرداری سے کسی بھی طرز کی سیاسی ڈیل کی سختی سے تردید کی ہے اور ان کے بقول ان کی سیاسی مخالفین سے کسی بھی طرز کی ڈیل، ڈھیل یا این آراوعملی طور پر ملک سے غداری کے مترادف ہوگی۔ وزیر اعظم کے بقول ماضی میں کی جانے والی تمام سابقہ ڈیلوں سے ملک کی سیاست کا کوئی بھلا نہیں ہوسکا اور اب ہم کسی بھی طور پر کرپٹ قیادت کو کسی بھی ڈیل کے تحت نہیں چھوڑیں گے۔
این آر او کون دے گا؟ کسی کو پتا نہیں، جن کو پتا نہیں وہی چیخ رہے ہیں۔ اسی بحث و مباحثہ میں 6 ماہ گزر گئے، جو کام کرنے کے ہیں وہ نہیں ہو رہے۔چپ سائیں نے ٹھنڈی آہ بھری ، نتھو اور پھتو سے مخاطب ہوکر بولے ڈیل ہوگی نہ ڈھیل بس لوگوں کے مطابق این آر او مل گیا ہے۔ آج کل ہر طرف ایک ہی شور ہے کہ دیکھو این آر او ہوگیا ہے، اس پرو زیر اعظم تردید کر رہے ہیں لوگ قسمیں کھا رہے ہیں،خداجانے کون سچا کون جھوٹا، وقت آنے پر ہی پتا چلے گا۔ فرض کرواگر این آر او ہوگیا تو نواز شریف علاج کی غرض سے بیرون ملک چلے جائیں گے ،چھوٹے میاں صاحب یعنی شہباز شریف عدالتی مسائل سے آہستہ آہستہ باہر آتے جائیںگے،زرداری صاحب اور ان کی بہن کے لئے بھی پھر کوئی نہ کوئی نرم گوشہ اختیار کیا جائے گا۔
کچھ دیر خاموشی کے بعد چپ سائیں بولے بچوں وزیر اعظم عمران خان احتساب کی باتیں کررہے ہیں،کرنی بھی چاہئیں۔انہوںنے ملک کی باگ ڈور سنبھالنے سے قبل جس احتساب کانعرہ لگایا وہ عمل آہستہ آہستہ ہورہا ہے۔ یہ بھی تلخ حقیقت ہے کہ اگرپس پردہ مفاہمت یا ڈیل ہوتی ہے تو اس کا سب سے بڑا نقصان خود عمران خان کی سیاست کو ہوگا۔ سچ یہ ہے کہ این آر او اپنی مرضی، قومی مفاد، بیرونی اثر و رسوخ یا پھر بیرونی دباو ¿ پر ہوتا ہے ۔سیاست میں کچھ بھی دیرپانہیں ہوتا منظرنامے بدل جاتے ہیں۔چپ سائیںنے کہا نتھو اور پتھو تم لوگ صرف جیالے ہو حقیقت یہ ہے کہ کرپشن اور احتساب کے نعرے کوایک طرف رکھ کر دیکھا جائے تو پس پردہ یہ تلخ حقیقت ہے کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف پر ابھی تک کوئی بڑا الزام ثابت نہیں ہوا جبکہ جس معاملے میں انہیں سزا ہوئی ہے طبی بنیاد پر ضمانت حاصل کرنے کی کوششیں بھی کی جارہی ہیں۔تاہم ڈیل، ڈھیل اور این آر او کی باتیںکرنے سے قبل تھوڑا صبراور انتظار کریں۔

Share:

2 comments:

Recent Posts