نوائے درویش ایسی ویب سائیٹ ہے جو آپ کومنفرد خبروں،سپورٹس،شوبز ، سیاست،مضامین،کالمز ،انٹرویوز اور نوائے درویش کے مضامین سے باخبر رکھے گی۔ اس کے علاوہ کچھ منفرد تصاویر جوآپ کی توجہ اپنی طرف لے جائیںگی۔ اس لئے باخبر رہنے کے لئے لاگ آن کریں نوائے درویش

چھبیس اپریل،اتحادی جماعتوں کی اہم بیٹھک۔۔۔گرینڈ ڈائیلاگ وقت کی اہم ضرورت۔۔۔کیا مذاکرات سے سیاسی کشیدگی کم ہوسکے گی؟

 چھبیس اپریل،اتحادی جماعتوں کی اہم بیٹھک۔۔۔گرینڈ ڈائیلاگ وقت کی اہم ضرورت۔۔۔کیا مذاکرات سے سیاسی کشیدگی کم ہوسکے گی؟



اتحادی جماعتوں نے26 اپریل کو مذاکرات کے حوالے سے اہم اجلاس طلب کیا ہے۔گرینڈ ڈائیلاگ وقت کی اہم ضرورت ہیں،عدلیہ اور پارلیمان سیاسی کشیدگی میں آمنے سامنے ہیں۔

ملک بھر میں ایک ساتھ انتخابات کرانے کی درخواستوں پرسپریم کورٹ میں سماعت کے دوران چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے تھے کہ عدالت اپنا 14 مئی کا فیصلہ واپس نہیں لے گی کیونکہ عدالتی فیصلہ واپس لینا مذاق نہیں ہے تاہم سیاسی جماعتوں کے مذاکرات میں کوئی پیشرفت ہوئی تو عدالتی احکامات کے حوالے سے غور کیا جاسکتا ہے، عدالت نے سماعت 27 اپریل تک ملتوی  کی ہوئی ہے۔چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بینچ سٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منیب اخترسماعت کررہا ہے۔

ایک ساتھ انتخابات کرانے سے متعلق کیس کے دوران سپریم کورٹ  کے پانچ صفحات پر مشتمل سماعت کے تحریری حکمنامے میںکہا گیا ہے کہ سیاستدانوں کے آپس کے تمام اختلافات پر مذاکرات کا اصل فورم سیاسی ادارے ہیں۔عدالت کو ایک ہی دن پورے ملک میں انتخابات کے لیے مذاکراتی عمل پر کوئی اعتراض نہیں، ملک بھر میں ایک ہی دن انتخابات کا انعقاد قانونی اور آئینی سوال ہے۔ 14 مئی کو پنجاب میں انتخابات سے متعلق فیصلہ برقرار ہے۔ تمام ایگزیکٹو اتھارٹیز 14 مئی کو پنجاب میں الیکشن کے فیصلے پر عملدرآمد کرانے کی پابند ہیں۔

حکم نامے میں کہا گیاتمام بڑی سیاسی جماعتوں کے قائدین نے عدالت کے سامنے ملک میں ایک ہی دن الیکشن کی رائے سے نہ صرف مثبت ردعمل بلکہ اتفاق بھی کیا، سیاسی جماعتوں نے سپریم کورٹ میں پیش ہو کر اس عزم کو دہرایا کہ آئین سپریم ہے۔ اگر سیاستدانوں کے مابین تمام اختلافات پر مذاکراتی عمل شروع ہوا تو اس پر کافی وقت خرچ ہونے کا امکان ہے۔26اپریل کو سیاسی جماعتوں کے درمیان ایک اجلاس ہوگا، 27 اپریل تک سیاسی رابطوں اور ڈائیلاگ کی پیش رفت رپورٹ جمع کروائی جائے گی۔

