نوائے درویش ایسی ویب سائیٹ ہے جو آپ کومنفرد خبروں،سپورٹس،شوبز ، سیاست،مضامین،کالمز ،انٹرویوز اور نوائے درویش کے مضامین سے باخبر رکھے گی۔ اس کے علاوہ کچھ منفرد تصاویر جوآپ کی توجہ اپنی طرف لے جائیںگی۔ اس لئے باخبر رہنے کے لئے لاگ آن کریں نوائے درویش

ایم ایم عالم ....”لٹل ڈریگن“




محمد نوید اسلم

خدا تجھے کسی طوفان سے آشنا کردے
 کہ تےرے بحر کی موجوں مےںاضطراب نہےں
 تجھے کتاب سے ممکن نہےں فراغ کہ تو
 کتاب خواں ہے مگر صاحب کتاب نہےں

علم انسان کے اندر جرائت ،بہادری ،غےرت کے جذبات پےدا کرتا ہے،ےہی سوچ انسان کوعروج پر پہنچاتی ہے۔اگرپاکستان کی تاریخ پرنظردوڑائی جائے تو بہت سی اےسی شخصےات ہےںجنہوں نے جرائت اور بہادری کے کارنامے دکھائے اورتاریخ رقم کی.... انہی شخصےات مےںسے اےک اےسا نڈر ، بہادر شخص بھی تھا جسے مطالعے کے شوق نے جرائت اوربہادری کی معراج پرپہنچاےا۔....وہ نام اےم اےم عالم کا ہے....تاریخ جسے” لٹل ڈرےگن “کے نام سے جانتی ہے ۔ انہوںنے پاکستان کی تارےخ مےںجو کارنامہ سرانجام دےا وہ ہمےشہ ہمےشہ ان کی ےاد دلاتا رہے گا۔ان کا انتقال 18مارچ 2013

