کورونا سے نجات دینے والی غذائیں اور معمولات
کورونا سے نجات کے لئے کچھ غذائیں اور معمولات ہیں۔گزشتہ دو اڑھائی صدیوں سے نئی سہولتوں کی دریافت کے ساتھ ساتھ اسے نئے امراض سے بھی واسطہ پڑرہا ہے۔طاعون کی وبا سے لے کر ہسپانوی انفلوئنزا تک، ایڈز کی ہلاکت خیزیوں سے لے کر سارس وائرس کی تباہ کاریوں تک،سوائن فلو،برڈ فلو،زیکا،نفھاہ اور ایبولا وائرسز کی وباو ¿ں کے اثرات ابھی معدوم نہیں ہوئے تھے کہ کورونا وائرس موت کا بگل بجاتے آدھمکا۔
کائنات کی سب سے افضل تخلیق حضرت انسان ہے اور انسان کی تخلیق فطرت پر ہوئی ہے اور اس کی بقاءو قیام کیلئے فطری اصولوں کی پاسداری ہی سب سے بڑا ذریعہ ہے۔
قدیم طبی ماہرین اور طب نبوی سے متعلقہ معالجین جانتے ہیں کہ زیادہ تر امراض مزاج میں سردی اور خشکی بڑھ جانے سے پیدا ہوتے ہیں۔یہی وجہ ہے کہ بوڑھے افراد امراض کے نرغے میں جلد آجاتے ہیں۔عام طور پر 40سال کے بعد بدن انسانی میں سردی اور خشکی غالب آنے لگتی ہے۔سردی اور خشکی سے بیماریاں پیدا ہونے کی منطق جدید میڈیکل سائنس کی روسے بھی ثابت ہوچکی ہے۔جدید میڈیکل سائنس یہ مانتی ہے کہ بدن میں مطلوبہ آکسیجن کی رسد کم ہونے یا خلیات کو آکسیجن کی مناسب مقدار مہیا نہ ہونے سے خلیات مرنے لگتے ہیں۔
1۔ انسانی بدن میں خون کی گردش اور رسد کو متوازن کرنے کا پہترین اور سب سے بڑا قدرتی ہتھیار ورزش ہے۔ورزش کرنے سے بدن انسانی کے خلیات میں تازہ آکسیجن کی فراہمی آسانی کے ساتھ ہوجاتی ہے۔
2۔ نیند بھی انسانی صحت اور قوت مدافعت کو بحال کرنے کے لیے بنیادی جز ہے۔ایک رات میں کم از کم سات گھنٹے متواتر سونا بہترین صحت کا لازمی خاصہ ہے۔
3۔ متوازن اور توانائی سے بھرپور غذاو ¿ں کا روز مرہ مناسب استعمال بھی صحت مند بدن کے لیے لازمی شرط ہے۔غذا ہمیشہ ہلکی، سادہ، زود ہضم مگر توانائی سے لبریز استعمال کی جانی چاہیے۔ ثقیل،دیر ہضم، بادی، ترش اور مرغن غذاو ¿ں سے پرہیز ضروری ہے۔
4۔ نظام ہضم یعنی میٹابولزم متحرک اور مضبوط ہونا بھی صحت مند زندگی کی ضمانت فراہم کرتا ہے۔قبض اور کمزور نظام ہضم بھی لا تعداد امراض پیدا کرنے کا باعث بنتے ہیں۔
5۔ اسلام صفائی و ستھرائی کا دین ہے۔ پنجگانہ نماز اس کی بہترین مثال ہے۔
قوت مدافعت بڑھانے والی غذائیں
کھجور بالخصوص عجوہ کھجور بدن انسانی کی قوت مدافعت میں اضافے کے لیے بہترین قدرتی ہتھیار ہے۔طب نبوی کے مطابق باقاعدہ عجوہ کھجور استعمال کرنے والے پر زہر بھی اثر انداز نہیں ہوتا۔