اس سلسلے میں سیکرٹری اطلاعات جماعت اسلامی کی جانب سے بیان میں کہا گیا وزیر اعظم شہباز شریف نے امیر جماعت اسلامی سراج الحق سے ٹیلی فونک رابطہ کیا اور عید کی مبارکباد دی، جس پر سراج الحق نے ان کا شکریہ ادا کیا، دونوں رہنماؤں کے درمیان موجودہ سیاسی صورتحال پر بھی گفتگو ہوئی۔وزیر اعظم شہباز شریف نے امیر جماعت اسلامی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آپ سے ملاقات کے بعد اتحادی جماعتوں سے مشاورت کر رہا ہوں، 26 اپریل کو اتحادی جماعتوں کا مشاورتی اجلاس بلایا ۔ جس پر سراج الحق نے کہا بطور وزیر اعظم آپ کی زیادہ ذمہ داری ہے کہ سیاسی بحران کا حل نکالیں۔

وزیراعظم نےپی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان اور چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو سے بذریعہ ٹیلیفون رابطہ کیا۔وزیراعظم نے سردار اختر مینگل، چوہدری شجاعت حسین، ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی، محمود خان اچکزئی، آفتاب شیرپاؤ، پروفیسر ساجد میر اور شاہ اویس نورانی کو بھی فون کیا۔وزیراعظم شہباز شریف نے چاروں صوبائی گورنرز کو بھی ٹیلیفون پر عید کی مبارک باد دی۔وزیراعظم نے نگران وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی، خیبر پختونخوا اور سندھ کے وزرائے اعلیٰ کو بھی ٹیلیفون کیا اور عید کی مبارک باد دی۔


’’ جماعت اسلامی سے مذاکرات ۔۔۔پی ٹی آئی کی 3 رکنی کمیٹی قائم ‘‘


عمران خان کی ہدایت پر پی ٹی آئی نے 3 رکنی کمیٹی قائم کی گئی ہے۔ کمیٹی میں پرویز خٹک، سینیٹر اعجاز چوہدری اور میاں محمود الرشید شامل ہیں۔ذرائع کا بتانا ہے کمیٹی ملک میں جاری سیاسی بحران پر جماعت اسلامی سے مذاکرات کرے گی۔یاد رہے سراج الحق کی قیادت میں جماعت اسلامی کے وفد نے پہلے وزیراعظم شہباز شریف اور پھر عمران خان سے ملاقات کی تھی ۔جماعت اسلامی کے وفد کے ساتھ ہونے والی ملاقاتوں میں حکومت اور پی ٹی آئی دونوں نے مذاکرات کے لیے آمادگی کا اظہار کیا تھا۔عمران خان کا کہنا تھا حکومت کے ساتھ مذاکرات میں خود شامل نہیں ہوں گا۔


’’کیاعمران خان لچک دکھانے کو تیار ہیں؟‘‘

 اس وقت انتخابات سب ہی چاہتے ہیں لیکن اتحادی حکومت کا موقف ہے الیکشن اکتوبر میں ہوں۔ عمران خان کو یہ تحفظات ہیں کہ یہ الیکشن نہیں کروانا چاہتے۔ایسے میں درمیانی راستہ کیا ہو سکتا ہے؟ اس سلسلے میں سپریم کورٹ کے فیصلے کا بھی انتظارکیاجارہا ہے۔یہ بھی قابل ذکر ہے کہ مزاکرات کو نتیجہ خیز بنانے کے لیے اعتماد کی فضا قائم کرناہوگی۔


 ’’وفاق اور صوبوں میں ایک ساتھ انتخابات کرائے جائیں‘‘


امیرجماعت اسلامی سراج الحق کاکہنا ہے کہ وفاق اور صوبوں میں ایک ساتھ انتخابات کرائے جائیں، سیاسی قائدین کو کسی ایک تاریخ پر متفق ہونا پڑے گا۔سراج الحق نے کہا سپریم کورٹ نے 14 مئی کا پنجاب میں الیکشن کروانے کا فیصلہ کیا ہے، زمینی حقائق یہ ہیں کہ اس طرح ملک میں انتشار پیدا ہوگا۔ صرف پنجاب اور کے پی میں الیکشن کوئی قبول نہیں کرے گا، ہمارا مطالبہ ہے وفاق اور صوبوں میں ایک ساتھ الیکشن کروایا جائے، الیکشن کسی ایک پارٹی لیڈر کے کہنے پر نہیں ہوگا۔ ملک کو دلدل سے نکالنے کا واحد راستہ باہمی مشاورت ہے، تمام سیاسی جماعتوں کو اپنے اپنے مؤقف سے پیچھے ہٹنا پڑے گا۔