کو ہوا تھا۔
ایم اےم عالم وہ ہستی ہے جس نے اپنے بہت سے انٹروےوز مےںہمےشہ مطالعہ اور کتب بےنی کی بات کی۔....وہ اپنے رفقاءکوکتاب کاتحفہ دےاکرتے تھے۔.... وہ اےک عظیم مجاہد،سچے اورکھرے انسان تھے....ان کے بارے مےں ےہ کہاجاتا ہے کہ وہ متلاشی حق تھے اور حق بات پرڈٹ جاتے تھے....دوران ٹرےننگ ان کی مضبوط قوت ارادی کی وجہ سے ان کے دوست اور سےنئرز ان کے بارے مےں ہمےشہ ےہ کہاکرتے تھے کہ وہ کوئی اہمدےںگے،بقول ان کے ”دنیا میں برپاہونے والے تمام انقلابات کا جائزہ لیاجائے تو ہم دیکھتے ہیں کہ خالی یاادھ خالی پیٹ لوگوں نے ہی اہم کردار اداکیا۔ہماری نوجوان نسل میں بہت زیادہ پوٹینشل ہے۔ اس کے پاس 47ءکی نوجوان نسل سے زیادہ وسائل ہیں۔صرف ایک چیز کی کمی ہے، اسے قوتِ ارادی کہتے ہیں۔ یہی چیز تبدیلی ممکن بناتی ہے۔ آج کی نسل کو ہرسطح پر ممتاز ہونے کی کوشش کرنی چاہئے۔ اس کے لئے حسنِ نیت کی بھی ضرورت ہے“۔....ان کی زندگی ان کے افکار کاآئےنہ تھی۔ان کے نزدےک کوئی ملک خواہ کتنی ہی جدےد ٹےکنالوجی کا حامل کےوں نہ ہوجائے لےکن ا س کے پاس پاکستانی ہوا بازوں جےسا حوصلہ نہےںہے، کےونکہ مشےن کے پےچھے اےک انسا ن ہے اگر اس کے حواس عےن موقع پراس کاساتھ چھوڑ دےںتو پھر جدےد سے جدےد ٹےکنالوجی بھی کچھ نہےںکر پائے گی۔ اےم اےم عالم صرف کہتے ہی نہےںتھے بلکہ کردکھاتے تھے۔انہوںنے جنگ ستمبر کے موقع پرےہ کہاتھا کہ’ ’مےں سےبر سے ہی وہ کردکھاﺅںگا جو کوئی نہ کرپائے گا، دشمن کے پاس ٹےکنالوجی ہے لےکن مہارت نہےں“۔
 محمد محمود عالم (اےم اےم عالم)6جولائی 1935ءکو کلکتہ میں پیدا ہوئے۔ان کی آنکھوں کو دےکھ کران کے بارے مےںکسی نے ےہ کہاتھا کہ ےہ بچہ بڑا ہوکرخاندان کانام روشن کرے گا۔ آپ کے والدین کا تعلق بہار کے علاقے سے تھا۔ اےم اےم عالم کو بچپن سے ہی پائلٹ بننے کاشوق تھا۔ وہ جہاز کے کھلونوں کودےکھا کرتے تھے ۔ ان کے والد کی خواہش تھی کہ وہ سی اےس پی آفےسر بنےںلےکن ان کی ےہ خواہش بےٹے کی خوشی کی آگے دم توڑ گئی۔انہوں نے بعد مےںاپنے بےٹے کوبھرپور سپورٹ کےاا وراس کومنزل تک پہنچانے مےںبھرپور مدد کی۔ انہوںنے ڈھاکہ کے گورنمنٹ ہائی سکول سے ابتدائی تعلےم حاصل کی۔ قےام پاکستان کے بعد ان کاخاندان پاکستان منتقل ہوگےا۔ابتدائی تعلیم کے بعد انہوں نے پاک فضائیہ میں1952 مےں شمولیت اختیار کی۔ان کے بھائی اےم شاہد عالم ماہر معاشےات اور پروفےسر تھے ۔ ان کو دواکتوبر1953 کوکمےشن ملا تھا۔ 1965ءکی جنگ شروع ہوئی، تو آپ پاک فضائیہ کے سکواڈرن 11کی کمان کررہے تھے۔ آپ اپنی چستی و پھرتی کے باعث ساتھیوں میں ’لٹل ڈریگن“کے عرف سے مشہور تھے۔ یہ سکواڈرن سرگودھا میں تعینات تھا۔ وہ ڈاگ فائٹس کے حوالے سے بھی مشہور تھے ۔ ایم ایم عالم کا محبوب طیارہ F-86سیبر تھا۔ یہ لڑاکا طیارے امریکہ نے فراہم کیے تھے۔ تاہم بھارتی حملہ آور رفتار اور کارکردگی میں اس سے بہتر برطانوی جنگی طیارہ ہاکر ہنٹر رکھتے تھے۔ اس کے باوجود پاکستانی پائلٹوں خصوصاً ایم ایم عالم نے تجربے، مہارت اور سب سے بڑھ کر جوش و ولولہ بروئے کار لاتے ہوئے دشمن کو چھٹی کا دودھ یاد دلادیا۔