شہد کی شفائی خصوصیات کسی بھی صاحب شعور سے ڈھکی چھپی نہیں ہیں۔کلام الٰٰٰہی میں حکیم کائنات نے شہد کی افادیت، غذائیت اور اہمیت کا بڑے واضح انداز میں تذکرہ کرکے انسانیت کو اس سے روشناس کروادیا ہے۔
کالا دانہ جسے عرف عام میں ’کلونجی‘ کہاجاتا ہے۔احادیث مبارکہ میں اس کی دوائی اہمیت اور شفائی افادیت بارے کئی بار مذکور ہے۔کلونجی اپنے مزاج کی مناسبت سے بدن کی خشکی اور سردی کو زائل کر کے قوت مدبرہ بدن کو متحرک کرتی ہے۔ قوت مدبرہ بدن کی تحریک ہی قوت مدافعت کی مضبوطی کی دلیل ہے۔
زیتون کا پھل اور تیل بھی قوت مدافعت بدن میں اضافے کا بہترین ذریعہ ہے۔عام طور پر زیتون کے پھل کی دستیابی آسان نہیں ہوتی لہٰذا روغن زیتون میں شہد ہم وزن ملا کر کھانا بے حد فوائد کا باعث ہے۔روغن زیتون کو دودھ ، سالن یا کسی مشروب کے ساتھ بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔
بادام روغن ملین اور وٹامنز سے بھرپور ہے۔اس کا استعمال نہ صرف قوت مدافعت میں اضافہ کرتا ہے بلکہ یہ پھیپھڑوں سے بلغم نکالنے اور قبض دور کرنے میں بھی بے مثال فوائد رکھتا ہے۔
روز مرہ خوراک میںکیلا،خشک میوہ جات میں انجیر اور مغز بادام کا استعمال بہترین نتائج دیتا ہے۔
ترشے پھلوں کے رس جیسے کینو، مسمی وغیرہ بکثرت لیکن حسب گنجائش پیے جائیں۔ ترکاریوں میں کھیرا، مولی اور گاجر کا استعمال بھی بہترین ہے۔ سرکہ سیب سرکہ انگوری میں پانی ملا کر پینا بھی بدن کے دفاعی نظام کو مضبوط کرتا ہے۔پھلوں اور پھلوں کے رس میں کالی مرچ اور کالے نمک کا سفوف حسب ذائقہ شامل کرنا بھی مفید ہوتا ہے۔ دیسی مرغی کی یخنی،انڈہ،اور شوربے والا سالن چپاتی بہترین غذا ہے۔
گلے میں خراش اور ورم کی کیفیت دور کرنے کے لیے گرم پانی میں نمک اور شہد ملا کر دو گھنٹے کے وقفے سے غرارے کریں،گلے کی خراش اور سوجن میں فوری افاقہ ہوگا۔ پانی ابال کر بھاپ لیں، یہ عمل وقفے وقفے سے کرتے رہیں۔اسی طرح پینے کے لیے نیم گرم پانی استعمال کرنا زیادہ فوائد کا حامل ہوتا ہے۔سانس کی تنگی میں الائچی کلاں کے قہوے میں شہد ملا کر پینے سے سانس کی روانی بحال ہوجاتی ہے۔دار چینی، لونگ، ادرک اور جلوتری کا قہوہ پکا کر حسب ضرورت شہد ملا کر دن میں دو سے تین بار مریض کو استعمال کروائیں۔
وبائی دنوں میں ہلکی، سادہ زود ہضم لیکن غذائیت سے بھرپور خوراک کھانی چاہیے۔بڑا گوشت، چاول،کولا مشروبات، بیکری مصنوعات،چکنائیاں،مٹھائیاں،مرغن ، ثقیل، بادی اور دیر ہضم غذائیں کھانے سے پرہیز کریں۔
No comments:
Post a Comment