’’سراج الحق مذاکرات کے لئے متحرک،ملاقاتوںکا سلسلہ جاری‘‘


جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق کی تین رکنی وفد کے ہمراہ ملاقات شہباز شریف بھی ملاقات ہوئی تھی۔ ملاقات میں ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیاتھا۔اس ملاقات میں وفاقی وزیر برائے اکنامک افیئرز ڈویژن سردار ایاز صادق اور وفاقی وزیر برائے ریلوے و ہوا بازی خواجہ سعد رفیق بھی شامل تھے جبکہ جماعت اسلامی کی نمائندگی لیاقت بلوچ، امیر العظیم نے بھی کی تھی۔

شہباز شریف سے ملاقات کے دوران سراج الحق نے کہا کہ ملک میں ایک ہی وقت انتخابات موضوع ہیں۔شہباز شریف سے ملاقات کے بعد امیر سراج الحق زمان پارک پہنچے تھے۔ ان کے ساتھ نائب امیر جماعت لیاقت بلوچ اور مرکزی سیکرٹری جنرل امیر العظیم بھی موجود تھے۔ ملاقات میں سینیٹر اعجاز احمد چودھری، چیئرمین کے چیف آف سٹاف سینیٹر شبلی فراز اور معاون سیاسی امور حافظ فرحت عباس بھی موجود تھے۔وفد نے عمران خان سے خصوصی ملاقات کی تھی اور اہم ترین ملاقات میں ملکی سیاسی صورتحال اور باہمی دلچسپی کے امور پر تفصیلی تبادلۂ خیال کیا گیاتھا۔اس دوران امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے سابق وزیراعظم عمران خان کو سیاسی جماعتوں سے مذاکرات کی دعوت دی تھی ۔سراج الحق کا کہنا تھا سیاسی صورتحال کوسیاسی طریقےسےمل بیٹھ کرحل کرنا ہو گا،ملک اس وقت کسی غیر یقینی صورتحال کا متحمل نہیں ہوسکتا، ایک ہی وقت پرانتخابات ہوناملک کے لیے بہتر ہے، ایک ہی وقت پرانتخابات ہونا جماعت کا ٹھوس مؤقف ہے۔


’’مذاکرات کیلئے پیپلز پارٹی بھی میدان میں آگئی‘‘


حکومت اور اپوزیشن جماعت پاکستان تحریک انصاف میں مذاکرات کے لیے حکومتی اتحادی جماعت پیپلز پارٹی میدان میں اتر گئی ہے۔پی پی وفد نے اپنی اتحادی جماعتوں عوامی نیشنل پارٹی، مسلم لیگ ن اور مسلم لیگ ق کے رہنماؤں سے اہم ملاقاتیں کی ہیں۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین اور وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے گزشتہ ہفتے سیاسی جماعتوں سے مذاکرات پر اتفاق رائے کے لیے پی پی اراکین پر مشتمل کمیٹی تشکیل دی تھی۔اس کمیٹی میں سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی، وفاقی وزرا سید نوید قمر اور قمر الزماں کائرہ شامل ہیں۔ اس کمیٹی کو تمام سیاسی جماعتوں سے ڈائیلاگ پر اتفاق رائے کے حوالے سے بات چیت کا ٹاسک دیا گیا ہے۔

پی پی پی کی مذاکراتی کمیٹی کی بی این پی اور محسن داوڑ سے بات چیت ہو چکی ہے جب کہ ایم کیو ایم، پختونخوا ملی عوامی پارٹی، بلوچستان عوامی پارٹی سے بھی بات چیت کی جائے گی۔ تمام جماعتوں کے راضی ہونے کے بعد اس حوالے سے جے یو آئی سے رابطہ کیا جائے گا۔

حکومت کی مرکزی اتحادی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرینز کے سربراہ آصف علی زرداری نے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی طرف سے مذاکرات کے مشورے کا خیر مقدم کیااور کہا کہ سیاسی جماعتوں کو بھی اپنے اختلافات مل بیٹھ کر حل کرنے چاہئیں۔