 6 ستمبر 1965ےہ وہ دن تھا جب تاریخ ساز معرکہ کی ابتداءہونے والی تھی۔اس روز ایم ایم عالم کے سیبر کا پہلا ٹاکرا بھارتی ہنٹر سے ہوا۔ دونوں طیاروں کے درمیان فضائی جنگ جسے ڈاگ فائٹ کہتے ہےں وہ ہوئی ،اس میں ہنٹر تباہ ہوگیا۔ اس کا پائلٹ اجیت کمار مارا گیا۔ 7 ستمبر کو سہ پہر وہ زبردست فضائی مقابلہ ہوا جب ایک منٹ سے کم وقت میں بھی ایم ایم عالم نے پانچ بھارتی ہنٹر مار گرائے۔ ان کی سعی تھی کہ ہر بھارتی جہاز کو پاکستانی سرحد پار کرنے پہ قرار واقعی سزا دی جائے چنانچہ وہ جان کی پرواہ کیے بغیر سب سے آگے ہنٹر طیاروں کے نزدیک جاپہنچے ۔ایم ایم عالم کے سیبرکی چھ گنیں شعلے اگلنے لگیں۔ بھارتی ہنٹر سکواڈرن 7 سے تعلق رکھتے تھے۔ ایم ایم عالم بس دشمن کے جہازوںکوگرانا چاہتے تھے انہوںنے آﺅ دیکھا نہ تاﺅ، ان پر پل پڑے۔سیبر کی گنیں تڑاتڑ برسنے لگیں۔ اگلے چند سیکنڈ میں دوسرا ہنٹر شعلوں میں لپٹا زمین کی پرگرا،اس میں سوار بھارتی پائلٹ، اے بی دیوا مارا گیا۔آن کی آن مےں اےم ایم عالم نے تیسرے ہنٹر کو نشانہ بناےا۔ یوں ایم ایم عالم نے کبھی اوپر اور کبھی انتہائی نیچے پرواز کرتے ہوئے صرف ایک منٹ کے اندر اندر دشمن کے پانچ طیارے نیست و نابود کرڈالے۔ بین الاقوامی فضائی تاریخ کا یہ ریکارڈ آج تک کوئی دوسرا پائلٹ نہیں توڑ سکا۔ جنگ ستمبر 1965ءمیں ایم ایم عالم نے کل نو ہنٹر تباہ کیے اور تین کو نقصان پہنچایا۔ بہادری کا زبردست مظاہرہ کرنے پر انہیں ستارہ جرت کے اعزاز سے نوازا گیا۔ ےہ ناصرف پاکستانی اےئر فورس کی تاریخ کانےا باب رقم ہواتھا بلکہ دنےا کی ہوائی تارےخ کااےک اےسا رےکارڈ تھا جو کبھی نہ ٹوٹ سکا۔اےم اےم عالم وہ مجاہد تھے جس نے اس جنگ کانقشہ ہی پلٹ دےا۔
اےم اےم عالم کے دل مےںشہادت کاجذبہ موجذن تھا لےکن ان کی ےہ خواہش ادھوری رہی۔ اےم اےم عالم نے افغانستان مےں روسی استعار کے خلاف بھی عملی جہاد کےا۔ان کاتعلق چونکہ مشرقی پاکستان سے تھااسی وجہ سے ان کوبنگلہ دےش کی افواج کاکمانڈر انچےف بھی بننے کی پےش کش ہوئی لےکن انہوںنے بخوشی اسی ٹھکرادےا کےونکہ وہ اےک سچے کھرے پاکستانی تھے اور اپنے وطن سے بہت محبت کرتے تھے اسی وجہ سے انہوںنے غدار وطن بننے کی بجائے اےک سپاہی کی حےثےت سے تاریخ مےںاپنا نام درج کراےا۔ایم ایم عالم اور ان کے ساتھیوں نے اپنے سے پانچ گنا بڑے دشمن کو منہ توڑ جواب دیا اور یہ ثابت کردیا کہ پاک فضائیہ دنیا کی کسی فوج سے کم نہیں۔