’’مذاکرات کے لئے رابطے‘‘

پی ٹی آئی رہنما فواد چودھری نے حکومت کے ساتھ رابطوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا الیکشن کے معاملے پر باضابطہ مذاکرات 26 اپریل سے ہوں گے ۔ذرائع کے حوالے سے کہا گیا کہ وفاقی وزرا ء اعظم نذیر تارڑ، سعد رفیق اور ایاز صادق نے سابق سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر سے رابطہ کیا اور انہیں مذاکرات کی دعوت دی۔اسد قیصر نے حکومتی نمائندوں کے رابطے پر پارٹی کے سیکرٹری جنرل اسد عمر کو آگاہ کر دیا ہے۔ اس حوالے سے پی ٹی آئی رہنما اسد عمر کا کہنا ہے رابطہ کرنا اچھی بات ہے اور ہم اس کا خیر مقدم بھی کرتے ہیں تاہم خیال ہے کہ یہ صرف اور صرف تاخیری حربے استعمال کر رہے ہیں ۔


’’سیاسی پارٹیوں میں گفتگو نہ بڑھی تو 14مئی کو الیکشن کا فیصلہ برقرار رہےگا‘‘


پی ٹی آئی  وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کا کہنا ہےسیاسی پارٹیوں میں گفتگو آگے نہیں بڑھتی تو 14 مئی کو الیکشن کا فیصلہ برقرار رہےگا۔شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ہم مذاکرات کے لیے تیار ہیں، خدشہ ہےکہ پی ڈی ایم تاخیر کے لیے مذاکرات کا راستہ اختیار کر رہی ہے۔ سپریم کورٹ نے آئینی بحران کو نکالنے کے لیے ایک راستہ  دیا ہے، مذاکرات کے لیے شرط صرف یہ ہےکہ ہمارے مذاکرات آئین کے اندر  رہ کر ہوں گے۔


’’سب مل بیٹھ کر ملکی مسائل حل کرنے کی کوشش کریں‘‘


ق لیگ کے سربراہ چودھری شجاعت حسین کاکہنا ہے کہ پاکستان مسلم لیگ کا ایجنڈا پاکستان کو مشکلات سے نکالنا ہے، ملکی معیشت کو مل کر ٹھیک کرنے کی ضرورت ہے۔ مسلم لیگ نے ہمیشہ پاکستان کی ترقی کی سیاست کی اور آگے بھی یہ سفر جاری رہے گا، سب کو کہتا ہوں مل بیٹھ کر باہمی اتفاق سے ملکی مسائل کو حل کرنے کی کوشش کریں۔



’’ایک جماعت کے علاوہ سب مذاکرات پر آمادہ‘‘


ا س وقت ایک جماعت کے علاوہ تقریبا سب طرف سے مذاکرات کی آوازیں آرہی ہیں۔ملاقاتوں کے باوجود پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے ابھی تک مذاکرات کے لیے آمادگی ظاہر نہیں کی اور وہ عمران خان کو سیاسی منظر نامے کا ’غیر ضروری عنصر‘ قرار دینے اور ان سے مذاکرات نہ کرنے کے اپنے بیان پر قائم ہیں۔ مذاکرات سے پہلے فریقین کی جانب سے اعتماد بحالی کے اقدامات ہونے چاہئیں۔ مثبت بات یہ ہے سیاسی جماعتوں کے اندر ایک احساس پیدا ہو رہا ہے انہیں اپنے مسائل خود حل کرنے چاہئیں۔تاہم یہ بات بھی ہے کہ مذاکرات سے ہی مسائل کاحل ممکن ہے اور ڈید لاک کی صورتحال کسی مسئلے کا حل نہیں ہے۔

نوٹ ـ: یہ بلاگر کی ذاتی رائے ہے اس سے ہمارا متفق ہونا ضروری  نہیں ہے 

 محمد نویداسلم سینئرصحافی ہیں ،روزنامہ خبریں،نیا اخبار،صحافت ،دوپہر، روزنامہ وقت (جنگ گروپ ) کے ساتھ وابستہ رہے۔ نوائے درویش سمیت مختلف ویب سائیٹس کے لئے بلاگنگ کررہے ہیں،حالات حاضرہ ،شوبز،سپورٹس سمیت دیگر امور پرگہری نظر رکھتے ہیں۔


Share:

No comments:

Post a Comment

Recent Posts