1967مےںاےم اےم عالم سکوارڈن کمانڈر ہوگئے۔1971 مےں ان کو گراﺅنڈڈ کردےاگےا۔بنگالی ہونے کی وجہ سے 71 کی جنگ میں آپ کو ہوائی جہاز اڑانے کی اجازت نہیں دی گئی تھی۔1982 مےںاےم اےم عالم اےئر کموڈور کے طور پررےٹائرڈ ہوئے اور کراچی مےں مستقل رہائش اختےار کی۔ وہ ملازمت کے بعد مذہب کے قرےب ہوگئے اوراللہ سے لو لگالی۔وہ ایسے فوجی نہیں تھے جو اپنی فوج کے جرنیلوں کی غلط کاموں پر پردہ ڈالنے کو حب الوطنی کا تقاضاسمجھتے۔ انہوں نے جرنیلوں کے گناہوں، غلطیوں، کمزوریوں اور کوتاہیوںکو پوری جرائت سے بے نقاب کیا۔ دس بہن بھائیوں میں سے مذہب سے بے پناہ لگاﺅرکھنے والے، انتہائی سادہ طرززندگی گزارنے والے ایم ایم عالم 1982ءمیں پاک فضائیہ سے ریٹائرمنٹ کے بعدبھی ملک کے دفاع ، خارجہ امور سمیت دیگرتمام شعبوں کے حوالے سے ایک جرات مندانہ موقف رکھتے تھے۔ وہ وقتاً فوقتاً اپنے انٹرویوز میں اس کا اظہاربھی کرتے رہتے تھے۔ وہ مشرقی پاکستان کے سانحہ کا دکھ آخری دم تک پوری شدت سے محسوس کرتے رہے۔وہ اکثرگلہ کرتے تھے کہ ہماری قوم نے مشرقی پاکستان کے سانحے کو بھلا دیا۔ ان کی بےماری کے اےام مےںان کے پاس اگر کوئی عےادت کے لئے آتا تو وہ اسے کتاب کاتحفہ دےتے تھے۔ ان کوانگرےزی سمےت متعدد زبانوںپرعبور تھا۔
 وہ اپنے انٹروےوز مےں برملا کہاکرتے تھے کہ ”ہمارے لاکھوں لوگوں نے پاکستان کے قیام کے وقت اپنی جانوں کی قربانی دی، میں کسی بھی صورت نہیں مان سکتا کہ یہ ملک ناکام ہوگا جیسا کہ مغربی پروپیگنڈے میں قراردیاجاتاہے۔ میرا ایمان ہے کہ پاکستان قائم ودائم رہے گا اور یہاں انقلاب بھی آئے گا۔ کرپٹ اور ظالم اشرافیہ کو عوام اٹھاکرپھینک دیں گے۔ انصاف کا غلبہ ہوگا۔ نوجوان نسل کو اس ملک کی رکھوالی کرنی ہے۔ ہمارے نوجوانوں کو اب اٹھ کھڑے ہونا ہوگا ورنہ وہ کبھی ایسا نہیں کرسکے گی“۔ وہ ساری زندگی نوجوانوںکواقبال کے شاہےن کے مماثل قرار دےتے رہے۔لاہور کی ایک سڑک ایم ایم عالم روڈآپ کے نام پر ہے۔
اےم اےم عالم کوزندگی کے آخری اےام مےںاس بات کاشدےد شکوہ تھا کہ قوم انہےںصرف چھ ستمبر کے موقع پرہی ےاد کرتی ہے۔ ان کے نزدےک اےم اےم عالم صرف ستمبر مےںہی ہاٹ کےک ہوتا تھا اوراس کے بعد کوئی مڑ کرپوچھتا بھی نہےںتھا۔وہ پھیپھڑوں کے مرض میں مبتلا ہیونے کی وجہ سے پی این ایس شفا کراچی میں زیر علاج تھے۔ان کی عمر 78سال تھی۔ ایم ایم عالم کی جرائت اور بہادری کے باعث انہیں ستارہ جرائت سے نوازا گیا۔پاک فضائیہ کے لئے ان کی خدمات باعث تقلید تھیں جنہیں ہمیشہ یاد رکھا جائیگا۔انہوںنے اےک انٹروےو مےں رےکارڈکے حوالے سے کہاتھا کہ” وہ تو اےک جنگ تھی مےں رےکارڈ نہےں بنارہاتھا جنگ لڑ رہاتھا۔مےںجب مشن مکمل کرکے نےچے اترا تواپنی کےفےت کوبےان نہےںکرسکتا۔اللہ نے مجھے مےرا جذبہ دےکھتے ہوئے ےہ موقع دےااور مےں سرخرو ہوا۔“


Share:

1 comment:

  1. He was great person, ALLAH un ki mugfrat farmayeen, Aameen

    ReplyDelete

Recent Posts